اسمبلی کی مخصوص نشستیں اور طلائی چوہدری کی پٹائی۔۔لیاقت علی

گزشتہ دو دن سے ن لیگ کے سابق رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری کی مبینہ پٹائی/ ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے کے واقعہ کو لے کر میڈیا پر رنگ برنگی خبریں چل رہی ہیں۔ ہمارے سماج کی دلچسپی ہر اس واقعہ میں دو چند ہوجاتی ہے جس میں کوئی عورت ملوث/ شامل ہو اور اگر واقعہ کے کرداروں کا تعلق شوبز یا سیاست سے ہو تو پھر کیا ہی بات ہے۔ ایسی صورت میں بارہ مصالحے اور تیرہویں چاٹ کا ذائقہ پیدا ہونا لازم ہے۔ ہمارے میڈیا کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ ان کی خبر یا ٹاک شوز کی بدولت کسی فرد کی بے عزتی اور توہین ہوتی ہے اسے تو اپنی ریٹنگ سے غرض ہے جو جس طرح بھی ملے جائز ہے باقی سب کچھ جائے بھاڑ میں۔

طلال چوہدری کا واقعہ ن لیگ کی ایک خاتون ایم این اے سے تعلق رکھتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ طلال چوہدری مبینہ طور پر رات کے پچھلے پہر اس خاتون کی دعوت پر پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے میٹنگ کی غرض سے اس کے گھر گئے تھے۔ وہاں ایسا کیا ہوا جس کی بنا پر خاتون کے بھائیوں نے طلال چوہدری کی پٹائی کردی اس بارے میں محض قیاس آرائی کی جاسکتی ہے۔

طلال چوہدری کے ساتھ ہونے والے واقعہ کو پیش نظر رکھیں تو پاکستان کی سیاست کےایک اہم کمپوننٹ کی طرف توجہ چلی جاتی ہے اور وہ کمپوننٹ ہے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں عورتوں کی مخصوص نشستیں۔ ابتدائی طور پر یہ مخصوص نشستیں اسمبلیوں میں عورتوں کی نمائندگی کو موثر بنانے کے لئے رکھی گئی تھیں کیونکہ ہمارے آئین سازوں کے نزدیک عورتیں سماجی اور سیاسی طور پر کمزور ہیں اس لئے ان کی نمائندگی مخصوص نشستوں کے ذریعے پوری کرنا ضروری ہے۔

عورتوں کی مخصوص نشستوں کا مثبت پراسس گذشتہ چار دہائیوں میں سیاسی رشوت، اقربا پروری موروثیت اور اپنی داشتاؤں کو نامزد کرنے کی نذر ہوگیا ہے۔ بہت کم سیاسی عورتیں ایسی ہوں گی جو اپنی سیاسی جدوجہد کے بل بوتے پر مخصوص نشستوں پر نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔ اکثریت تعلق داری، کسی نوع کی رشوت، کسی بڑے فوجی عہدہ دار اور بیوروکریٹ سے تعلق، موروثیت اور کسی بڑے سیاسی لیڈر کی محبوبہ ہونے کی بنا پر وہاں تک پہنچتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عورتوں کی ان مخصوص نشستوں کو ختم کرنا چاہیے تاکہ سیاست سے اقربا پروری، موروثیت اور غیر اخلاقی عوامل کو کسی حد تک ختم کیا جاسکے۔ ہر پارٹی کو پابند کیا جائے کہ وہ کم از کم 33 فی صد نشتوں پر الیکشن میں عورتوں کو نامزد کرے تاکہ عورتیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں عوام کے ووٹ کی بدولت منتخب ہوکر پہنچ سکیں نہ کہ کسی طاقت ور کی بیٹی، بہن، بیوی یا محبوبہ ہونے کے تعلق کی بنا پر وہ وہاں جا بیٹھیں۔ اگر طلال چوہدری والے واقعہ کی تحقیق ہوئی تو یہی پتہ چلے گا کہ خاتون کو قومی اسمبلی کی مخصوص نشست دلانے میں چوہدری صاحب کی سفارش رہی ہوگی اور وہ اس سفارش کا صلہ مانگتے ہوں گے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply