• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سعودی خواتین کا قہوے اور کافی کے کاروبار میں کردار (حصہ دوئم)۔۔منصور ندیم

سعودی خواتین کا قہوے اور کافی کے کاروبار میں کردار (حصہ دوئم)۔۔منصور ندیم

ویسے تو عرب کیا کافی یا قہوے دنیا بھر کے لوگوں کا سب سے مرغوب اور پسندیدہ مشروب ہے، عالمی اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں روزانہ 2 ارب سے زیادہ کی کافی پی جاتی ہے، اور اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ قریب دسویں صدی میں جب سے کافی کا رواج شروع ہوا ہے اب تک اس کے بارے میں بہت سی الف لیلوی کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ ممکن ہے کافی کا رواج اس سے بھی پہلے سے ہو۔ کافی یا قہوے کا دنیا بھر میں سماجی و ادبی شعبوں میں بھی بڑا کردارہے۔

سعودی عرب کے وزارت ماحولیات و پانی و زراعت کے ایک اعداد وشمار کے مطابق سعودی عرب کافی پر سالانہ ایک ارب ریال سے زیادہ خرچ کررہا ہے۔ ڈالر میں یہ رقم 267 ملین کے لگ بھگ بنتی ہے۔ سعودی عرب میں دنیا کے مختلف ممالک سے 60 ہزار ٹن سے زیادہ کافی درآمد کرتا ہے۔ سنہء 2018 تک اندرون ملک کافی کی سالانہ پیداوار ایک ہزار ٹن سے زیادہ نہیں تھی، (لیکن اب اعداد وشمار الگ ہیں اگلے مضمون میں اس کی تفصیلات ہونگی) اس طرح سعودی عرب میں کافی کی پیداوار اس کی دو فیصد ضروریات بھی پوری نہیں کررہی تھیں۔

سعودی عرب نے سنہء 2018 میں کافی کی عالمی اور تاریخی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے دارلحکومت ریاض میں عالمی نمائش کا بھی اہتمام کیا تھا ۔ نمائش میں دنیا بھر سے کافی اور چاکلیٹ کے ماہرین شریک ہوئے۔ بڑی کمپنیوں اور عالمی شہرت یافتہ ایجنسیوں نے اپنے سٹال لگائے گئے تھے۔ کافی اور چاکلیٹ کی نمائش میں سعودی عرب اور بیرونی دنیا کی 117 سے زیادہ کمپنیاں شریک تھیں۔ بین الاقوامی کمپنیوں کا تعلق امریکہ، اٹلی، برازیل، انڈیا، فلپائن، انڈونیشیا، لبنان، عمان، مصر اور متحدہ عرب امارات سے تھا۔ کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کا تعارف کرانے کے ساتھ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا عندیہ بھی دیا تھا۔

کافی کی مارکیٹ زبردست رہی تھی۔ اس نمائش کی بدولت اندرون سعودی عرب میں کافی کی پیداوار کے کلچر کو بھی فروغ ملا۔ کافی کے کاشتکاروں اور اس سے دلچسپی لینے والوں کو بھی ترغیب ملی۔ کچھ لوگوں کا خصوصی تعارف جنہوں نے قہوے کے شعبے کو اپنا کاروبار بنایا۔

سعودی خاتون اثیر الخلب کا قہوے کا برانڈ :

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی لڑکی اثیرالخلب نےعربی قہوے کا اس وقت کاروبار شروع کیا، جب انہوں نے روزگار کے لیے سرکاری ملازمت کی کوشش کرنے کے بجائے اپنے کاروبار کو ترجیح دی۔ اثیر الخلب نے نوٹ کیا کہ ان کے لاکھوں ہم وطن عربی قہوے کے دلدادہ ہیں۔ یہیں سے ان کے ذہن میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ عربی قہوے کا ہی کاروبار شروع کیاجائے۔ انہیں بھی بچپن سے عربی قہوے کا شوق تھا اور عمر گزرنے کے ساتھ عربی قہوے کا شوق بڑھتا گیا اور ایک دن وہ آیا کہ اثیر الخلب نے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنا لیا۔

اثیر الخلب نے خود قہوے کا پاﺅڈر تیار کرنا شروع کیا اورصارفین سے اس کے بارے میں رائے لی۔ پھر تیار شدہ عربی قہوے کا پاﺅڈر دکانوں پر فراہم کرنے لگیں۔ رفتہ رفتہ کاروبار بڑھتا چلا گیا۔ اس کے لئے خاصا صبر و ضبط سے کام لینا پڑا۔ لیکن محنت سے کام کو جاری رکھا ، آج ان کا برانڈ ایک مقبول مقامی برانڈ ہے اور عربی قہوے کے اجزاء کے ایک مخصوص توازن بے جو ان کے برانڈ کے لئے بے حد اہمیت رکھتا ہے۔

اثیر الخلب نے عربی قہوے کو عرب دنیا میں متعارف کرانے کے لیے جب ابوظبی میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں شرکت کے لیے چار سو افراد کے ساتھ اثیر الخلب بھی نامزد ہوئیں۔ مقابلے میں اثیر الخلب کے تیار کردہ قہوے کو بہت پذیرائی ملی۔ اثیر الخلب کےمطابق ’عربی قہوے کی تیاری میں بنیادی اصول یہ ہے کہ معیاری ہو۔ اثیر الخلب نے عربی قہوے کو اپنے آباﺅ اجداد کی ثقافت اور عصری انداز کا حسین امتزاج بنایا، اب اثیر الخلب کا تیار کردہ قہوہ بڑے پیمانے پر پسند کیا جارہا ہے۔اور ان کا آن لائن قہوے کا کاروبار بہت کامیابی سے چل رہا ہے۔

کافی کی تیاری کے عالمی مقابلے میں پہلی سعودی خاتون نجیبہ المالکی:

سنہء 2018 میں اسٹار بکس کی جانب سے مملکت میں سعودی خواتین کے لیے ملازمت کے دروازے کھولے گئے تھے ۔ اس سے قبل کیفے میں مردوں کو ہی کام کرنے کی اجازت تھی ۔ نجیبہ المالکی نے اس شعبے کو پیشے کے طور پر اپنانے کے بارے میں بتایا کہ

‘قہوے ( کافی ) سے شروع سے ہی لگائو رہا تھا۔ گھر میں بھی میں شوق سے کافی تیار کیا کرتی تھی۔اسکی مہک مجھے بے حد پسند ہے ۔جب اسٹار بکس نے سعودی عرب میں خواتین کیلئے روزگار کے دروازے کھولے تو میں نے اپنی خدمات پیش کیں’ ۔

کافی سے لگائو اور اسکی تیاری کے بارے میں میرا شوق دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے مجھے ‘ کافی بنانے ‘کے شعبے میں بھیج دیا جبکہ اس سے قبل میں کاؤنٹر پر ہی کام کرتی تھی۔

نجیںہ المالکی کا کہناہے کہ کافی تیار کرنے کی مجھے عملی تربیت بھی فراہم کی گئی۔ اس طرح میں پہلی سعودی خاتون ہوں جسے باقاعدہ تربیت یافتہ ماہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ‘ ۔

سعودی خاتون ن کا کہنا تھا کہ ‘ کافی ‘ میری زندگی میں تبدیلی کا سب سے بڑا نکتہ آغاز ہے اور رہے گی ۔

نجیبہ الما لکی سعودی عرب میں ہونے والے کافی کی تیاری کے 2 مقابلے جیت چکی ہیں جو ضلع شرقی کی سطح پر ہوئے تھے۔ سعودی عرب کے بعد مشرق وسطی کی سطح پر کویت میں ہونے والے مقابلے میں بھی نجیبہ المالکی نے نمایاں پوزیش حاصل کی ۔

جب عالمی سطح کے مقابلے میں شرکت کے لیے نجیبہ المالکی کا انتخاب ہوا، تو انہیں پہلی سعودی خاتون ہونے کا اعزاز ملا ۔

اس کے بعد یہ پہلی سعودی خاتون ‘نجیبہ المالکی ‘جن کو لندن میں ہونے والے دی باریسٹا ( کافی کی تیار ی ) کے عالمی مقابلے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ مقابلے میں ایشیا ، یورپ ، مشرقی وسطی ، امریکہ اور افریقہ سے لوگوں نے شرکت کی تھی، معروف کیفے اسٹار بکس کی جانب سے نجیبہ المالکی کا انتخاب ان کی مثالی خدمات کے پیش نظر کیا تھا۔

سعودی مقامی افراد اسٹار بکس کی کافی شوق سے پیتے ہیں، سعودی عرب کے مختلف شہروں میں اس برانڈ کے کافی کیفے موجود اور سعودی نوجوانوں میں غیر معمولی طور پر مقبول ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

عرب، قہوہ اور حائل کی ثقافتی کیتلی (حصہ اوّل)۔۔منصور ندیم

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply