شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار

لاہور: لاہورہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جس کے بعد نیب نے شہباز شریف کوحراست میں لے لیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو کمرہ عدالت سے حراست میں لیا اور روانہ ہو گئی۔ نیب کی ٹیم شہباز شریف کو لے کر نیب لاہور آفس پہنچ گئی۔ نیب آفس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا ابتدائی طبی معائنہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق طبی ماہرین نے شہباز شریف کا بلڈ پریشر، شوگر لیول اور دیگر چیک اپس کیے۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے لیے کورونا ایس او پیز عمل درآمد کیاجائے گا۔ دوران تفتیشی نیب افسران اور شہباز شریف کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ ہو گا۔
نیب کا کوئی بھی افسر بغیر ماسک شہباز شریف سے ملاقات نہیں کرے گا۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ اڑھائی سو سال لگ جائیں گے مگر میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کی جا سکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دن رات محنت کر کے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے نامی اثاثوں کا الزام بے بنیاد ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پروکیورمنٹ میں پاکستان کے ایک ہزار ارب روپے بچائے، اورنج لائن میں ہم نے بولی لگوائی حالانکہ قانون اجازت نہیں دیتا تھا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میرا ضمیر مجھے مجبور کر رہا تھا اس لیے ہم نے اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، اختیارات سے تجاوز کیا ہوتا تو مجھے پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تھی۔ میرے بچوں اور عزیزوں کی شوگر ملز کو نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کر لیے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔

قبل ازیں صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔ گزشتہ سماعت پر شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کی گئی تھی۔

قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور کی جانب سے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی گئی۔ نیب کے مطابق شہباز شریف نے متعدد بے نامی اکاونٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔

نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے لہٰذا اسے مسترد کیا جائے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی ضمانت میں 24 ستمبر تک توسیع کی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی تھی۔ شہباز شریف بھی اس موقع پر عدالت میں موجود تھے تاہم عدالت نے سماعت کو جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے ضمانت میں بھی 24 ستمبر تک توسیع کر دی۔

ضمانت منسوخ ہونے کی صورت میں شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے نیب کی ٹیم بھی عدالت میں موجود تھی جو ضمانت منسوخ ہونے پر شہباز شریف کو گرفتار کرتی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

شہباز شریف کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر سی سی پی او لاہور بھی ہائی کورٹ میں موجود تھے۔ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے لاہور ہائی کورٹ میں سیکیورٹی کا جائزہ بھی لیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply