جرمن خاتون کاسیاحت سے صحرا نشینی کا سفر۔۔منصور ندیم

جرمنی سے تعلق رکھنے والی سیاح خاتون اوزولا اوشی، سیر و سیاحت کے لئے سنہء 1988 میں متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی آئی تھی،، اوزولا اوشی آئی تو سیر و سیاحت کے لیے تھی، لیکن نہ جانے انہیں ان صحراؤں میں ایسی کیا کشش نظر آئی کہ وہ دبئی کی ہو کر رہ گئی، کہ آج وہ متحدہ عرب امارات کی ایک صحرا نشین بن چکی ہیں، وہ 30 برسوں سے یہاں اب اونٹوں کی گلہ بانی کر رہی ہیں اور اب انہوں نے دبئی کے صحرا میں اونٹوں کی پرورش اور افزائش کا ایک فارم ہاؤس بھی قائم کر لیا ہے۔

اوزالا اوشی نے اماراتی ریگستان کو اپنی پہچان بنا لیا ہے۔ وہ اپنے رہن سہن، بول چال، کھانے پینے اور طور طریقوں سے پوری طرح اماراتی بدو نظر آتی ہیں۔ اور دیکھنے والے تو اب اوزولا اوشی اور امارات کی بدو خاتون میں کوئی فرق نہیں کر پاتے۔

سنہء 1988 میں جب اوزولا اوشی دبئی کے دورے پر آئیں، تو ان کی ملاقات صحرا میں رہنے والے ایک عرب خاندان سے ہوئی، جن کا طرز معیشت اور رہن سہن اوزولا کو پسند آگیا۔ اوزولا اوشی نے فیصلہ کرلیا کہ اب وہ یہیں قیام کریں گی، اوزولا اوشی کو اونٹ پالنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا اچھا لگا تھا اسی لیے انہوں نے اپنی باقی زندگی اماراتی بدوؤں کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کر ڈالا۔

اوزولا اوشی دبئی کے صحرا میں سباقات القدرہ گاؤں کے قریب اپنی بستی بسائے ہوئے ہیں، جہاں مختلف ممالک سے سیاح سیروسیاحت کے لیے جاتے ہیں، اور اونٹوں کی سواری کا شوق پورا کرتے ہیں، مقامی موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں، عربی قہوہ تیار کرنے کا طریقہ سیکھتے ہیں، اور امارات کے مقامی کھانوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔

اوزولا اوشی کو اماراتی بدو خواتین ’عوشہ‘ کہہ کر پکارتی ہیں۔ اوشی کو جرمن دیہات کی اپنی زندگی اور اماراتی صحرا کے بدوؤں کی زندگی میں کافی مماثلت نظر آتی ہے۔

اوزولا اوشی کا کہنا ہے کہ

جب میں 1988میں یہاں آئی، اور میں نے اونٹ اور جانور چلتے پھرتے اورچرتے دیکھے تھے، تو مجھے یہاں کا ماحول میرے جرمنی میں گاؤں کے جیسا لگا تھا۔ میرے دل نے مجھ سے کہا کہ میں یہیں اونٹوں کی گلہ بانی کر کے اماراتی بدوؤں جیسی زندگی گزارنے کی کوشش کروں گی۔

اوزولا اوشی کے فارم میں 32 اونٹ اور ایک اونٹنی ہے۔ ان کی آرزو ہے کہ اونٹوں کی دوڑ میں ان کے اونٹ بھی شریک ہوں۔ اونٹوں کی حفاظت کے لیے اوزولا اوشی نے کتے بھی پالے ہوئے ہیں۔

دبئی کے صحرا میں اوزولا اوشی نے جو بستی بسائی تھی اب وہ مقامی شہریوں اور مختلف ممالک کے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بن گئی ہے۔ اوزولا اوشی نے اپنی بستی کی مشہوری کے لیے ابوظہبی کے قصرالامارات اور ساحل پر اپنی بستی کی ایک چھوٹی سی تصویر بھی لگائی ہے، جسے دیکھ کر لوگ ان کی بستی کی سیر کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اوزولا اوشی تجریدی آرٹسٹ بھی ہیں اور انہوں نے صحرا کی زندگی سے فائدہ اٹھا کر بہت سارے فن پارے بھی تیار کیے ہوئے ہیں جن میں انہوں نے صحرا کی زندگی کے نقوش اجاگر کیے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply