ووٹ کی توہین کرنا جمہوریت کا حسن؟۔۔۔نعیم الدین جمالی

تکبر، غرور اور انانیت انسان کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیتی ہے، اپنی برتری کو حاشیہ خیال میں لاتے ہوئے انسان دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے، ان کی تذلیل اپنے لیے مباح سمجھتا ہے۔
ایسے لوگ معاشرے کے لیے بدنما دھبہ ہوتے ہیں، سماج کے لیے ذلت اور رسوائی کا سبب بنتے ہیں۔سوشل میڈیا پہ ایک وڈیو وائرل ہوئی ہے، وڈیوز کا وائرل ہونا کوئی انہونی بات نہیں، ہر روز ہزاروں وڈیوز مختلف معاملات پر ہمارے سامنے آتی ہیں، لیکن کچھ وڈیوز انسان کو سوچنےپر مجبور کردیتی ہیں۔
وڈیو میں دیکھا گیا کہ آغا سراج درانی صاحب ایک مجلس میں شریک تھے، کسی جیالے نے ہاتھ باندھ کر گذارش  کی کہ محترم ! عزت مآب! جناب آغا صاحب! آ پ کو ہم نے ووٹ دیے ہیں، آپ کو کامیابی دلوائی ہے، آپ ہمارے ووٹوں کے بدولت حکومت کا حصہ ہیں اور ہمارے نمائندے ہیں، آپ نے علاقے میں کون سے ترقیاتی کام کروائے ہیں؟
کیا تھا پھر!! بس آغا صاحب آپے سے باہر ہوگئے۔
“کون ہوتے ہو تم ووٹ کا طعنہ دینے والے؟ میں تمہارے ووٹوں پر پیشاب بھی نہیں کرتا ”
بظاہر دیکھنے میں یہ معمولی سی بات لگ رہی ہے،
ووٹ، پیشاب،
توہین، تحقیر، تذلیل،
یہ تو روز ہمارے منتخب نمائندے کرتے ہیں اور اپنا وطیرہ سمجھتے ہیں۔
بظاہر تو یہ ووٹ کی توہین ہے لیکن پس پردہ یہ ووٹرز کی توہین ہے۔
کب تک ہم اپنی توہین کرواتے رہیں گے؟
جاگیرداروں نے سندھ کو یرغمال بنا رکھا ہے، عوام کو اپنی زرخرید جاگیر سمجھتے ہیں، شعور کو پنپنے بھی نہیں دیتے ہیں۔
عوام سے ووٹ لیکر ٹھاٹ بھاٹ کرتے ہیں، جب عوام آئینہ دکھاتے ہیں تو اخلاقیات سے گری ہوئی باتیں کرتے ہیں۔
اب عوام میں شعور بڑھنے لگا ہے، ایسے پرانے سیاسی لوگ اب سندھ میں زیادہ دیر نہیں رہنے والے، عوام بہت دفعہ زخم کھا چکے ہیں، بار بار دھوکہ کھانے سے ہی انسان کی عقل بڑھتی ہے نہ کہ بادام کھانے سے ۔سندھ کی عوام نے اب بھی اپنے آپ کو نہ بدلاتو پھر وہ وقت دور  نہیں جب وڈیرے جاگیردار اس سے بھی زیادہ کی جرائت کرنے لگیں.
آغا سراج صاحب!!
آپ ووٹ پر پیشاب بالکل نہ کریں،
ووٹ تو دوسروں کے مال پر لئے، سندھی ٹوپی پیشانی پر سجا ا آپ  خودکو عوام کانمائندہ کہنے کے لیے ہیں،
دوسروں کی ایسی تیسی کرنے کے لیے ۔۔۔
عوام کا مال لوٹنے کے لیے ۔۔
عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ۔۔

عزت مآب!! ایک سوال ہے کہ اگر آپ کے پاس ووٹ کی کوئی اہمیت نہیں پھر ووٹ مانگنے در در کے بھکاری کیوں بنتے ہیں؟؟؟

جناب درانی صاحب!
عوام کو تو پتا ہی نہیں ووٹ کس لیے ہوتا ہے؟ آپ کے نزدیک ووٹ کی قیمت ہمیں معلوم ہوچکی ہے، امید رکھتے ہیں کہ آنے والے الیکشن میں اس حقیر ووٹ کے لیے عوام کے پاؤں نہیں پڑیں گے۔۔
درانی جی! آپ نے ووٹ کی توہین نہیں کی، بلکہ سندھیوں کی توہین کی ہے، ان کی عزت کا کفن نوچا ہے، انکے مقام کو تار تار کیا ہے،
آپ معافی بھی مانگ لیں لیکن دل کا زخم کبھی نہیں بھرنے والا، آنے والے الیکشن میں آپ اس کے اثرات خود چشم بینا سے ملاحظہ فرمالیں گے.
عوام سے میری گذارش ہے ووٹ کا درست استعمال کریں، اب بھی وقت ہے سمجھ جائیں، کس کو اپنا ووٹ دینا ہے؟
ان کو بہت آزما لیا، اب تو کچھ نیا سوچو.
کم ازکم ایسے فرد کو ووٹ دو جو تمہارے ووٹ کو پیشاب کے لائق تو سمجھے، کیا ہمارا ووٹ پیشاب سے بھی گیا گذرا ہے؟؟؟

Advertisements
julia rana solicitors london

تف ہے ایسے بیان پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments

نعیم الدین
لکھنے پڑہنے والا ایک ادنی طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply