• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • میں کامیاب ہو ہی جاؤں گا, جب گزرے وقت کے اچھے عناصر یاد کروں گا۔۔حسین خالد مرزا

میں کامیاب ہو ہی جاؤں گا, جب گزرے وقت کے اچھے عناصر یاد کروں گا۔۔حسین خالد مرزا

کیونکہ میں ثابت کر چُکا ہوں وہ تمام کامیابیاں دل میں ،جنہیں میں حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اب بس تمنا یہی رہ گئی ہے، دُنیا کو منوانا ہے۔ چھوٹی چھوٹی خوشیاں حاصل کیں، اُن میں جیت تھی میری۔
تیز رفتار پکڑنا، مُجھے آج بھی اچھا لگتا ہے۔ بھاگتے بھاگتے تھک کے ہارنا نہیں پسند۔
بھاگنے کے بعد جیت والا احساس جو خود میں پیدا ہوتا ہے، ہاں وہی کیا بھاگتا تھا شعیب اختر۔ ایک ایک سانس پھٹ پھٹ کر باہر آرہی ہوتی  تھی۔ مگر اُس میں تھکاوٹ ذرا بھی دیکھنے کو نہیں مِلتی تھی۔
کیوں؟ کیونکہ ایسی دوڑ دوڑنے کے بعد خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے بھاگے ہیں تو تھکاوٹ کِس بات کی؟ ہاں! جب خود پر خود سے باندھی ہوئی زنجیروں سے بھاگنے کی کوشش کرو گے۔ تو تھکو گے بھی اور شائد ہی کچھ معیاری حاصل ہو۔

اب اِس کی مثال میں کیا دوں؟
چھوٹی سی  دے دیتے ہیں زیادہ خراب والی باتیں کرنے کا میرا موڈ نہیں ہے۔ آگے پھر اچھی والی باتیں ہی کریں گے۔
جیسے کہ  کسی شخص کا اُمید اچھی نہ رکھنا اور محنت کرتے جانا تو ممکن ہے اثر منفی آئے۔ اصول و قوانین پابندی جفا لازم، مگر حربہ یہ بھی بہتر نہیں کہ ہر حق تلفی پہ سر جُھکاتے جانا۔ بس نیک نیتی کے ساتھ اپنے معیار کا پابند رہنا ضروری ہے۔ پھر بتاؤں اپنی حاصل کی ہوئی کامیابیاں بہت بڑی لگتی ہیں۔ چاہے دُنیا اُسے سراہے یا نہ سراہے۔

گزرے وقت پہ رونا اُس پر پچھتاوا کرنا اپنی غلطی کو سُدھارنے کے مُترادِف نہیں ہے۔

ہم ہیں کؤئے زباں سرِ محفل،

تُو ہمسر ہے تو ہم سا اِترا کے دِکھا!

یہ والے موقعے تب آتے ہیں جب ہمیں موقے پہ چوکا مارنا آتا ہو۔ جب ایسا ہو جائے زندگی میں تو بہت پروہ زندگی، زنگی حق نُما۔

یوں لگو نماز میں زاہد کے تُم

کہ اب کے لگن جو چھوٹے تو روح نکل جائے

، وقت گزرتا رہتا ہے، آہستہ وقت بدلتا رہتا ہے۔ اور ہم ہر موقع پر کِسی نہ کِسی معیار پر رہنا چاہتے ہیں۔ ہر لمحہ تُمہارے لفظ کی گرہ کا پابند نہیں ہے۔ جھیل اُٹھی ہے جو صبح کے ترنُم میں پاسداریِ چمن.
پھر اب یہ وہ لمحہ ہے جِس میں چمن کا سبزہ دیکھ کر بھی تھوڑا لُطف اندوز ہوں ( وہ والی ویڈیو ضرور دیکھنا جِس میں ایک چِٹی داڑھی والا بابا ایک مائی کی کہانی سُنا رہا ہوتا ہے۔ گھی والی، کپڑوں کی بھی کُچھ بات کرتا ہے)۔ اب وہ بہت لمبی کہانی ہے۔ ویڈیو نکال کے دیکھنا سمجھ آجاوے گی، میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors

وہ کُچھ ایسا بھی کہ رہا تھا کہ رب نے ہمیں بہت سی نعمتیں دی ہیں، بس ہم لوگ ہی ناشکرے ہیں۔ ایک بات بتاؤں وہ ایسے چیخ کے یہ بات سمجھا جا رہا تھا جیسے اکثر مسجد کے مُلا حضرات خطابت کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اُس کے گِرد جمع بھی تھے۔ اُسے غور سے سُن کے مُستفید بھی ہو رہے تھے، اور اِس بات کی بھی خبر پکی رکھے تھے کہ جِس شخص نے کیمرہ ہاتھ میں پکڑا ہے وہ ٹھیک سے ویڈیو بنا رہا ہے کہ نہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply