محبت کی کتاب میں سبھی باب تیرے نام کے تھے
محبت کے عہد میں سبھی خواب تیرے نام کے تھے
ہر اک حرف تیری آہٹ کا ترجماں شاید
مضمون گویا تیری زلف پریشاں شاید
الفاظ تیرے خیالوں میں گرداں شاید
صفحات تیری سوچوں میں رواں شاید
صحرا تھے تکتے تیری راہ شاید
آسماں نے بھی دی تجھے صدا شاید
بام و در پہ رقصاں تیری ادا شاید
گلیوں میں تیری سانسوں کی ہوا شاید
یہ اور کہ تو پھر بھی وہی انجان وفا
تو نے دیکھی ہی نہیں شام کی ادا
ہرچند قافلے تیرے انتظار کو ٹھہرے
تیری راہ پھر بھی اک راہ جدا
اور
میں اب بھی منتظر اسی شام کے لیے
کہ سفر محبت ہے تیرے نام کے لیے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں