فری لانسنگ۔۔فہیم احمد

پاکستان میں اس وقت جابز بہت کم ہیں۔ جو جابز ہیں، وہاں  مہنگائی کے حساب سےتنخواہیں بہت کم ہیں۔ وجہ ؟ یہ ہے کہ جاب مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم ہے جبکہ جاب سیکرز کی سپلائی بہت زیادہ ہے۔ ایسے حالات میں نوجوانوں کو کیا کرنا چاہئیے جس سے ان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو اور وہ ایک بہتر ماحول میں کام کر سکیں۔ میرے خیال میں ۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اگر اپنی پہلی ترجیح کسی چیز کو بنانا چاہئیے تو وہ آن لائن فری لانسنگ ہے۔ اپنی فیملی میں ، میں ان بچوں کو بھی فری لانسنگ کی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جوابھی سکول میں ہیں۔آٹھویں نویں جماعت میں پڑھ رہے ہیں۔ جو بچے کمپیوٹر وغیرہ پہ ویڈیوگیمز کھیلتے ہیں ، میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ یہی وقت ، سکلز ڈیویلپ پہ لگائیں۔ سال دو سال خوب محنت سے کچھ سکلز سیکھیں تا کہ آپ کو کام کرنا آئے،۔ جب میں سکلز کی بات کرتا ہوں  تومیں ڈیجیٹل مارکیٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، ڈیٹا انٹری، ٹیچنگ، کونٹینٹ رائٹنگ، کریٹو رائٹنگ جیسی سکلز کی بات کر رہا ہوں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سکلز سیکھی کیسے جائیں۔انٹرنیٹ اور یو ٹیوب پہ بہت سا مواد آپ کو مل سکتا ہے جس سے آپ یہ سکلز سیکھ سکتےہیں۔ انٹرنیٹ پہ بہت انفارمیشن پڑی ہے۔ علم کا خزانہ موجود ہے ۔ اب یہ آپ پہ ہے کہ آپ کیسے اس سے استفادہ کرتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کو منظم ہونا پڑے گا اور  آؤٹ آف دی باکس سوچتے ہوئے، سخت محنت بھی کرنا پڑے گی۔ لیکن یقین کیجیے۔ یہ محنت اس محنت سے بہت بہتر ہے جو آپ رٹے مار مار کے اس ڈگری کو حاصل کرنے کے لئےکرتے ہیں جو جاب مارکیٹ میں نسبتا ًآؤٹ ڈیٹڈ ، متروکہ ہو چکی ہے،۔ سکلز ڈیویلپمنٹ ا س کام کے لئے آپ کے پاس کوئی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ اور اچھا انٹرنیٹ ہوناضروری ہے۔ شاید موبائل سے یہ کام اتنے اچھے سے نہ ہو سکے۔ اب فرض کریں آپ کوبالکل کچھ بھی نہیں پتہ کہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کیا ہے؟ آپ گوگل کریں

What is digital marketing ?

اس کا جو جواب ملے، اس کو غور سے پڑھ کر سمجھیں۔ سمجھ لیں کہ مستقبل میں آپ کے آن لائن ایمپلائر نے آپ سے یہ کام کروانا ہے۔ اس کے بعد آپ نے یہ کام سیکھنا ہے۔ آپ کو لگ کے  چھ مہینے یا ایک سال تک صرف اپنی سکل ڈیویلپ کرناہے۔ اس کے بعد فری لانسنگ ویب سائٹس پہ اپنے اکاؤنٹ بنائیں۔ کوئی پندرہ بیس اچھی فری لانسنگ ویب سائیٹس ہیں۔ کیا آپکو کسی ایک پہ بھی کام نہیں ملے گا ؟ آپ کو کام آتا ہوا تو کام ضرور ملے گا اور آپ ڈالرز میں کمائیں گے۔ اس انٹرنیٹ پہ ڈالرز کاخزانہ موجود ہے۔ لیکن اسے ڈھونڈنا ہر بندے کے بس کا کام نہیں ہے۔ اس کو ڈھونڈنے کے لئے آپ کو محنت کرنا پڑے گی۔سکول گوئنگ بچوں کو ابھی سے ڈیلی، ایک سے دو گھنٹے   سکل ڈیویلپمنٹ پہ انویسٹ کرنا چاہئیں۔ تا کہ ایک دو سال میں وہ کچھ کمانے جوگے ہو جائیں۔ ساتھ ساتھ پڑھتے بھی رہیں اور پیسے بھی کمائیں۔ جو ہمارے ہاں موجودہ سسٹم ہے، اس میں تو بچہ بائیس سے چوبیس سال کی عمر تک پڑھتا رہتا ہے۔ کئی تو تیس تیس سال تک کی عمر میں بھی پڑھتے رہتے ہیں۔ پھر بھی  زیادہ تر ماسٹرز یابیچلرز کی ڈگریاں ایسی ہیں کہ بغیر تجربہ جاب ملتی نہیں۔ اور مارکیٹ میں جاب ڈھونڈنا ویسے ہی آج کل بہت مشکل ہے۔جاب مل بھی جائے تو آپ اپنے ایمپلائر پہ ڈیپینڈنٹ ہیں۔ اس کو آپ کی اتنی ضرورت نہیں جتنی آپ کو اس کی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتاہے کہ آپ اس کی باتیں الگ سنتے ہیں۔ کم تنخواہ پہ گزارہ بھی کرتے ہیں۔ کھجل الگ ہوتے ہیں اور دل ہی دل میں روتے ہیں کہ مجھے میری ورتھ کے مطابق پیسے اور جاب سیٹسفیکشن نہیں ملتی۔ فری لانسنگ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ وہاں اگر آپ کے پاس سکلزہیں تو ایمپلائر آپ کو ڈالرز میں پیمنٹ کرے گا۔ آپ اپنے ٹائمنگ کے حساب سے   بادشاہوں کی طرح  گھر بیٹھے مزے سے کام کریں گے۔ لیکن یہ سب وہ کر سکتے ہیں جو اپنا وقت   سکل ڈیویلپمنٹ پہ انویسٹ کریں۔ جو لوگ منظم ہوں اور ان کے اندرصلاحیت ہو کہ وہ آؤٹ آف دی باکس سوچیں کہ میں اپنے ایمپلائر یا کلائنٹ کو بیسٹ سروس کیسے دے سکتا ہوں۔ وہی لوگ کامیاب ہوں گے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعلیم اور ہنر کے موضوع پہ مزید بات  اگلے بلاگز میں ہوتی رہے گی جو کہ آئندہ آنے والے دنوں میں آپ پڑھ سکیں گے۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply