• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کشمیری SCOاور PTA کے تصادم کے نتیجہ میں لٹ گئے۔۔انعام الحق کاشمیری

کشمیری SCOاور PTA کے تصادم کے نتیجہ میں لٹ گئے۔۔انعام الحق کاشمیری

1976میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کا دورہ کیا، جب ان کو فون کرنے کی ضرورت ہوئی تو انہیں بتلایا گیا کہ یہ سہولت کشمیر میں دستیاب نہیں، جس پر ذوالفقار علی بھٹو طیش میں آگئے اور کہا کہ کمال ہے ہمیں شہ رگ سے رابطہ کی سہولت ہی نہیں ۔

ذوالفقار علی بھٹو مرحوم متعلقہ کمیونیکیشن محکمہ کی لاپرواہی اور غفلت کے باوجود اسی پر مزید انحصار نہیں کرنا چاہتے تھے انہوں نے کشمیریوں کو فی الفور دنیا سے مربوط کرنے کے لئے فوجی سربراہی میں ایک نیاادارہ لانچ کیا جس کانام SCOرکھا گیا جسکا مطلب ہے سپیشل کمیونیکشن آرگنائزیشن۔

ابھی تک پورے کشمیر میں شمالی علاقہ جات سمیت کمیونیکیشن کی اتھارٹی یہی فوجی ادارہ ہے۔

اس فوجی ادارہ کے فرائض منصبی میں  شامل ہے کہ وہ کشمیر کے شہریوں کو بہترین اور معیاری سروس فراہم کرے ۔کچھ عرصہ قبل تک یہ اصولی طور پرکشمیر کونسل کے ماتحت تھا جب کشمیر کونسل کے بعض اختیارات کشمیر اسمبلی کو منتقل ہوئے تو یہ ادارہ کشمیر کی ہی اتھارٹی کے انڈر کرنے کے بجائے یہ کشمیر کونسل سے نکل کر سیدھا وزیراعظم پاکستان کی گود میں جاگرا۔

بڑی جستجو کے بعد یہی پتہ چلا کہ SCOیعنی سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن جو فوجی ادارہ ہے یہ پاکستان کے وزیراعظم کے ماتحت ہے اور کام اس کا یہ ہے کہ وہ کشمیریوں کو معیاری کمیونیکیشن سروس مہیا کرے اور اسکا ہیڈآفس راولپنڈی میں ہے کوشش کروں گا اس کی زیارت باسعادت کی نعمت سے بھی مالامال ہوجاؤں۔

کشمیری شہریوں کو بہترین اور معیاری کمیونیکیشن سروس فراہم کرنے کے لئے 1976 میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے طیش میں آکر ایسا کیا ۔بظاہر سول ادارہ کاکام انہوں نے نیافوجی ادارہ بناکرفوج کے حوالہ کیا ،یا ان کو ایسا کرنے کی ہی ہدایت تھی۔ بہرحال امید ہے مقصد یہی ہوگا کہ کشمیر کے باسیوں کو رابطہ کی معیاری سروس ملے ۔

گستاخی معاف۔۔1976کے بعد 44سال گزر گئے یعنی آدھی صدی کے بعد پاکستان کے ایک اور قد آور سیاستدان نے کشمیر کا تفصیلی دورہ کیا جو اسوقت PDMیعنی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہ ہے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ جیسی پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں ابھی اسی کے زیرکمان ہیں جس کو دنیا مردبحران مولنا فضل الرحمان کے نام سے جانتی ہے وہ ابھی ابھی کشمیر کا تفصیلی دورہ کرکے آئے  ہیں۔۔ جس کو ہم متن مع حاشیہ والشروح الموجودات کہتے ہیں۔

سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کی ہائی اتھارٹی بھلے جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر تین یا چار سے ہی مولنا فضل الرحمان کا نمبر لیکر ان سے دریافت کرلیں کہ کشمیر میں کمیونیکیشن سروس کا معیار کیا ہے بلکہ اس سے زیادہ بلاول بھٹو اور مریم نواز کو پتہ چل گیا ہوگا کیونکہ مولنا فضل الرحمان کے دورہ کشمیر کے دوران ان سے  رابطہ میں جس مشکل کا سامنا رہا ہے وہ وہی اپنے الفاظ میں بیان کریں تو SCO کی اتھارٹی کویقین آئے گا کہ اچھا یہ ادھر مسئلہ ہے
ورنہ کشمیریوں کے مسائل کو تو یہ لوگ سہولیات سے تعبیر کرتے ہیں اللہ انکو ہدایت دے ہدایت انکے مقدر میں نہیں تو ہمیں انکے شکنجے سے نکالے ۔

اب آتے ہیں کشمیر میں کمیونیکیشن کی ابتر سروس کی بنیادی وجوہات پر اور تفصیلات پر۔۔
کشمیر میں مجموعی طور ایک منٹ موبائل پر بات ہوجائے اسکو کرامت سے تعبیر کیا جاتا ہے نیٹ کی سہولت کا توپوچھیں ہی نہیں ۔وجہ اسکی یہ ہے کہ SCO کی اتھارٹی سے بات کرنے کے لئے کشمیر کے وزیراعظم کو وقت لینا پڑتا ہے وقت لیکر بھی ملاقات ہوجائے تو بھی غنیمت ۔۔

کشمیر کا عام شہری تو ادھر کسی گنتی میں نہیں آتا پھر وزیراعظم کشمیر ان کو درخواست کرسکتا ہے آرڈر نہیں، کیونکہ وہ ان کے ماتحت نہیں بلکہ وہ سفیرکشمیر وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ماتحت ہیں اب سفیر کشمیر کو اسکا علم ہے یاخاتون اول ہی کی خدمات لینا پڑیں گی ،کہ وہ ان کو کبھی کبھی چائے کی ٹیبل  پر  یہ بھی یاد کروا دیا کریں کہ سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن یعنی SCO آپ کے ماتحت ہے جس کا کام کشمیری شہریوں کو سپیشل کمیونیکیشن سروس مہیا کرنا ہے ۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ اسی SCO نے اس کام کی موبائل سروس متعارف کروا رکھی ہے جو موبائل کے ساتھ نیٹ کی بھی جیسی کیسی سروس مہیا کررہی ہے، SCO کا کہنا یہ ہے کہ میم زبر م ٹوٹل زما کہ ادھر کوئی اور موبائل سروس کمپنی نہیں آسکتی حالانکہ موبائل سروس کمپنیاں جاکر اپنے ٹاورز بھی لگاچکی ہیں اور احتجاجاً خراب سروس بھی دے رہی ہیں موبائل سروس کمپنیاں کشمیر میں کمیونیکیشن سروس مہیا کرنے کا لائسنس بھی لینے کی خواہشمند ہیں لیکن SCO کا کہنا ہے کہ یہ تو ہمارا کام ہے۔

بڑے ادب کے ساتھ PTA دیگر کمپنیوں کی طرح SCO کو بھی درخواست کررہا ہے کہ چلو آپ بھی لائسنس لے لو اور ان کو بھی لینے دو ۔اسکے جواب میں ذرائع کے مطابق SCO کہہ رہا ہے کہ پھر ہمیں ملک کے دیگر حصوں میں بھی عسکری اور ڈی ایچ اے سوسائٹیوں کی طرز پر سروس فراہم کرنے کی اجازت دو تو پی ٹی اے کہتا ہے چلو نیلامی میں حصہ لو اور فیس ادا کرو تو SCOکا کہنا ہے کہ ہم سرکاری ادارہ ہیں فیس کس چیز کی ۔

لے دیکر میں جو سمجھا کہ SCO یہ چاہتی ہےکہ کشمیر میں کمیونیکیشن سروس ہم ہی دیں اور ہم ہی اس کا پرافٹ اٹھائیں کسی اور کو اس کار خیر میں شامل ہونے کے لئے لائسنس دیں تو بھی ہم دیں
جسکو دوسری اتھارٹیز خلاف قانون ہونے کی وجہ سے ماننے سے انکاری ہیں ۔دوہاتھیوں کی اس لڑائی میں بدقسمتی سے کشمیری عوام درمیان میں آگئے ہیں اور دونوں کی ٹکریں کشمیری عوام کو برداشت کرنا پڑرہی ہیں میں ایک کشمیری شہری ہونے کےناطے PTA کو ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں خدا را  کشمیری شہریوں کی مشکلات کو سمجھیں اگر آپ SCO سے نہیں منوا سکتے تو SCO کو ہی دے دو کوئی قانونی پیچیدگی ہے تو وزیر قانون فروغ نسیم کو بتاؤ وہ رات کو ہی نیا صدارتی کمیونیکیشن آرڈیننس 2020تیار کرکے  صبح نہار منہ صدر مملکت سے دستخط کروا کر پارلیمنٹ میں تلاوت کروا کر آپ کو دے دے گا بس رولا ختم کیوں فضول کی لڑائی میں کشمیری عوام کا ستیاناس کررہے ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ تعالی ہم سب کو صدارتی آرڈیننس کی ضرورت کی سمجھ عطا فرمائے آمین یارب العالمین!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply