الزائمر کا مرض: ایک تعارفی جائزہ۔۔عمر اعوان

تعارف:

21 ستمبر کا دن الزائمر کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس بیماری کے حوالے سے دُنیا میں بالعموم اور برِصغیر کے ممالک میں بالخصوص آگاہی بہت کم ہے.
الزائمر ایک بتدریج بڑھنے والی اعصابی بیماری ہے جو کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیتوں کی کمی پر منتج ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی علامات میں یادداشت میں کمی اور تذبذب کی مستقل کیفیت شامل ہیں۔
الزائمر Alzheimer’s Disease نسیان (Dementia) کی سب سے عام قسم ہے، زائدالعمر افراد کی کثیر تعداد جس سے متاثر ہوتی ہے۔ اب تک اس بیماری کا کوئی مؤثر علاج تو دریافت نہیں ہو سکا لیکن مثبت طرزِعمل کی مشقوں، مؤثر حکمتِ عملی اور دواؤں سےاس کی علامات کو محدود اور بتدریج کم کیا جا سکتا ہے۔

علامات (Alzheimer’s ki Alamaat)
الزائمر کی بنیادی علامات مندرجہ ذیل ہیں؛
* یادداشت کا کمزور ہو جانا۔
* ابلاغ (بول چال) کی صلاحیت میں کمی۔
* فہم میں کمزوری۔
* قوتِ فیصلہ کا کمزور ہو جانا۔
ان علامات کے ساتھ ساتھ مریض کی شخصیت میں تبدیلی کا عمل بھی شروع ہو جاتا ہے۔ جوں جوں بیماری شدت اختیار کرتی ہے مریض کی ذہنی کارکردگی میں کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔ معاشرتی سرگرمیاں محدود ہو جاتی ہیں اور جسمانی کارکردگی میں تنزلی دیکھنے میں آتی ہے۔

الزائمر کے ارتقائی مراحل؛ (Stages of Alzhiemer’s Disease)
الزائمر کو علامات کی شدت کے پیشِ نظر تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے؛

* ابتدائی دور (First Stage)
الزائمر کی ابتدائی علامات میں نئی معلامات کے حفظ میں مشکلات، قلیل مدتی یادداشت (Short Term Mamory) میں خلل اور کسی چیز کے بیان کے لیے مناسب الفاظ کا یاد نہ آنا شامل ہیں۔

* ثانوی دور (Second Stage)
بیماری کے ثانوی دور میں مریض کی سوچنے کی صلاحیت مزید کم ہو جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ طویل مدتی یادداشت (Long Term Mamory)بھی دھندلانا شروع ہو جاتی ہے. بصری (دیکھنے کی) (Visual) اور مکانی صلاحیتیں (چیزوں کی شکل اور حجم کے تصرف اور پرکھ کی اہلیت) (Spatial Abilites) بری طرح متاثر ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سو مریض خود کو کھویا ہوا اور خالی الذہن محسوس کرنے لگتا ہے۔ مریض کے رویے اور جذبات میں بھی جوہری تبدیلیاں رونماہوتی ہیں اور مریض کا عمومی رویہ اضطراب (Anxiety) اور اشتعال (Agitation) پر مبنی ہو سکتا ہے۔ یہ صورتِ حال مریض اور اس کے خاندان کے لیے کافی پریشان کن ثابت ہوتی ہے۔
* آخری دور (Third and Last Stage)
اس دور میں مریض کی جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہیں اور وہ بنیادی جسمانی ضروریات مثلاً کپڑے بدلنا، کھانا کھانا، چلنا اور واش روم استعمال کرنے کے لیے بھی سہارے کا محتاج ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مریض مکمل طور پر مفلوج ہو جاتا ہے۔

الزائمر کی وجوہات (Causes)
الزائمر کی وجوہات میں کچھ مخصوص دماغی تبدیلیاں نوٹ کی گئی ہیں لیکن اب تک ان تبدیلیوں کے اسباب واضح نہیں ہیں۔ یہ تبدیلیاں جینیاتی (Genetic)، معاشرتی (Life Style)، اور ماحولیاتی (Environmental) عوامل پر مبنی ہو سکتی ہیں۔ الزائمر کا تعلق عمومی زائدالعمری کے ساتھ نہیں ہے بلکہ زائد العمر افراد کا اس بیماری میں مبتلاہونے کا تناسب زیادہ ہے۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ الزائمر سے صرف بڑی عمر کے افراد ہی متاثر ہوتے ہیں جبکہ حقیقتاً Alzhiemer’s Disease کو دو مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

Late Onset or Typical Alzhiemer’s
اس قسم کے الزائمر کی علامات 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں ظاہر ہوتی ہیں۔

Early Onset Alzhiemer’s
اس قسم کے الزائمر میں 65 سال سے کم عمر افراد میں علامات کا ظہور ہو جاتا ہے۔

جینیاتی عوامل (Genetic Factors):
اگر کسی کے خاندان میں الزائمر سے متاثرہ افراد ہیں تو اس خاندان کے دوسرے افراد کو یہ بیماری ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس سلسلے میں ایک ایسےمخصوص جِین (Specific Genes) کی شناخت کی جا چکی ہے جس کی موجودگی Alzhiemer’s کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے۔

تشخیص (Diagnosis)
الزائمر کی تشخیص اس کی علامات کے دوسری بیماریوں سے امتیاز، وجوہات اور خاندانی معلومات (Family History) اور دماغی معائنے سے کی جاتی ہے. اور اس کے لئے MRI جیسے ٹیسٹوں سے مدد لی جاتی ہے. جس سے دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھا اور پرکھا جا سکتا ہے۔ دماغ کے حجم، جسامت اور ڈھانچے میں نظر آنے والی تبدیلیوں سے Alzhiemer’s کی تشخیص کی جاتی ہے۔
الزائمر کی تشخیص کے لیے آپ General Physician کے علاوہ ماہرِ دماغی امراض Neurologist اور ماہرِ نفسیات Psychologist
سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔
Cognitive Decline
شعور و ادراک میں کمی Alzhiemer’s کے علاوہ کچھ دوسری وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے جو کہ بعض صورتوں میں قابلِ علاج بھی ہوتی ہے۔ لہذا جلد تشخیص بہت سی پیچیدگیوں سے بچا سکتی ہے۔
علاج: (Treatment)
الزائمر کے مروجہ علاج میں شعور و ادراک سے متعلقہ، رویہ جاتی اور جذباتی علامات کے بتدریج خاتمے پر زور دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے طبی اور غیر طبی دونوں طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔
غیر طبی طریقہ علاج: (Non Drug Approach)
غیر طبی طریقہ علاج میں مریض کے زاویہ نظر اور فہم و ادراک میں مثبت تبدیلیوں کے ذریعے رویہ جاتی علامات (Behavioural Sypmtoms)اور جذباتی علامات (Emotional Symptoms) کی شدت کو کم کرتے ہوئے بتدریج ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طریقہ علاج میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ الزائمر کا مریض اپنے رویے کو ابلاغ کا ذریعہ بناتا ہےاس لیے سب سے اہم نکتہ یہ سمجھنا ہے کہ مریض اپنے رویے سے کیا پیغام دینا چاہ رہا ہے۔
مثال کے طور پر مریض میں اضطراب کی کیفیت چہل قدمی کی خواہش یا رفع حاجت کے لیے بھی ہو سکتی ہے۔ ان ضرورتوں کو پورا کر کے مریض کے اضطراب اور اشتعال کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک جگہ بیٹھے یا لیٹے رہنے سے مریض میں اضطراب اور اشتعال کی کیفیت میں شدید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
نوٹ: رویہ جاتی اور نفسیاتی علامات کے علاج کے لیے غیر طبی طریقہ کار ہمیشہ دوائیوں کے استعمال سے پہلے کیا جاتا ہے کیونکہ غیر طبی طریقہ علاج کے مضر اثرات نہیں ہوتے۔ لیکن اس کے لیے مستند معالج سے مشورہ ضروری ہے۔
طبی طریقہ علاج: (Drug Therapy)
الزائمر کے علاج کے لیے
(American Food & Drug Administration)FDA
دو طرح کی ادویات کی منظوری دیتی ہے
1) Cholinesterase Inhibitors;

Exelon (Revastigimine), Aricept (Donepezil), Razadyne (Gulantamine)

Advertisements
julia rana solicitors

2) N-Methyl D-Aspartate (NMDA) Antagonists
Namenda (Memantine)
نوٹ؛ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوا استعمال نہ کریں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply