پب جی گیم مفتیان کے شکنجے میں۔۔انعام الحق

کراچی کے ایک ادارہ میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک دن دیکھا تو اس ادارہ کے شعبہ قرآن کے ایک معلم قاری اختر حسین ایک بچہ کو ڈانٹ رہے ہیں شاہد سزا بھی دی تھی اور اسکو بار بار کہہ رہے تھے اگر اب تو نے پب جی کھیلی تو تیرا صحیح علاج کروں گا۔

پب جی کا نام بار بار سن کر مجھے اس کے بارے میں جاننے کے لئے جستجو ہوئی بعد میں قاری صاحب سے پوچھا کہ قاری صاحب یہ پب جی کیا ہے تو انہوں نے اسکا مختصر تعارف کرایا کہ یہ ایک آن لائن گیم ہے جسکے کھیلنے والے اسکے ایسے رسیا ہوجاتے ہیں کہ وہ دنیا ومافیہا سے بے خبر ہوجاتے ہیں اور دشمن کے پرخچے اڑانے کی جستجو میں وہ گھنٹوں بغیر کچھ کھائے پیے اپنے مشن پر گامزن رہتے ہیں الا یہ کہ والدین میں سے کوئی جلالی اور جلادی ہوتو ان کو اسکے سامنے سے اٹھا سکتا ہے ورنہ پب جی کے پلیئرز اتنی آسانی سے پب جی کا مورچہ چھوڑنے والے نہیں۔

قاری اختر حسین نے مزید بتلایا تھا کہ اسمیں مشترکہ طور پر بھی کھیلنے کا آپشن ہوتا ہے اس آپشن کو استعمال کریں تو پوری دنیا سے ویہلے اکھٹے ہوجاتے ہیں جرمنی والے بھی ٹپک جاتے ہیں کینیڈا والے بھی ویک اینڈ پر ملیں گے انڈیا اور پاکستان والے تو چوبیس گھنٹے ساتوں دن آن لائن ملیں گے ۔
اور عجیب بات یہ ہے کہ اس گیم کوکھیلنے والوں کی مکروہ آوازیں اور بیہودہ قسم کے جملے بھی شرکاء گیم سن پاتے ہیں اگرچہ ایک واشنگٹن میں بیٹھا ہو اور دوسرا بکراپیڑی لیاری میں عبدالباری کے جیل مدرسہ کے ساتھ بیٹھا ہو۔

یہ تعارف سن کر میری بھی کچھ دلچسپی پیدا ہوئی کہ اسکو کسی دن چیک تو کرتے ہیں کہ یہ ہے کیا، لیکن مشاغل دنیا نے فرصت نہیں دی ابھی کچھ دن پہلے پتہ چلا کہ پب جی مفتیان عظام کے ہتھے چڑھی ہوئی ہے اور انہوں نے اسکا ہی نہیں بلکہ پلیئرز کا بھی کچومر نکال دیا ہے اور تو اور اس گیم کے رسیا لوگوں کو اب سسرال سے بھگا دیا گیا ہے ایسے وقت میں جب میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہو نہ دیکھنے والا بھی دیکھ لیتے ہیں اسی دلچسپی کیوجہ سے میں نے ایک دو دن سے اسکے بارے کچھ معلومات جمع کرنی شروع کیں،تو پتہ چلایہ گیم پوری دنیا میں کھیلی جارہی ہے اور اسکے خلاف پوری دنیا سے شکایات موصول ہورہی ہیں بی بی سی کی بعض رپورٹس کے مطابق اسکی وجہ سے پوری دنیا میں تخریب کاری قتل ڈکیتی جیسی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے یہاں تک کہ اس گیم کو کھیلنے والوں نے منع کرنے پر باپ تک کوبے دردی سے قتل کردیا اسکے رسیامیں جوئے کی لت بھی پڑھنے پر بی بی سی رپورٹ کرچکا ہے ۔
پب جی کا مطلب ہے پلیئرز ان نونز بیٹل گراؤنڈز ۔۔۔۔۔
پب جی گیم کے خلاف سب سے زیادہ شکایات لیڈ کلاس کی جانب سے PTA میں فائل ہوئی جس پر لاہور ہائیکورٹ کی جانب سےPTA کو پب جی کا مسئلہ دیکھنے کی ڈائریکشن بھی ملی کافی غور و خوض کے بعد اور مختلف اینگلز سے اس گیم کا جائزہ لینے کے بعد یکم جولائی 2020کو PTA نے باقاعدہ ایک نوٹس کے ذریعہ اس گیم پر پاکستان میں پابندی عائد کرکے اسکو روکنے کے لئے فورا اقدامات بھی کردئیے ۔

لیکن اللہ بھلے کرے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق کا انہوں نے پاکستان میں پب جی کو آپریٹ کرنے والی کمپنی کو مزید فائدہ پہنچانے اور قوم کے بچوں کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے مورخہ 24جولائی 2020کو PTA کی جانب سے پب جی پر عائد کردہ پابندی کو معطل کرکے پب جی کے میدانوں کو پھر رونق بخش دی اب میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ہوسکتا ہے کہ جسٹس عامر فاروق خود پب جی کے مایہ ناز پلیئر ہیں البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ جسٹس عامرفاروق نے انتہائی مضحکہ خیز  فیصلہ  دیاہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانونی نئی زندگی ملنے کے بعد اس پب جی کی بدقسمتی کہ یہ مفتیوں کے ہتھے چڑھ گئی انہوں نے گیم کے ساتھ پلیئرز کا بھی کچومر اور ستیاناس کرکے رکھ دیا ہے۔

اب صورتحال یہ بنی ہوئی ہے کہ پب جی کےشادی شدہ پلیئرز کے گھروں میں یہ بات چل رہی ہے کہ نکاح تو گیا لیکن دوبارہ کی کیا ترتیب ہوگی سسرال والوں کو کون منوائے گا ایک عجیب رونا دھونا لگا ہوا ہے ۔
پوری دنیا میں محدث العصر علامہ یوسف بنوری رحمہ اللّٰہ کے گلشن اور میرے مادر علمی جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے فتویٰ کی گونج ہے۔

پب جی کے رسیا پلیئرز سسرال سے چھپتے پھر رہے ہیں بنوری ٹاؤن کے مفتیان عظام جنمیں میرے اساتذہ بھی شامل ہیں انکو سو توپوں کی سلامی کہ PTA اسکو چاہت کے باوجود نہیں روک سکا لیکن ان بوری نشینوں نے روکا ہی نہیں بلکہ پلیئرز کہہ رہے  ہیں کہ ہمارے باپ کی توبہ اب نہیں کھیلیں گے بس بیوی واپس کردو ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس دلچسپ موضوع پر کوشش کروں گا ایک اور قسط بھی لکھوں البتہ مفتی زبیر حفظہ اللہ سے اتنی درخواست ہے کہ وہ پب جی کی مکروہیت کو کم کرنے میں غیردانستہ طور پر پب جی آپریٹر کی جانب سے استعمال ہورہے ہیں ذرا آنکھیں کھول کر پب جی کی پھیلائی ہوئی معاشرہ پر تباہی کو بھی ملاحظہ کریں اسکے بعد پھر صغریٰ کبریٰ  ملاکر پیش آمدہ مسائل کو سامنے لائیں اور ایک دفعہ بنوری ٹاؤن کا جاری کردہ فتوی ملاحظہ فرمائیں اس میں عمداً  کا لفظ بھی کہیں استعمال ہوا ہے اس سطر اور پیراگراف کو اچھی طرح بادام تناول فرما کر ملاحظہ فرمائیں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو مقتضائے حال کے مطابق فقہات عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply