دلکش جزائر فرسان سیاحتی مقام اور وہاں کی ثقافت۔۔منصور ندیم

جزائر فرسان، سعودی عرب کے جنوب مغرب میں جازان ضلع سے تقریبا 50 کلو میٹر مغرب میں واقع ہے۔ بحیرہ احمر میں بہت سارے جزیرے آتے ہیں۔ ’جزیرہ فرسان‘ ان سب سے بڑا ہے۔یہاں تقریبا چھوٹے بڑے 90 کے قریب آباد اور غیر آباد جزائر موجود ہیں۔ جزیرہ فرسان کی نسبت سے ہیں ان تمام جزائر کو علیحدہ علیحدہ نام ہونے کے باوجود جزائر فرسان میں ہی گنا جاتا ہے۔ فرسان کے جزیرے جازان کے ماتحت بحیرہ احمر کے جنوب میں واقع ہیں۔ یہ کئی جزیروں کا مجموعہ ہیں اہم ترین سقید، قماح، دمسک، زفافِ دوشک، کیرۃ اور جزیرہ سلوبہ ہیں۔

جزیرہ فرسان آبادی اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے۔ اس کا رقبہ تقریبا 369 مربع کلو میٹر ہے۔ یہ جزیرہ جنوب مشرق کی طرف سے شمال مغرب کی طرف پھیلتا چلا گیا ہے لمبائی 70 کلو میٹر ہے۔ السقید کو فرسان الصغری بھی کہا جاتا ہے- یہ رقبے اور آبادی کے لحاظ سے دوسرا جزیرہ ہے اس کا رقبہ 109 مربع کلو میٹر ہے۔


جزائر فرسان کی سطح بحیرہ احمر سے 10 سے 20 میٹر تک اونچی ہے۔ کنارے میں اونچائی 40 میٹر تک پہنچ جاتی ہے۔ سطح سمندر سے انتہائی بلندی 72 میٹر تک نوٹ کی گئی ہے۔ یہاں جزیروں کی تعداد 90 سے زیادہ ہے اور بیشتر جزیرے غیرآباد ہیں۔

جزیرہ فرسان کا ساحل دلکش فیروزی حصار میں محسوس ہوتا ہے، سفید ریت والے ساحلوں کو دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ ہر سو موتی بکھرے ہوئے ہیں اور یہاں مینگروز کے جنگلات کا حسن بڑا دلکش ہے۔ یہاں آنے والے سیاحوں کا کہنا ہے کہ جزائر فرسان کے مشرق بعید میں مینگروز کے جنگلات اور فیروزی پانی والے ساحل کے مناظر دیکھ کر انسان اپنے آپ کو بھول جاتا ہے۔ جزیرہ فرسان حسن’ چمک دمک اور اچھوتے مناظر کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ یہاں انسان اور قدرتی ماحول ایک دوسرے سے آپس میں گھل مل جاتے ہیں۔

جزیرہ فرسان میں بہت سارے تاریخی مقامات بھی ہیں، نمایاں ترین پرتگالی قلعہ، گرین عمارتیں، مسجد النجدی، وادی مطر، الرفاعی ہاؤس، الجرمل ہاؤس، الکدمی ہاؤس، قلعہ لقمان اور العرضی ہیں، نیشنل عربک جیوگرافک کے لیے سعودی عرب کے جمالیاتی مناظر کی فوٹو گرافی کرنے والوں کے البمز میں جزیرہ فرسان کئی تصاویر شامل ہیں۔

جزیرہ فرسان سے ملحق قدیم گاؤں القصار:

جزیرہ فرسان اب ایک جدید شہر میں تبدیل ہوچکا ہے جبکہ ماضی قریب میں جزیرہ فرسان سے ملحق ایک قدیم گائوں القصار یہاں کا سب سے آباد علاقہ تھا، سیاحتی پروگرام کے تحت جازان کمشنری میں فرسان جزیرے سے ملحق القصار نامی گائوں کو محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحویل میں لے کر اسے قومی ورثہ قرار دیا تو اس گائوں کے باشندے جزیرہ فرسان یا جازان کمشنری کے دیگر شہروں میں رہائش اختیار کرچکے ہیں ۔

القصار گاؤں کھجوروں کی پیداوار میں اپنا ثانی نہیں رکھتا، مشرقی ریجن میں قصار گاؤں کی کھجوریں مشہور ہیں، ماضی میں جب جزیرہ فرسان میں مچھلی کے شکار کا موسم ہوتا تھا تو وہاں کے باشندے اونٹوں پر سوار ہو کر القصار گاؤں آیا کرتے تھے اورچند دن وہاں قیام کرکے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے اس دوران وہ وہاں کی کھجوریں اپنے ساتھ ضرور لے جایا کرتے جو القصار گاؤں کی سوغات تصور کی جاتی تھیں ۔

قصار گاؤں اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور ہے ۔صاف آب و ہوا شہری آبادی سے دور پرسکون قصبہ لوگوں کی توجہ خودبخود اپنی جانب مبذول کرلیتا ہے ۔محکمہ آثار قدیمہ نے القصار گائوں کو اسی پرانی طرز پر ہی رکھا ہے تاہم اسکی تزئین و آرائش اور مرمت کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے، القصار گاؤں میں 400 کے قریب مکان ہیں جسں کی تزئین و آرائش پر محکمہ آثار قدیمہ نے 21 لاکھ ریال سے زائد خرچ کئے ہیں۔

جزیرہ فرسان کا مشہور مقامی تہوار :

جزیرہ فرسان سے ملک اور جزیرہ فرسان کی آبادی کے لوگوں کی معیشت کا انحصار کاشتکاری کے علاوہ ماہی گیری رہا ہے، اسی حوالے سے جزیرہ فرسان کی مرکزی چوکوں پر اکثر مچھلی بنی ہوئی ہے ۔ جزیرہ فرسان میں ماہی گیری کی روایت کے اعتبار سے ان کا ایک مشہور تہوار ”حرید کے سالانہ تہوار“ ہر سال منایا جاتا ہے ۔ حرید مچھلی کی ایک خاص قسم ہے جسے ”طوطا مچھلی“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ مچھلی کا منہ طوطے کی چونچ جیسا ہوتاہے۔ حرید مچھلی انتہائی لذیذ اور ذائقہ دار ہے۔ یہ سال میں ایک مرتبہ گہرے سمندروں سے نقل مکانی کر کے بحیرہ احمر میں آتی ہے۔ اور ہر سال اپریل کے اختتام اور مئی کے آغاز میں لاکھوں حرید مچھلیاں فرسان کے ساحل کے قریب جمع ہو جاتی ہیں جس سے انہیں پکڑنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔

حرید فیسٹیول منانے کی روایت فرسان کے باسیوں میں قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔ حالیہ دنوں میں روایت کی شکل قدرے بدل چکی ہے، جس دن حرید کا شکار کرنا ہوتا ہے اس دن جازان کے علاقے کے گورنر حکومتی نمائندوں کے ساتھ آتے ہیں۔ تمام لوگ ساحل پر جمع ہوتے ہیں۔ گورنر ہوائی فائر کرکے حرید شکار کرنے کی رسمی کارروائی کا آغاز کرتے ہیں۔ فائر کی آواز سنتے ہی سینکڑوں نوجوان سمندر کی طرف دوڑتے ہیں اور حرید کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حرید شکار کرنے کا یہ عمل دو روز تک جاری رہتا ہے۔ تہوار کے اختتام پر سب سے زیادہ حرید شکار کرنے والے کو انعام دیا جاتا ہے۔

قدیم زمانے میں حرید فیسٹیول منانے کا طریقہ مختلف تھا۔ حرید کا موسم آتے ہی لوگ نئی شادی شدہ خواتین کے گھروں میں جمع ہوجاتے تھے اور وہاں خواتین مقامی گیت گاتیں جبکہ مرد روایتی رقص کرتے تھے۔ رات کو سب مل کر کھانا کھاتے تھے اور اگلے روز صبح حرید کا شکار کرنے نکل جاتے تھے۔ حالیہ حکومت کی جانب سے تفریح کے لئے الگ ادارہ قائم کئے جانے کے بعد سے حرید کا تہوار ملکی سطح پر منایا جا رہا ہے۔ یہ تہوار دو روز تک جاری رہتا ہے ،اس مقبول تہوار میں شرکت کے لئے دیگر خلیجی ممالک کے افراد بھی سعودی عرب آتے ہیں۔

رواں برس اس تہوار میں حرید شکار کرنے کے علاوہ دو روز تک مختلف تفریحی پروگراموں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ تہوار میں شرکت کے لئے آنے والے سیاحوں اور شائقین کو لانے اور لے جانے کے لئے’جازان’ کے ساحل سے جزیرہ فرسان تک خصوصی لانچیں چلائی جاتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سنہء 2018 میں جزائر فرسان کے تقریبا 34 مقامات کی تزئین اور آرائش کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کی گئی تھی، جازان ریجن کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبدالعزیز نے ریجن کے تفریحی مقامات کی تزئین و آرائش کےلئے خصوصی احکامات جاری کئے تھے جن پر فوری عمل شروع کردیا گیا تھا، مقامی سیاحتی کمیٹی نے جزیرہ فرسان کو آج دنیا کے بہترین سیاحتی مقام بنا دیا ہے اور ابھی بھی مزید ترقیاتی کام جاری ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply