معاشی مافیاز۔۔اُسامہ اخوانی

“کرپشن اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ توڑے بغیر دہشت گردی کو ختم نہیں کیا جا سکتا  ”

یہ الفاظ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف صاحب کے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا دہشت گردی صرف مسلح صورت میں ہی ہوتی ہے؟ کیا ریاست سے لڑائی صرف مسلح دہشت گرد ہی کرتے ہیں؟

معاشی دہشت گرد مافیاز سے کون لڑے گا کہ جو اپنی مر ضی کی قیمتیں طے کرانے کیلئے ملک بھر میں اشیاء کی قلت پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر ریاست پاکستان انکے سامنے ڈری سہمی بیوی کی طرح بے بس سی نظر آتی ہے کہ جس نے اگر ذرا سی بھی شوہر کو جواب دینے کی ہمّت کی تو اسے طلاق ہو جاۓ گی۔

گزشتہ دنوں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا  اضافہ دیکھنے میں آیا۔ حکومت نے بیان دیا کہ ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے قیمتوں میں اضافہ کیا۔ یہ بات واقعی کسی حد تک درست معلوم ہوتی ہے کیوں کہ ہم نے دیکھا کہ گنے کا ریٹ اپنی مرضی کا طے کرانے کیلئے ملک بھر میں شوگر مل مافیا نے چینی کی قلت پیدا کر دی۔

گندم کی خریداری کے دوران اپنی پسند کا ریٹ طے کرانے کیلئے ملک بھر میں آٹے کا بحران پیدا کیا گیا۔

پوری دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں زمین پر آ لگیں ۔ حکومت نے بھی پیٹرول کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا۔جواباً  پیٹرول مافیا نے پورے ملک  میں پیٹرول نا پید کر دیا ۔آخر کار   حکومت سے 25 روپے فی لیٹر اضافہ کرانے کے بعد ہی اس کی ترسیل شروع کی۔ یعنی ان مافیاز کے نزدیک ریاستی احکامات کی اہمیت ردی کاغذ کے ٹکڑوں سے زیادہ کچھ نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور اب دواساز کمپنیوں کی باری آچکی ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکومت مکمل بے بس نظر آرہی ہے۔ سابق ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور صاحب نے ایک بیان دیا تھا کہ “کوئی بھی ریاست سے نہیں لڑ سکتا” لیکن ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ بیچاری ریاست ہے کہ جو ان مافیاز سے نہیں لڑ سکتی۔ اسی لئے جب تک ان مافیاز کو لگام نہیں ڈال دی جاتی اس وقت تک ملک کی معاشی ترقی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

Facebook Comments

اسامہ اخوانی
مسلم مصنف سوشل ورکر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply