حواس باختگی
حمیرا گل
محبتوں کے بیج بونا جتنا کٹھن ہے، نفرت کی فصل تیار کرنا اتنا ہی آسان ہے۔ اور یہ روش پوری دنیا میں ایک جیسی ہے۔ کہیں مذہب کے نام پر گردنیں کاٹی جاتی ہیں تو کہیں رنگ و نسل کے نام پر خون بہایا جاتا ہے۔ امریکہ جیسا ملک جو کہ اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور ریاست ہے۔ اسی امریکہ میں بسنے والے بے شمار لوگ اس وقت شدید خوف کا شکار ہیں۔ جسکا منہ بولتا ثبوت شکاگو میں ہونے والا واقعہ ہے۔
امریکہ کے شہر شکاگو میں کچھ افریقی امریکی نوجوانوں نے ایک گورے لڑکے کو اغوا کیا (جو کہ شاید ہینڈی کیپ تھا)۔ اس گورے لڑکے کا منہ بند کر کے اسکے کپڑے پھاڑے گئے اور سر کے بال اتارے گئے۔ ساتھ ساتھ اس گورے لڑکے کو ڈونلڈ ٹرمپ کے نام سے منسوب کر کے گالیاں بھی دی گئیں اور وڈیو بھی بنائی گئی۔
2016 کے الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے وہی کہا جو کئی لوگوں نے سننا چاہا۔ اس نے لفظوں کو بیچ کر اپنے ووٹ خریدے۔ یہ بات سچ ہے کہ اسکی تعصب والی تقاریر کی وجہ سے جہاں بے شمار لوگوں کو مسرت ہوئی، وہیں کئی لوگ اسکی جیت کا سن کر ہراساں ہوئے۔ یہی وجہ تھی کہ ٹرمپ کے خلاف کئی مظاہرے بھی ہوئے۔
دیکھا جائے تو اس وقت پوری دنیا ہی کسی نہ کسی لحاظ سے ذہنی انتشار کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ لیکن، ریاست امریکہ میں بسنے والے امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کی خبر سننے کے بعد سے لے کر اب تک نہ صرف ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں بلکہ، خوفزدہ ہونے کے ساتھ ساتھ حواس باختگی کا بھی شکار ہیں۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ ٹرمپ کے لفظوں کی پھبتیوں نے امریکی باشندوں کو ذہنی طور پر انتشار کی نذر کر رکھا ہے تویقیناًکچھ غلط نہیں ہوگا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں