• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کشمیر کا منفرد دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی سیاستدان۔۔انعام الحق

کشمیر کا منفرد دورہ کرنے والے پہلے پاکستانی سیاستدان۔۔انعام الحق

احساس تنہائی کا شکار کشمیریوں کی آخری کرن ،حسین احمد مدنی اور انور شاہ کاشمیری کے افکار و نظریات کا علمبردار،ابوالکلام آزاد کا نظریاتی جانشین ، کشمیریوں کے جذبات کا ترجمان قائد حریت قائد امت مولنا فضل الرحمان نے کشمیر کے طویل عوامی دورہ کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا جب کشمیریوں کی نظریں اسلام آباد اور پنڈی کے ارباب اقتدار و اختیار پر اٹکی ہوئی تھیں کشمیری دھوکہ پر دھوکہ زخم پر زخم کھانے کے باوجود پھر بھی اسلام آباد کیطرف ہی دیکھ رہے ہیں

لیکن اسلام آباد کے پتھر دل حکمران کشمیریوں کے زخموں پرمرہم پٹی رکھنے کے بجائے مرچ مکس نمک بڑی بے دردی سے پھینک رہے ہیں
تقریباً پون صدی کے قریب کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کا خون کرنے والا پاکستان کا سفاک حکمران پرویز مشرف تھا جس نے ایل او سی پر باڑ لگوا کر عملاً تقسیم کشمیر کی بنیاد رکھی اور اس نالائق اور بزدل ڈکٹیٹر حکمران نے کشمیریوں کے ساتھ پاکستانی فوج کے خون سے بھی غداری کی کشمیر کے محاذ پر پاکستانی فوج نے اپنے خون سے قربانیوں کی ایک داستان رقم کی ہے جس کی قیمت نقطہ انجماد کے درجہ حرارت پر جنوری اور فروری کی کالی اور طویل راتوں میں سکیورٹی کے فرائض سر انجام دینے والے پاک فوج کے جانباز سپاہی ہی جانتے ہیں جن کے حب الوطنی کے جذبے انمول تھے لیکن پرویز مشرف جیسے ڈرپوک بزدل کمانڈر انچیف نے ان جذبوں کا خون کیا ان قربانیوں پر پانی پھیرا اور عالمی دغاباز بیوپاری امریکہ کے ہاتھوں کشمیر کو بیچنے کی بنیاد رکھی اپنے ناجائز اقتدار کو طول دینے کے لئے اس نے جہاں اور سیاہ باب رقم کئے وہیں کشمیر پر پاکستانی کے اصولی موقف اور کاز کو دانستہ نقصان پہنچایا مولنا فضل الرحمان نے اٹھمام آزاد کشمیر میں اپنے خطاب میں اسی سودا بازی کو ان الفاظ میں بیان کیا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ بدمعاش  نے اپنے ناجائز مفادات کی خاطراپنے کرایہ دار حکمرانوں کے ذریعہ دنیا کے جغرافیائی نقشہ میں ردوبدل کے گھناؤنا کھیل کا آغاز کیا پاکستان کے قبائلی علاقے کا نیا تشخص، گلگت وبلتستان کا نیا تشخص ، مشرق وسطی کا شورش ، فلسطین پر یہودیوں کی ناجائز آبادی کاری کے ذریعہ قبضہ اور 5اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کا نیا تشخص اسی امریکی ناجائز مفاداتی پلاننگ کا تسلسل ہے
مولنا فضل الرحمان کا حالیہ دورہ کشمیر کئی اعتبار سے منفردہے
نمبر 1
آج تک کسی بھی پاکستانی سیاستدان نے بارڈر ایریا کا چھ روزہ دورہ نہیں کیا
نمبر 2
کسی بھی پاکستانی سیاستدان نے بارڈر ایریا کا اس طور پر دورہ نہیں کیا کہ وہ عوام میں گھل مل گئے ہوں
نمبر 3
مولنا فضل الرحمان نے اس دورہ کے دوران کشمیر کے بارڈر ایریا کو اپنا سیاحتی مقام بنادیا اور ان مقامات پر بڑی بہادری اور دلیری سے سینہ تان کر دندناتے رہے جہاں پر انڈین فوجی محض چند سو میٹر پر بھاری توپ خانہ کے ساتھ گھات لگائے سامنے نظر آرہے ہیں
نمبر 4
مولنا فضل الرحمان اس دورہ کے دوران کشمیر کی جنت نظیر وادیوں میں کھلے آسمان تلے بغیر کسی سیکورٹی حصار کے خوش وخرم جلوہ گر نظر آئے

Advertisements
julia rana solicitors london

مولنا فضل الرحمان نے انور شاہ کاشمیری رحمہ اللہ کے خاندان کے چشم وچراغ پیر عبداللہ شاہ مظہر کو چھ روزہ میزبانی کا شرف بخش کر سب کو ششدر کردیا
پیر عبداللہ شاہ مظہر کاشمیری نے مولنا فضل الرحمان سے جب چھ روزہ میزبانی کا شرف حاصل کرنے کا سرپرائز دیا تو مجھے بھی بہت تجسس ہوا اور اس میزبانی میں شامل ہونے کا سوچ ہی رہا تھا کہ مفتی مقبول الرحمن کی وساطت سے مجھے بھی پیر صاحب نے میزبانی میں شامل ہونے کا پیغام بھیجا جس کو میں نے شرف سعادت سمجھا اور میں مفتی محمود رحمہ اللہ کے خادم خاص مولنا افضل قادری دامت فیوضھم جو کہ میرے حقیقی ماموں ہیں ان کی معیت میں اپنے آبائی علاقہ ضلع باغ آزادکشمیر کے نامور گاؤں جگلڑی سے اپنی تمام مصروفیات کو بالا طاق رکھ کر 28 اگست 2020 کو آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب محو سفر ہوا مظفرآباد کے ایک مقامی ہال میں جمعیت علماء اسلام جموں و کشمیر کی مجلس عاملہ وشوری کی تقریب حلف برداری کی خوبصورت تقریب منعقد تھی جسمیں مولنا فضل الرحمان نے جماعتی عہدیداران سے حلف لینے کے بعد تاریخ ساز خطاب کیا جسمیں کشمیر پر پاکستان کے آئینی اور اصولی موقف کا اعادہ کیا اور جاندار لہجہ میں تقسیم کشمیر کو آئینی اور اصولی موقف سے انحراف قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ گلگت وبلتستان کو کشمیر سے کاٹ کر نیاتشخص دینے کے بعد پاکستان ان نقشوں کا کیا کرے گا ۔؟جو 1948 اور 1949 میں اقوام متحدہ میں جمع کئے گئے تھے جنکے مطابق گلگت وبلتستان کشمیر کا حصہ ہیں
مولنا فضل الرحمان نے آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں اپنے خطاب کے دوران اربابِ اقتدار و اختیار کو مخاطب کرکے کہا کہ سیدھے ہوجاو ورنہ امریکہ کا انجام طالبان کے ہاتھوں افغانستان میں دیکھ لو۔مولنا کے خطاب کے اس حصہ کا پاکستانی انڈین اور عالمی میڈیا پر بڑا چرچا رہا ہرایک نے بیان کے اس حصہ کی من پسند تشریح کی
مظفرآباد کے خطاب کے بعد مولنا فضل الرحمان کے قافلہ کے ہمراہ میں بھی اپنے ہمسفروں کے ساتھ کنڈل شاہی کی جانب راہی بنا کنڈل شاہی کے ایک ریسٹ ہاؤس میں مولنا فضل الرحمان کے قافلہ نے اپنا پہلا پڑاؤ ڈالا یہ ریسٹ ہاؤس فرانس کی ایک کمپنی نے اپنے پروجیکٹ کے دوران سٹاف کے قیام اور آفسز کے لئے بنایا تھا پراجیکٹ مکمل ہونے کے بعد اس کمپنی نے اپنا یہ ریسٹ ہاؤس حکومت آزاد کشمیر کو تحفتاً حوالہ کردیا جو اب ریاستی اور غیر ریاستی مہمانوں کی قیام گاہ میں بدل چکا ہے میں نے مولنا فضل الرحمان کے اس تاریخی سفرکے دوران صحافت کے طالب علمانہ نظر سے کیا دیکھا ۔۔؟
کیا سنا ۔۔۔۔؟کیا محسوس کیا ۔؟
علامہ انور شاہ کاشمیری کے خاندان کے چشم وچراغ پیر عبداللہ شاہ مظہر کاشمیری کی میزبانی کو کیسا پایا ۔؟
ان شاءاللہ بشرط زندگی اور بشرط فرصت چند اقساط میں زیر قلم لاؤں گا
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین یارب العالمی

Facebook Comments