• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایمینیشن فلم , پاکستانی اداکارہ ایمان ویلانی اور نومسلم تخلیق کار جی ولسن۔۔منصور ندیم

ایمینیشن فلم , پاکستانی اداکارہ ایمان ویلانی اور نومسلم تخلیق کار جی ولسن۔۔منصور ندیم

اینیمیشن فلموں کی دنیا کا Pioneer ادارہ ، امریکن اینیمیشن انڈسٹری (American animation industry)، امریکہ کی ملٹی نیشنل کمپنی والٹ ڈزنی (Walt Disney) سے ہر وہ شخص ضرور واقف ہوگا، جو اینیمیٹڈ فلم کا شوق رکھتا ہوگا، تو جناب والٹ ڈزنی ایک اینیمیٹڈ ڈ فلم بنانے جا رہا ہے، جس کا کردار ایک مسلم خاتون ہے، سپر ہیرو سیریز کے لیے پاکستانی نژاد امریکی لڑکی “ایمان ویلانی” کو منتخب کرلیا گیا ہے۔ فن کا مرکزی کردار بھی ایک پاکستانی نژاد امریکی لڑکی کمالہ خان ہے اس کردار کو تخلیق کرنے والی جی جی ولسن بھی مسلمان ہیں، جنہوں نے اس کردار کے ذریعے امریکہ میں رہنے والی ایک مسلمان نوجوان لڑکی کی زندگی کی عکاسی کی ہے۔ ویسے والٹ ڈزنی اس سے قبل بھی گرین لینٹرن اور نائٹ رنرز نامی مسلمان سپر ہیروز کے کرداروں پر فلمیں بنا چکا ہے۔

کمالہ خان فکشن سپر ہیرو :

کمالہ خان ایک فکشن سپر ہیرو کا کردار ہے، جو امریکن کامکس سیریز (American comic books) میں مارول خان (Marvel Comics) کے نام سے سنہء 2014 میں پبلش ہوئی تھی، مس مارول کامک سیریز کا کردار کمالہ خان پہلی مرتبہ 2014 میں منظر عام پر آیا تھا، کمالہ خان مس مارول سیریز کی پہلی مسلمان سپر ہیرو ہیں جن کا تعلق پاکستان سے دکھایا گیا ہے۔ فلم میں پاکستانی نژاد امریکی کمالہ خان کا تعلق ایسے خاندان سے دکھایا گیا ہے جو پاکستان سے امریکہ منتقلی کے بعد ریاست نیو جرسی میں رہائش پذیر ہے۔ کمالہ خان کا کردار ایسی قدرتی صلاحیتوں کا مالک ہے جو اپنا حلیہ تبدیل کرتے ہوئے دنیا کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ کمالہ خان کی کہانی ایسے کردار کی عکاسی کرتا ہے جو اپنی مسلمان شناخت اور ثقافت پر سمجھوتہ کیے بغیر مغربی معاشرے میں متوازن زندگی گزار رہا ہے۔ اب کمالہ خان کردار پر والٹ ڈزنی فلم بنانے جا رہا ہے جو اگلے سال 2021 میں ریلیز ہوگی۔ مزے کی بات ہے کہ یہ کردار ایک پاکستانی اداکارہ ہی نبھائیں گی ۔

پاکستانی اداکارہ ایمان ویلانی:

اداکارہ ایمان ویلانی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کردار کے لیے انتخاب کی خبر شیئر کرتے ہوئے حیرت اور خوشی کا اظہار کیا۔فلم کے کردار ’کملا خان‘ کی طرح اداکارہ ایمان ویلانی کا تعلق بھی پاکستان سے ہے جن کا خاندان کئی سال پہلے کینیڈا منتقل ہو گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کی ملٹی نیشنل کمپنی والٹ ڈزنی نے پاکستانی نژاد امریکی نوجوان لڑکی کے کردار پر مبنی فلم کے لیے اداکارہ کا انتخاب کیا ہے۔امریکی کامک ’مس مارول‘ سیریز پر مبنی فلم کا کردار ’کمالہ خان‘ مسلمان اداکارہ ایمان ویلانی نبھائیں گی۔کمالہ خان مس مارول سیریز کی پہلی مسلمان سپر ہیرو ہیں جن کا تعلق پاکستان سے دکھایا گیا ہے۔

کمالہ خان کی خالق جی ولسن (Gwendolyn Willow Wilson):

کمالہ خان کے کردار کی تخلیق کار جی ولسن (Gwendolyn Willow Wilson) جو . G. Willow Wilson کے پروفیشنل نام سے پہچانی جاتی ہیں، ایک امریکی کامک مصنف ، نثر نگار ، مضمون نگار اور صحافی ہیں ۔ ان کا پہلا گرافک ناول (Cairo) قاہرہ، جو سنہء 2007 میں ورٹیگو پبلشر نے شائع کیا تھا، دنیا کے 10 بہترین گرافک ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے، یہ ناول انہوں نے اپنے مصر کے کچھ عرصہ قیام کے دوران لکھا تھا۔

جی ولسن 31 اگست سنہء 1982 میں نیو جرسی میں پیدا ہوئیں ، اپنی زندگی کے ابتدائی دس سال انہوں نے نیوجرسی میں گزارے، ان کے والدین مذہب کے لحاظ Atheist تھے،انہوں نے اپنا پورا بچپن بغیر کسی مذہبی تصورات عقائد اور لوازمات کے گزارا تھا، بوسٹن یونیورسٹی (Boston University) میں جی ولسن نے مضمون تاریخ کے گریجویشن میں داخلہ لیا، دوران تعلیم جی ولسن کے لیے تاریخ کا مضمون انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوا، جی ولسن کو مذاہب کے تصورات نے ہلا کر رکھ دیا، جی ولسن نے اسی الجھن سے نکلنے کے لئے گہرائی سے مذاہب کا مطالعہ شروع کردیا، جن میں بدھ مذہب ، یہودیت ، عیسائیت اور اسلام شامل ہیں۔ ولسن کو سب سے پہلے یہودیت (Judaism) نے متاثر کیا، کیونکہ اسے یہودیت کے اس تصور میں کشش محسوس ہوئی،

(The indivisible God who is one and whole)

“خدا ناقابل تقسیم اور جو واحد اور کامل ہے”

لیکن جب یہ جانا کہ یہودیت میں خدا

(it was created for a single tribe of people)

“یہ لوگوں کے ایک قبیلے کے لئے پیدا کیا گیا تھا۔” کا تصور ایک خاص قوم کے لئے مخصوص ہے، تب جی ولسن نے اسلام کا مطالعہ شروع کردیا، کیونکہ اسے اس جملے نے متاثر کیا،

(To become a Muslim is sort of a deal between you and God)

“آپ کے اور خدا کے مابین مسلمان بننا ایک طرح کا معاہدہ ہے۔”

لیکن اسی دوران امریکہ میں ہونے والے 9/11 کے دہشتگردی کے حملے کے بعد خوف سے اس نے مذہبی تعلیم کو پس پشت ڈال دیا – اس خوف سے کہ اس نے مذہب کو غلط سمجھا ہے، لیکن بعد میں اس نے اپنی تعلیم دوبارہ شروع کر دی۔

سنہ 2003 میں اپنی گریجویشن سے قبل ہی، جی ولسن کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے انگریزی کی ملازمت کی آفر ہوئی، جی ولسن ذہنی طور پر اسلام کی طرف راغب ہو چکی تھیں، لیکن ان کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بہت عجیب رہا، جب جی ولسن امریکہ سے کائرہ نہ کے سفر کے لیے ہوائی جہاز میں تھی، اس لمحے آسمانوں پر اڑتے اس جہاز میں جی ولسن کی بے چینی بڑھنے لگی، اور جی ولسن پر گریہ طاری ہوگیا، جی ولسن نے انہی لمحات میں اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ کیا، اور اپنے رب سے “لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ” کا عہد آسمان کی ان بلندیوں پر کرلیا۔

بعد ازاں جی ولسن نے مصر کے قیام کے اولین وقتوں میں مذہب کی تبدیلی کا اظہار نہیں کیا، لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مصر میں ہی مقامی مصری نوجوان ” عمر” جو ان کا کولیگ بھی تھا سے منگنی کی اور اپنا تبدیلی مذہب کا اعلان کیا۔ کچھ عرصے بعد دونوں میاں بیوی امریکہ میں واپس آگئے، جی ولسن نے اپنا کیریئر بطور لکھاری اور ان کے شوہر عمر نے بطور مہاجرین کی وکالت کا شعبہ اختیار کرلیا۔

جی ولسن نے اپنے تحریری پروفیشن کا آغاز Digboston ادارے کے لئے موسیقی نقاد کی حیثیت سے کیا تھا، قاہرہ قیام کے دوران جی ولسن Atlantic Monthly, اور The New York Times Magazine,اور The National Post جیسے اداروں کے لیے آرٹیکل اور فیچر لکھتی رہیں، اس کے علاوہ وہ مصری حزب اختلاف کے ہفتہ وار قاہرہ میگزین میں بھی باقاعدہ معاون تھیں۔

جی ولسن کو پہلی مغربی صحافی کا اعزاز حاصل ہے جنہوں نے مفتی مصر الگوما کی جب تقرری مفتی اعظم مصر ہوئی تو انہوں نے انٹرویو لیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

مصر میں حسنی مبارک کے دور حکومت میں جی ولسن وہاں کی مشہور جامع مسجد میں زندگی یادگاری یادداشت پیش کی گئی، جسے سیئٹل ٹائمز میگزین کی بہترین کتاب سنہء 2010 کا نام دیا گیا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply