نیوٹن ۔ نئے تصورات (33)۔۔۔وہاراامباکر

تین سالوں میں ۔۔۔ 1664 سے 1666 تک ۔۔۔ نیوٹن کے پاس فزکس کی کئی بصیرتیں جمع ہوتی رہیں۔ لیکن اس کے بعد بھی نیوٹن ابھی تک نیوٹونین نہیں بنے تھے۔ وہ ابھی بھی یونیفارم حرکت کو کسی شے کی اندرونی خاصیت سمجھتے تھے۔ اور گریویٹی سے ان کا مطلب کسی شے کے میٹیریل کی خاصیت تھی نہ کہ زمین کی طرف سے لگائی گئی بیرونی فورس۔ ان برسوں میں جمع کردہ خیالات صرف شروعات تھی۔ ایسی شروعات جس نے انہیں بہت سے چیزوں کے بارے میں پریشان کر کے رکھ دیا تھا۔ فورس، گریویٹی، حرکت کے بارے میں۔ وہ سب چیزوں جو ان کے بڑے کام “پرنسپیا میتھیماٹیکا” کا حصہ ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ نیوٹن کیا سوچ رہے تھے کیونکہ وہ اس سب کو لکھتے جا رہے تھے۔ (اور یہ کئی ملین الفاظ ہیں)۔

یونیورسٹی اور ریاضی کی مساوات جیسی چیزوں کے علاوہ بھی کئی دوسری جدتیں ہیں جنہوں نے سائنسی انقلاب ممکن کیا۔ ان میں سے ایک بہت ہی خاص چیز کاغذ ہے۔ نیوٹن خوش قسمت تھے کہ انگلینڈ میں پہلی کامیاب کمرشل پیپر مِل 1588 میں قائم ہو چکی تھی۔ ایک اور بڑی جدت ڈاک کی تھی۔ شاہی ڈاک سروس پبلک کے لئے 1635 میں کھل چکی تھی۔ اور اگرچہ نیوٹن تنہائی پسند تھے لیکن اب وہ صفحے پر لکھ کر دوسرے سائنسدانوں سے خط و کتابت کر سکتے تھے، خواہ وہ کتنے ہی دور ہوں۔ کاغذ مہنگا تھا۔ اور وہ انہیں اپنی نوٹ بکس کی بہت قدر تھی۔ یہ انہیں اپنے سوتیلے والد کے انتقال کے بعد وراثت میں ملی تھیں۔ یہاں پر ہمیں نیوٹن کی حرکت کی فزکس کے بارے میں اپروچ نظر آتی ہے۔ ایک نادر جھلک جو ہمیں ایک شاندار ذہن میں پنپنے والے خیالات کی ڈویلپمنٹ دکھاتی ہے۔

مثلاً، ہمیں معلوم ہے کہ نیوٹن 20 جنوری 1665 کو حرکت کے بارے میں فلسفانہ کے بجائے بڑی گہری ریاضی کی انوسٹیگیشن کر رہے تھے۔ اور یہ وہ تجزیہ تھا جو کیلکولس کی ڈویلپمنٹ کی وجہ بنا۔ ایک نئی قسم کی ریاضی، جو تبدیلی کا تجزیہ کرنے کے لئے تھی۔

اوریسمے کی روایت اپناتے ہوئے، نیوٹن نے تبدیلی کو گراف میں ایک خم کی ڈھلوان کے طور پر تصور کیا۔ جب فاصلے اور وقت کا گراف بنایا جائے تو گراف کی ڈھلوان اس کی رفتار ہے۔ ایک فلیٹ لائن ساکن چیز کا بتاتی ہے۔ زیادہ ڈھلوان تیز رفتار کا۔ بڑھتا ہوا کرو ایک ایکسلریٹ ہونے والے جسم کا۔ اور اس سے انہوں نے ایک چیز معلوم کی جو فزسٹ کو بہت عرصے سے تنگ کرتی آئی تھی۔ وہ یہ کہ آخر رفتار ہے کیا؟

نیوٹن سے پہلے فزکس میں رفتار کو “اوسط رفتار” سمجھا جاتا تھا۔ کُل فاصلہ لیا، اس کو کّل سفر کے وقت سے تقسیم کر دیا اور یہ رفتار نکل آئی۔ اور جب آپ کا سفر گھنٹوں اور دنوں یا ہفتوں پر محیط ہو تو اس میں تو کوئی مسئلہ نہیں۔ اور اس وقت کی فزکس میں اتنی ہی تعریف کافی تھی۔

پہلا گرینڈ فادر کلاک 1670 میں ولیم کلیمنٹ نے ایجاد کیا تھا جس سے ایک سیکنڈ ناپنا ممکن ہوا۔ لیکن اگر اس اوسط سے نکل کر دیکھیں کہ کسی ایک خاص وقت کے مقام پر رفتار کیا ہے؟ تو یہ معلوم بھی کیسے کیا جائے گا۔ اور اس کی ڈیفی نیشن بھی کیا ہو گی؟ (اس کو instantaneous speed کہتے ہیں)۔ اس میں کس فاصلے کو کس وقت سے تقسیم کریں گے؟ کیا اس کی کوئی تُک بھی بنتی ہے؟ نیوٹن نے اس مسئلے پر حملہ کیا۔

نیوٹن نے رفتار کا روایتی فارمولا لیا۔ اس میں وقت کو چھوٹا کرتے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک اور نئی تجریدی شے کا تصور کیا۔ اس وقفے کو سکیڑ اور پھر سکیڑ کر صفر پر لے گئے۔ یعنی اتنا چھوٹا کہ کسی بھی عدد سے چھوٹا ہو لیکن صفر سے بڑا ہو۔ آج ہم اس کو infinitesimal کہتے ہیں۔ اور اس وقت میں طے کیا جانے والا فاصلہ اس شے کی اس انسٹینٹ پر رفتار ہے۔

اس کو معلوم کیسے کیا جائے؟ ایسا کرنے کے لئے ریاضی کے قوانین اس کے گراف کی اس مقام پر slope کا بتاتے ہیں اور یہ کیلکولس کی بنیاد ہے۔ (ٹھیک اصطلاح differential calculus ہو گی)۔ اگر کیمیکل کمپاونڈ کی ناقابلِ تقسیم شے ایٹم ہے تو یہ infinitesimal وقت اور جگہ کے ناقابلِ تقسیم اجزا تھے۔

اس کیلکولس کے ساتھ نیوٹن نے تبدیلی کی ریاضی ایجاد کر لی۔ انہوں نے رفتار کی بڑی نفیس تعریف ایسے کلچر میں متعارف کروا دی جس نے ابھی رفتار ناپنے کا بھی پہلا طریقہ سیکھا تھا۔ یہ طریقہ ایک بحری جہاز میں گرہ لگی رسی کو پھینکنا اور وقت کے ساتھ ساتھ گرہیں گنتے جانے کا تھا۔

اور اب پہلی بار، اس چیز کی تک بنتی تھی کہ کسی شے کی کسی خاص وقت میں رفتار کی بات کی جا سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج کیلکولس میں ہم بہت طرح کی تبدیلیوں کی بات کرتے ہیں۔ ہوا جہاز کے پروں سے کیسے گزرتی ہے۔ آبادی کیسے بڑھتی ہے۔ موسم کا نظام کیسے بدلتا ہے۔ سٹاک مارکیٹ کیسے اوپر نیچے ہوتی ہے۔ کیمیکل ری ایکشن کیسے ہوتے ہیں۔ کسی بھی ایسی جگہ پر جہاں کسی مقدار کا گراف بنانا ہو، جدید سائنس کا کوئی بھی شعبہ ہو، کیلکولیس ایک کلیدی ٹُول ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیلکولس کی مدد سے نیوٹن نے فورس اور ولاسٹی کا تعلق نکالا۔ اور یہ ممکن بناتا تھا کہ کیسے ولاسٹی کی ان تبدیلیوں کی مدد سے کسی شے کا وقت میں راستہ بتایا جا سکے لیکن یہ قوانین اور طریقے ابھی کئی دہائیوں بعد آنے تھے۔

ریاضی اور فزکس دونوں میں نیوٹن کی نوٹ بک اس وقت کے خیالات سے کہیں آگے جا چکی تھی۔ مثلاً، نیوٹن سے پہلے دو اشیا کے تصادم کو اس کے اندرونی اجزا کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا تھا جیسے دو پہلوان ایک دوسرے کو اکھاڑے سے باہر اٹھا پھینکنے کے لئے لڑ رہے ہوں۔ نیوٹن کے سوچ کے طریقے میں ہر شے کا تجزیہ صرف اس پر لگی بیرونی کاز کے استعمال سے کیا جاتا ہے اور اس کو فورس کہتے ہیں۔

اس سب کے باوجود اور اس پر نیوٹن نے اپنی نوٹ بک میں سو سے زیادہ ایگزیوم لکھے ہیں، نیوٹن نے ابھی تک ایک ناقص اور بل پیچ والی تصویر پیش کی تھی کہ فورس کا مطلب کیا ہے۔ خاص طور پر اس میں کوئی ذکر نہیں تھا کہ فورس کو اعداد میں کیسے پیش کیا جائے جس سے زمین کھینچتی ہے یا وہ جو کسی شے کی حرکت میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔ ابھی جو تصویر انہوں نے بنانی شروع کی تھی، اس کو مکمل ہونے میں بیس سال مزید لگنے تھے۔ ابھی نیوٹونین ریولیوشن آنے میں وقت تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply