مردہ درختوں کو مجسمہ بنانے والا ، اندریا گندینی۔۔منصور ندیم

یہ یورپ کے ملک روم سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ مجسمہ ساز اندریا گندینی ہے، اندریا گندینی پیشے کے اعتبار سے لکڑی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور اہنے بچپن سے ہی گیراج میں لکڑیاں تراشتے رہے ہیں۔ اندریا گندینی نے گذشتہ پانچ سالوں سے روم میں قریب المرگ اور سوکھے ہوئے درخت کے تنوں کو فن پاروں میں تبدیل کرنا شروع کیا تھا۔ اندریا گندینی نے روم کے کئی ممتاز علاقوں ، شاہراہوں اور ویلا پامپھیلی کے بڑے پارک میں بیسیوں درختوں کو فن پاروں میں تبدیل کردیا ہے ۔

روم کا شمار یورپ کے سرسبز ترین شہروں میں ہوتا ہے اور اس کے پارکوں اور سڑک کنارے پر درختوں کی تعداد تین لاکھ 13 ہزار سے زائد ہے، تاہم ان درختوں میں سے کئی ایک صدی پہلے کے ہیں اور اب وہ کمزور ہو رہے ہیں اور سوکھ رہے ہیں، اندریا گندینی نے جب یہ دیکھا کہ کس طرح کمزور ہو کر سوکھنے والے درختوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے تو انہوں نے ان کے استعمال کے بارے میں سوچا۔

چونکہ اندریا گندینی بچپن سے ہی اپنے گیراج میں لکڑیاں تراشتے رہے ہیں۔ اندریا گندینی نے اس کام کا آغاز اپنی گلی سے ہی کیا، سب سے پہلے اندریا گندینی نے اپنی گلی میں ایک سوکھے درخت کے تنے پر نقش و نگار بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح سے اندریا نے درخت کے تنوں میں مجسمہ سازی کا کام شروع کیا۔ اور اندریا گندینی کو اپنے فن پاروں کی تحلیق کے لیے بڑے پیمانے پر ہر گلی ، شاہراہ اور پارک میں خام مال دستیاب ہیں۔

اندریا گندینی کا کہنا ہے کہ وہ کام کے دوران لوگوں سے ملنا پسند کرتے ہیں۔ اندریا نے جن درختوں پر انسانی چہرے، جانور یا دوسرے نقش بنائے ہیں اس پر اندریا کا کوئی ذاتی دعویٰ نہیں۔ اندریا جو اپنا ایک مجسمہ مکمل کرنے میں ایک ہفتہ لگتا ہے۔
اندریا گندینی کا کہنا ہے کہ
“درختوں کے تنوں کی خصوصیات انہیں نقش بنانے کے لیے اچھا انتخاب ثابت کر رہی ہیں۔ گندینی کے مطابق روم کے کئی درخت فن پارے بننے کے انتظار میں ہیں۔
اندریا گندینی کا کہنا ہے کہ
’تیاری کے بعد یہ فن پارہ میرا نہیں رہتا سب کا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک جذبہ اور جنون ہیں۔‘

اندریا گندینی کے کام کی مقامی لوگوں اور سیاحوں میں پذیرائی اور مقبولیت کے باوجود روم شہر کے حکام اور انتظامیہ اس حوالے سے بہت زیادہ پرجوش نہیں۔ اگرچہ روم میں مردہ درختوں کے تنوں پر نقش یا کندہ کاری کرنے پر کوئی پابندی نہیں تاہم پولیس نے کئی مرتبہ انہیں دھمکایا ہے کہ تاریخی مقامات پر ان پر پابندی لگا دی جائے گی۔
درخت عموماً طوفان کے دوران گرتے ہیں اور کاروں کو توڑتے ہیں۔ سٹی ہال کے مطابق شہر میں اس وقت 86 ہزار درختوں کا خصوصی خیال رکھنے یا انہیں کاٹنے کی ضرورت ہے۔ اندریا گندینی کا کہنا ہے اگر حکومت نے بوڑھے درختوں کی دیکھ بھال نہ کی تو آئندہ 10 سال کے اندر کوئی بھی درخت باقی نہیں بچے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

اندریا گندینی اپنے بنائے گئے مجسموں کی تصاویر اپنی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کرتے ہیں۔ ان کے فن پارے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنتے جا رہے ہیں اور مقامی ٹور گائیڈز اندریا کے کام کو اپنے سیاحتی پیکجز میں بھی شامل کر رہے ہیں۔ مردہ درختوں کے تنوں کو فن پاروں میں تبدیل کرکے اپنے لیے نام کما رہے ہیں۔ مردہ درختوں کے تنوں سے بنائے گئے اندریا گندینی کے فن پارے شائقین میں بہت مقبول ہو رہے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply