اس بات میں کوئی شک نہیں کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کا بہت اہم کردار ہے جس کا اعتراف ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کئی بار کیا ہے لیکن قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد جس اہم مذاکرات کی باری تھی اس کو(intra-Afghan dialogue)کہتے ہیں جب یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے ،تو طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات پائیدار نہیں ہو سکتے ۔
اس بین الافغان مذاکرات کی بھاگ دوڑ افعان حکومت نے ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کے سپرد ی۔جس کی پہلی نشست گزشتہ مہینے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی جس میں ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ نے اپنے وفد کے ہمراہ شرکت کی ۔لیکن کچھ ٹھوس باتیں نہیں ہوپائیں ۔چونکہ افعان حکومت پہلے جنگ بندی کا مطالبہ کرتی تھی، جس پر طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ جنگ بندی ہمارے مذاکرات کا ایک جز ہے لیکن اس سے پہلے بنیادی چیز وں کو حل کرنا چاہیے۔
قطر سے واپسی کے دن بعد ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ طالبان سے نشت کے بعد عبد اللہ عبد اللہ کو پتہ چلا کہ طالبان کے مطالبات بہت سحت ہیں ،کیونکہ طالبان افغانستان کی حکومت کا خاتمہ اور اسلامی نظام کا نفاذ جیسے بہت سحت مطالبات کرتے تھے ان مذاکرات کو سہل بنانے اور شرائط میں نرمی لانے کیلئے عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کا دورہ کیا، جبکہ عبداللہ عبداللہ کی پاکستان آمد کئی سالوں بعد ہوئی۔جس میں اس نے پاکستان کے بارے میں جتنے مثبت حیالات کا اظہار کیا اس سے پہلے کبھی نہیں کیا تھا اور پاکستان نے بھی ان کا بھرپور استقبال کیا۔
پاکستان نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں تعاون کی یقین دہانی بھی کی۔
Facebook Comments