• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سعودی عرب، قہوہ کی مقبولیت اور کاشتکاری (حصہ سوئم)۔۔منصور ندیم

سعودی عرب، قہوہ کی مقبولیت اور کاشتکاری (حصہ سوئم)۔۔منصور ندیم

سعودی عرب کے ضلع جازان کے مشرق میں ایک کمشنری الدایر ہے ۔ یہ بلند وبالا پہاڑوں میں گھرا ہوا علاقہ ہے جہاں کا موسم معتدل اور بارشیں بے تحاشا ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس علاقے کو جنوب کا ہیرا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ سعودی عرب میں سیاحت اور سرسبز ہونے کی وجہ سے مشہور تھا، مگر الدایر کے نام کو اس وقت مزید شہرت ملی جب یہاں کے مقامی افراد عربی قہوہ کے پودے اگانے میں کامیاب ہوگئے۔ یہاں پیدا ہونے والی کافی یا قہوہ کو ’الخولانی‘ کہا جاتا ہے۔ الخولانی کافی عربی قہوہ کی بہترین قسم سمجھی جاتی ہے۔

سنہء 2018 تک سروے کے مطابق سعودی عرب میں سالانہ 1.16 ارب ریال کی کافی پی جاتی تھی ۔ یہ اعداد وشمار سعودی کسٹم کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ کے مطابق تھے کہ سعودی عرب میں کافی پینے کے رواج میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے، سعودی عرب میں کافی کے شوقین کی بڑھتی ہوئی تعداد یومیہ 31 لاکھ ریال کی کافی پینے پر خرچ کر دیتے ہیں جو ماضی کے مقابلے میں کہئں زیادہ تھی۔ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی بھی بڑے شوق سے کافی پیتے ہیں۔ لوگوں میں کافی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کے متعدد شہروں میں بڑی تعداد میں کافی شاپس کھل رہی تھیں۔

سنہء 2018 کے سال میں سعودی عرب میں 80 ہزار ٹن کافی درآمد کی گئی۔ محکمہ کسٹم کے مطابق متعدد ممالک سے مملکت میں کافی درآمد کی جاتی ہے تاہم ان میں چھ ممالک ایسے ہیں جہاں سے بڑی مقدار میں کافی امپورٹ کی جاتی رہی ان ممالک میں ایتھوپیا، برازیل، متحدہ عرب امارات، ملایشیا، یمن اور ترکی شامل ہیں۔گذشتہ برسوں کے دوران سعودی عرب میں کافی کی فروخت میں سالانہ 11 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔۔

اس کے علاوہ سعودی عرب میں کافی شاپس کی تجارت میں غیر معمولی اضافہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں صرف سنہء 2018 میں 6272 کافی کی دکانوں کے لیے لائسنس جاری کیے گئے جن کا تناسب گذشتہ برسوں کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ رہا۔ سعودی عرب صرف سنہء 2018 میں لائسنس یافتہ کافی شاپس کی تعداد 21 ہزار 944 تھی جن میں اب مزید مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

کافی اور عربی قہوہ کی مقبولیت کے باعث سنہء 2018 میں سعودی عرب میں آرامکو جو دنیا میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی ہے، نے یہاں کافی کی پیداوار کے لیے جدید طرز کی فیکٹری قائم کی ہے، اور حکومتی سرپرستی میں گزشتہ چند سال یہاں پیدا ہونے والی کافی کو عالمی مارکیٹ میں نہ صرف متعارف کرایا گیا ہے بلکہ اس کی برآمدات کا حجم 6 ملین ریال تک ہوگیا ہے۔ حکومت نے مقامی آبادی کو کافی کی پیداوار بڑھانے کے لیے خصوصی تربیت کے علاوہ جدید ترین آلات بھی فراہم کیے ہیں۔

یقینا یہ بات بھی بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ اس وقت کافی کے 77 ہزار درخت جازان ریجن کی چھ کمشنریوں ، الدایر ،بنی مالک، العیدابی، فیفا، العارضہ اور الریث کمشنریوں میں قہوے کی کاشت کے موجود ہیں جہاں گزشتہ سال 227 ٹن کی پیداوار پوری دنیا میں برآمد کی گئی،

Advertisements
julia rana solicitors london

اور یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ جازان میں اس سال کافی کی پیداور 500 ٹن تک بڑھانے کی توقع ہے۔ جن کی بدولت جازان کے مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، اور پراجیکٹ کے مطابق یہاں قہوے کے 3 لاکھ پودے تک کاشت کئے جائیں گے۔ اب بہت جلد سعودی عرب عربی قہوہ برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔ اس کے ساتھ جازان اور خاص طور پر اس کی الدایر کمشنری کو دنیا میں نئی شہرت ملے گی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply