• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کذاب اور بدتہذیب آفس سٹاف۔۔انعام الحق

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کذاب اور بدتہذیب آفس سٹاف۔۔انعام الحق

پاکستان کا کوئی بھی شہری ملکی عہدوں پر براجمان کسی بھی ہائی پروفائل شخصیت تک قانونا ًرسائی حاصل کرنے کا نہ صرف مجاز ہے بلکہ اس کو یہ حق حاصل ہے خصوصاً جب وہ شہری کسی ریاستی مسئلہ میں معقول رائے دینے کا خواہشمند ہوتو ایسی صورت میں ایسا کوئی بھی معزز شہری مزید تکریم وتوقیر کا حقدار ہوتا ہے کیونکہ وہ ریاست کی بھلائی میں للہ فی اللہ حصہ دار بننا چاہتا ہے

کل مورخہ 8اکتوبر2020 چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز سے ملاقات کے دوران انہوں نے مغرب کے ترقی کرنے کی بنیادی وجوہات میں سے رائے کا احترام اور ذہنی محنت کو قابل معاوضہ قرار دیا انہوں نے بڑے خوبصورت انداز میں مثال کے ساتھ سمجھایا کہ ہمارے ہاں فزیکلی سروس کو تو قابل معاوضہ سمجھا جاتا ہے لیکن مینٹلی سروس کو ناقابل معاوضہ سمجھا جاتا ہے وہ اس طرح کہ اگر کوئی شخص ہمیں اپنی گاڑی کی سروس دیتا ہے ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتا ہے تو ہم اسکو بڑی خوشی سے اس سروس کے چارجز یعنی کرایہ ادا کرتے ہیں لیکن اگر ہمیں کوئی تجربہ کار اور ماہر شخص ایک مفید ادارہ بنانے کا آئیڈیا اور مشورہ دیتا ہے تو ہمارا معاشرہ اسکو ناقابل معاوضہ سمجھتا ہے بلکہ زیادہ مشورے دینے والے کو ہمارا معاشرہ دھتکارتا ہے اس کا مذاق اڑاتا ہے ہم روز اکثر یہ جملہ سننتے ہیں کہ لو جی ایک اور مفت مشورہ ۔۔خیراب آتا ہوں چیئرمین سینٹ کے سٹاف کی طرف ۔۔
دارالحکومت وقف املاک ایکٹ 2020جب سینٹ میں ریجیکٹ ہوا تو مجھے اس ایکٹ کی کاپی مطالعہ کے لئے اپنے مہربان صحافی دوست علی شیر بھائی کی وساطت سے ملی جب اسکو پڑھا اور بارہا پڑھا تو مجھے یہ مجوزہ ایکٹ بڑا خوفناک لگا تمام مذہبی قیادت کو فون گھمائے تو وہ اس سے لاعلم نکلے حتی کہ جمعیت علما اسلام جو کہ ایک پارلیمانی سیاسی مذہبی جماعت ہے اس کے بھی کئی اہم رہنما اس سے لاعلم نکلے ۔
پھر اس پر میں نے قلم اٹھایا اور پہلا آرٹیکل اس پر میں نے 18 ستمبر 2020 کو لکھا جو متعدد ڈیجیٹل میڈیا فورمز نے شائع کیا سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل ہوا تو پورے پاکستان سے قد آور لوگوں نے رابطہ کرنا شروع کیا اور اس ایکٹ کی کاپی کی ڈیمانڈ بڑھتی گئی تو میں نے دوسروں کو آگاہی دینے سے پہلے اس ایکٹ کی اپڈیٹ لینے کا فیصلہ کیا جس کے لئے ایک دفعہ پھر معروف اور مہربان صحافی دوست علی شیر بھائی سے ہی مزید مدد لی۔
اسکے بعد محترم سنیٹر مشتاق احمد امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سے رابطہ کیا انہوں نے بھرپور رہنمائی کی اسی دوران یہ ایکٹ جوائنٹ سیشن سے منظور ہوگیا ،اب میں جوائنٹ سیشن سے منظور ہونے والے اپڈیٹ مذکورہ ایکٹ کی مصدقہ کاپی حاصل کرنے کی جستجو میں لگا اور اس کو عدالت میں چیلنج کرنے سے پہلے متعلقہ فورمز کو درخواست دینے کا فیصلہ کیا جس کے لئے میں نے اپنی لیگل ٹیم کو صدر مملکت ،وزیراعظم ،چیئرمین سینٹ،سپیکر قومی اسمبلی،وفاقی وزیر قانون سمیت دیگر اہم ملکی ذمہ داروں کے نام فوراً درخواست تیار کرنے کی ہدایت کی اس درخواست میں یہ موقف اپنایا گیا کہ دارالحکومت وقف املاک ایکٹ 2020پاکستان کے آئین و شریعت کے متصادم ہونے کے ساتھ پاکستان کے زمینی حقائق کے بھی منافی ہے اس لئے اس پر اسٹک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور اس ایکٹ کو قانون کا حصہ بننے کے لئے ابھی صدر مملکت کے دستخطوں کی ضرورت تھی میں نے سب سے پہلے 21ستمبر2020کوصدر مملکت کو یہ درخواست فائل کی جسکا ڈائری نمبر 242ہے کہ آپ دستخط فرمانے سے قبل علما سے ضرور مشاورت کریں اور ملاقات کے لئے وقت بھی مانگا۔
اسی سلسلے میں میں سینٹ سیکرٹریٹ میں بھی گیاسینٹ کی لیگل برانچ سے جوائنٹ سیشن سے منظور ہونے والے مذکورہ ایکٹ کی کاپی کی درخواست کی تو پتہ چلا کہ جوائنٹ سیشن سے منظور ہونے والے ایکٹس کے مسودات قومی اسمبلی کی لیگل برانچ سے ملتے ہیں ادھر جانے سے پہلے میں نے وہی درخواست چیئرمین سینٹ کے سٹاف کے پاس فائل کروانے کے لئے انکے آفس پہنچا چیئرمین سینٹ کے پی آر او کا نام حمادالرحمن مری اور انکا اسسٹنٹ نوید نامی ایک لاابالی سا لڑکا ہے۔
جب نوید نامی اسسٹنٹ پی آر او چیئرمین سینٹ کو میں نے مذکورہ درخواست دی تو انہوں نے پہلے اس کی کاپی کرکے ایک درخواست پر تیزی سے دستخط کرکے مجھے تھما دی میں نے بڑے مؤدبانہ انداز میں کہا کہ سر اس پر مہر پر لگا لیں انہوں نے جواب دیا میرے دستخطوں کے بعد مہر کی ضرورت نہیں میں نے کہا حضور آپ کو تو ضرورت نہ ہوگی مجھے قانونی طور پر اسکی ریکوائرمنٹ ہے کیونکہ میں نے بعد میں اسکو پٹیشن کا حصہ بنانا تھا۔
انہوں نے ایک نظر درخواست پر ڈالی پھر اچانک ایسے بھڑکے کہ الامان و الحفیظ سینٹ میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ اس بات پر گواہ ہے کہ میرے ساتھ نوید نامی اسسٹنٹ پی آر او چیئرمین سینٹ نے انتہائی بدتمیزی کی اور آخر میں مجھ سے وہ درخواست لیکر بھی پھاڑ ڈالی جب درخواست پھاڑی تو میرا پارہ بھی ہائی ہوگیا موصوف نے کہا آپ جانتے ہیں میں کون ہوں جوابا ًمیں نے کہا جی ہاں جانتا ہوں آپ قوم کے اجتماعی نوکر ہیں اور قومی خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں لیکن آپ کو اس اہم سیٹ پر بٹھانے سے پہلے کسی نے کوئی تمیز نہیں سکھائی اس پر موصوف اور بھڑک اٹھے اور حمادالرحمن مری نے سیکورٹی اتھارٹی کو بھی کال کرلی اور میچ دلچسپ مراحل میں داخل ہوگیا سیکورٹی اہلکار تو پہلے سے ہمارے درمیان بیچ بچاؤ کررہے تھے اوپر سے انکو ہدایت بھی موصول ہوگئی شائد سینٹ سارجنٹ بھی موقع  پر پہنچ گئے ڈی ایس پی عقاب جو سینٹ کے سیکورٹی انچارج ہیں انکو بھی فوراًموقع پر پہنچنے کی ہدایت چیئرمین سینٹ کے آفس کی جانب سے موصول ہوگئی بہرحال سیکورٹی اہلکاروں نے میرے ساتھ انتہائی مناسب رویہ رکھا مجھے اور میرے ہمراہی مولنا ذوالفقار کو سیکورٹی حصار میں پہلے سیکورٹی سارجنٹ برانچ لے جایا گیا پھر ڈی ایس پی عقاب کا آفس سٹاف وہاں پہنچا اور مجھے اور میرے دوست کو ڈی ایس پی عقاب کے آفس میں عزت واحترام سے بٹھا دیا گیا سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی کہ یہ دوبندے اور انکی گاڑی کسی طور پر یہاں سے نکل نہ پائیں سیکورٹی کیمروں سے سخت مانیٹرنگ شروع ہوگئی اور تمام آؤٹ پوائنٹ پر خصوصی ہدایات دیدی گئی میں چیئرمین سینٹ کے سٹاف کی ناجائز بدتمیزی پر غصہ میں بھی تھا لیکن موجودہ صورتحال سے محظوظ بھی ہورہا تھا لیکن میرا سرکاری دوست بہت پریشان تھا
اتنے میں ڈی ایس پی عقاب تشریف لائے انتہائی فرض شناس اور منجھے ہوئے پولیس افسر ہیں انہوں نے آتے ہی ہم سے پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات لیں جو میں نے غصہ اور نرم ملے جلے لہجہ میں گوشہ گزار کرنے کے بعد ان سے کہا کہ آپ میری باتوں کو نوٹ کرکے آئی ٹی روم چلیں جائیں سی سی ٹی وی کی فوٹیج میری صداقت اور چیئرمین سینٹ کے آفس سٹاف کی کذابیت اور بدتمیزی کی گواہی دے گی شائد موصوف وہ فوٹیج دیکھ کرہی آئے تھے اس لئے انکو میری صداقت کا علم ہوچکا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن انہوں نے  کہا کہ حقیقت کچھ بھی ہو مجھے متعلقہ جوائنٹ سیکرٹری کی جانب سے ہدایت ہے کہ ایس ایچ او کو بلوا کر آپ دونوں پر پرچہ کیا جائے  اورآپ کو تھانہ شفٹ کیا جائے۔
میں اس سے قبل اس صورتحال سے آگاہی اپنی میڈیا اور لیگل ٹیم کو دے چکا تھا سنیٹر مشتاق احمد اور سنیٹر طلحہ محمود سے سے بھی بات کرچکا تھا اتنے میں ڈی ایس پی عقاب کے موبائل کی گھنٹی بجی اور نیا حکم یہ ملا کہ ان سے موبائل فون بھی لے لئے جائیں اس حکم کی روشنی میں موصوف نے مجھ سے کہا کہ آپ مزید فون استعمال نہ کریں لیکن فی الحال اپنے پاس ہی رکھیں۔
اصل میں ڈی ایس پی عقاب اس مسئلہ کو موقع پر حل کرنے کے خواہاں تھے میری اپروچ کا بھی اثر ہوچکا تھا تھوڑی دیر پہلے پرچہ سے کم بات نہ کرنے والا چیئرمین سینٹ کا آفس اب یہ ہدایات دے رہا تھا کہ پرچہ چھوڑو بس ان کو ڈراؤ۔
اس حکم کے بعد ڈی ایس پی عقاب کھل اٹھے اور مجھے سمجھانے لگے کہ ضد چھوڑیں میری مان لو اور معاملہ رفع دفع کرلو میں نے یہ شرط رکھی کہ میں تحریراً کچھ بھی نہیں لکھوں گا میری یہ بات بھی مان لی گئی چنانچہ ہم ڈی ایس پی عقاب کی معیت میں دوبارہ چیئرمین سینٹ آفس گئے میرے اور نوید کے درمیان معذرت کا تبادلہ ہوا بات ختم ہوگئی نوید اٹھ کر اپنے آفس چلے گے اس کے بعد ڈی ایس پی عقاب کی موجودگی میں چیئرمین سینٹ کے پی آر او حمادالرحمن مری نے بدتمیزی کا نیا سلسلہ شروع کیا اور یہ تک کہا کہ میں بدمعاشوں کی داڑھی بھی کاٹ سکتا ہوں اس پر میرا پارہ پھر چڑھ گیا اور میں نے کہا حماد صاحب چوری اور سینہ زوری مت کرو معاملہ اگر ختم ہوگیا ہے اب نئی سیریز مت شروع کرو۔
جس پر ڈی ایس پی عقاب بات ختم کرا کر مجھے واپس لے آئے البتہ اس دوران انکو راستہ میں ایک میسج ملا کہ ان کو آئندہ سینٹ آنے پرچئیرمین سینٹ کی جانب سے پابندی ہے انکو تحریرا ًآگاہ کردیں میں نے اس تحریر پر مزید وقت ضائع کرنے سے بچانے کے لئے بادل نخواستہ دستخط کردئیے اور میں نے ڈی ایس پی عقاب کے سامنے کہا کہ جس نے بھی یہ ہدایت آپ کو کی ہے اسکو میرا یہ پیغام دیدینا کہ سینٹ کسی کے  باپ کی جاگیر نہیں ہے۔
یہ کہہ کر مولنا ذوالفقار کی معیت میں ہم سینٹ سے رخصت ہوئے ڈی ایس پی عقاب نے بڑی عزت سے رخصت کیا
بعد میں، میں نے سوچا اس پر لیگل پوزیشن لوں اور حمادالرحمن مری کو لیگل نوٹس دوں اور اسکے بعد انکو سروس مس کنڈیکٹ پر انکو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کروں تاکہ آئندہ یہ کسی کے ساتھ مولوی سمجھ کر ایسا نہ کرے لیگل نوٹس بھی لیگل ٹیم نے تیار کرلیا اسکے بعد میں مسلسل سفر میں رہا پہلے لاہور پھر ملتان پھر کشمیر اب واپس اسلام آباد آچکا ہوں ارادہ ہے کہ حمادالرحمن مری کے خلاف قانونی جنگ لڑوں خاص طور پر انہوں نے داڑھی جوکہ شعائر اسلام ہے اسکی توہین کی، اس پر آرٹیکل 295 کے ذیلی سیکشن کے تحت قانون مجھے مکمل سپورٹ کرے گا ان شاءاللہ زندگی باقی ایکشن باقی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply