سعودی عرب میں متروک ہوتی قدیم زبانیں۔۔منصور ندیم

اہلِ  عرب سے ہٹ کر اکثر اہلِ  عجم میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ پورے عرب میں صرف ایک ہی عربی زبان بولی جاتی ہے، لیکن ایسا حقیقتاً ہے نہیں، اس وقت سعودی عرب کی قومی زبان عربی ہے۔ اور صرف سعودیہ  کے مقامی لوگ 20 سے زیادہ مقامی لہجوں میں عربی بولتے ہیں۔ یہاں کی ذرائع ابلاغ، تعلیم اور سرکاری معاملات میں فصیح عربی زبان ہی کا رواج ہے، علاوہ ازیں سعودی عرب میں زبان تو عربی ہے ہی ہے مگر نجد، حجاز، قطیف اور جنوب کے الگ الگ لہجے رائج ہیں۔

لیکن زمانہ قدیم سے ہی ہیں سعودی عرب کے کئی قبائل میں عربی زبان کے علاوہ اس خطے میں رائج قدیم تہذیبوں کی دوسری زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔ جیسے المھرہ قبائل کے بعض سعودی، الربع الخالی صحرا کے باشندے اور جازان صوبے میں فیفا کوہستانی علاقے کے لوگ قدیم سامی زبانیں بولتے ہیں۔ یہ زبانیں عربی سے مختلف ہیں۔ سعودی ’مھری‘ اور ’خولانی‘ زبانیں بھی بولتے ہیں۔

سعودی عرب میں قیام پذیر بعض عرب اپنے مقامی رائج عربی لہجے میں بات کرتے ہیں۔ ان میں مصر اور سوڈان کے لہجے تھوڑے زیادہ عام ہیں۔ جبکہ سعودی عرب میں دنیا بھر سے لوگ روزگار کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ جن میں اکثریت انگریزی، فرانسیسی، اردو، کورین، انڈونیشی، صومالی، چینی، فارسی، فلپائنی، نائجیرین اور بنگالی زبانیں بولتے ہیں جبکہ پاکستان اور انڈیا کی متعدد زبانیں بولی جاتی ہیں۔

لیکن سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جزیرہ عرب میں کئی قدیم زبانیں یہاں بولی جاتی رہی ہیں، جو کہ زمانے کی ترقی کے اعتبار سے اب یہ قدیم زبانیں ماضی کا افسانہ بنتی جارہی ہیں۔ ان میں المھرہ قبائل کی المھری زبان قابل ذکر ہے۔ المھری دنیا کی ان زبانوں میں سے ایک ہے جو ناپید ہوتی جارہی ہے۔

دنیا بھر میں سات ہزار زبانیں ریکارڈ پر آئی ہیں، زبانوں کے ماہرین کا کہناہے کہ ہر دو ہفتے میں ان میں سے ایک زبان ختم ہوجاتی ہے۔ رواں صدی کے اختتام تک پچاس فیصد زبانیں فنا ہوجائیں گی۔ اس وقت جزیرہ نما عرب میں پانچ زبانیں بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ان سب کا تعلق سامی زبانوں سے ہے۔ المھری زبان ان میں سے ایک ہے۔ اس کے بولنے والوں کی تعداد ایک سے دو لاکھ کے لگ بھگ ہیں۔

المھری زبان کی تاریخ کے اسکالر کا کہناہے
’یہ زبان ساتویں صدی قبل مسیح سے رائج ہے۔ جزیرہ نمائے عرب کے جنوب میں اسلام کی آمد کے بعد تین صدی تک یہ زبان رائج رہی پھر سامی زبانیں رفتہ رفتہ مٹتی چلی گئیں‘۔

Advertisements
julia rana solicitors

المھرہ قبائل کے لوگ مشرقی یمن سے لیکر مغربی عمان کے ظفار علاقے تک پھیلے ہوئے ہیں، جنوبی سعودی عرب کے بعض علاقوں میں بھی یہ زبان بولی جاتی ہے۔ سلطنت عمان میں بھی المھری قبیلے کے افراد موجود ہیں، یہ قبائل آج بھی روایت پسند ہیں اور اپنی زندگی صحرا میں گزارتے ہیں،انہوں نے اپنے آباءو اجداد سے المھری زبان سیکھی ہے۔ روز مرہ کی زندگی اور کاروباری معاملات میں یہ اپنی مقامی زبان ہی استعمال کرتے ہیں۔ لیکن زمانے کی تبدیلی کے ساتھ انہیں لگتا ہے کہ ان کی آنے والی نسلیں اس زبان کو ترک کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply