سٹریس کوڈ کو توڑ دیجیے(سٹریس سیریز)قسط6۔۔عارف انیس

اگر آپ اپنی سٹریس کے ساتھ کشتی کرنے پر آمادہ ہیں تو یہ پوسٹ پڑھنے والی نہیں، کرنے والی ہے۔ ساتھ ساتھ پریکٹس بہت ضروری ہے۔ جب تک آپ اسے ختم کریں گے، آپ کی سٹریس کا تیا پانچہ ہوچکا ہوگا۔
سب سے پہلے تو ہم پرانا سبق دوہرا لیں کہ آپ نے جو کچھ آج تک سیکھا ہے وہ دیکھ کر، سن کر، سمجھ کر، کر کے، یا محسوس کر کے سیکھا ہے اور پھر لگاتار اس کی پریکٹس کی بے۔ الف ب سیکھنے سے لے کر، لکھنے کی مہارت سے لے کر، کمپیوٹر استعمال کرنا، کھانا بنانا، فون استعمال کرنا، ڈرائیونگ کرنا، یہ سب آپ نے دیکھ کر، سن کر، کر کے سیکھے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ آپ نے سٹریس بھی بالکل اسی طرح سیکھی ہے اور پھر برسوں اس کی پریکٹس کی ہے، یہی آپ کا سرکٹ ہے۔
یہاں ایک چیز گیم چینجر ہے۔ آپ کا دماغ صرف آڈیو پلیئر یا وڈیو پلیئر نہیں ہے، جہاں آپ صرف جو ہے اسے ہی سن یا دیکھ سکتے ہیں۔ بلکہ آپ کا دماغ ایک بہترین آڈیو اور وڈیو ایڈیٹر بھی ہے۔ اس کا مطلب کیا ہوا؟ وہ یہ کہ آپ ایک بے رنگ تصویر میں رنگ بھر سکتے ہیں اور غمگین گانے کو بھنگڑے سے ری پلیس کر سکتے ہیں۔
چلیں آج ہم سٹریس کوڈ کے بارے میں بات کرتے ہیں اور این ایل پی کی کچھ تکنیکس کے ذریعے اسے توڑتے ہیں۔ کل مزید طریقے بھی شئیر ہوں گے۔
کوڈ تو آپ سمجھتے ہی ہیں۔ چلیں اپنا فون نمبر ہی لے لیں۔ پاکستان میں عموماً آپ کا فون نمبر سات ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر کوئی آپ کو فون کال کرنے کے لیے چھ ہندسے صحیح ملا دے مگر صرف ایک نمبر تبدیل کر دے تو کیا ہوگا؟ فون آپ کو نہیں ملے گا اور گھنٹی کہیں اور بجے گی۔ یہی صورت حال سٹریس کے بارے میں ہے۔ تقریباً ہر بندے کا اپنا سٹریس کوڈ یا سرکٹ ہے اور جب تک آپ سٹریس کا پورا کوڈ نہیں دبائیں گے، غم کی گھنٹی نہیں بجے گی؟
مگر کیسے؟
جس طرح ہم نے پہلے سیکھا کہ ہم سٹریس لینے میں ایکسپرٹ ہو چکے ہوتے ہیں سو ہمیں لگتا ہے کہ چشم زدن میں سب کچھ ہوگیا۔ مگر جو کچھ لمحوں میں ہوتا ہے وہ بھی مخصوص کوڈ کے تحت ہوتا ہے۔ کوڈ میں کہیں بھی آپ نے ایڈیٹنگ کردی تو آپ سرکٹ توڑ سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر غور کریں کہ سٹریس کے دوران آپ کا ایک مخصوص پوز ہے۔ جسم ڈھیلا چھوڑ دیا جاتا ہے، بندہ نیم دراز ہوجاتا ہے، سر عموماً ہاتھوں میں لے لیا جاتا ہے اور آنکھیں بلینک ہو کر کہیں ٹک جاتی ہیں۔ سانس کی رفتار پر فوراً اثر پڑتا ہے۔ سانس تقریباً آدھا رہ جاتا ہے۔ بس سٹریس میزائل چھوڑنے کی تیاری مکمل ہوگئی ہے۔
اب آڈیو سننے والے زیادہ تر اپنے دائیں کان میں ڈائیلاگ سن رہے ہیں، اگر دنگا ہوا ہے تو سب سے گرم ترین مکالمے کانوں میں گونجنے شروع ہوجائیں گے۔ اگر وڈیو میں مہارت ہے تو پورا سین بار بار دہرایا جارہا ہے۔ بالکل ایسے ہی، جب آپ اپنی پسند کا کوئی وڈیو مکالمہ بار بار دیکھنا پسند کرتے /کرتی ہیں۔
اب آڈیو، وڈیو کے ساتھ آپ نے منفی خیالات کی پائپ لائن بھی کھول دی جس میں سے دھڑا دھڑ وسوسے، ڈر، اور وہم بھاگے چلے آریے ہیں۔ جنگل میں منگل ہوگیا ہے۔
یہ سرکٹ اب بہت سی جگہوں پر ٹوٹ سکتا ہے۔ آپ اپنے سٹریس پوز کو توڑ دیں۔ تیز تیز چلنا شروع کر دیں۔ ڈھیلا بیٹھنے کی بجائے سنتری کی طرح تن کر کھڑے ہو جائیں۔ اپنے پسندیدہ ہیرو /ہیروئین کا سب سے پاورفل پوز سوچیں اور اس میں سما جائیں۔
سانس کی بہترین تکنیک 8-7-4 والی استعمال کریں۔ پورے چاروں سیکنڈ کھل کر سانس اندر کھینچیں، سات سیکنڈ اندر رکھیں اور پھر پورے آٹھ سیکنڈ میں باہر نکالیں۔ یہ بالکل بنیادی سٹیپس ہیں، میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ آپ سٹریس میں جتنے مرضی ایکسپرٹ ہوں، آپ سٹریس نہیں لے سکیں گے /گی اگر آپ نے یہ بنیادی قدم اٹھا لیے ہیں۔
پڑھتے ہوئے وقفہ لیں۔ اپنی تازی ترین سٹریس کو سوچیں اور اپنے آپ کو سٹریس دینے کی کوشش کریں۔ اب اوپر دے طریقے سے سرکٹ کو توڑیں تو سٹریس لینے میں ناکامی ہوگی۔
اب آگے آجائیں۔ سٹریس دینے والی آڈیو چل رہی ہے۔ لعن طعن والی، پھٹکار والی، گالم گلوچ والی،۔۔۔۔ جو بھی منفی آڈیو چل رہی ہے، اسے آپ کس آواز سے بدلنا چاہیں گے /گی؟ سوری رحمان سے؟ جنید جمشید کے گانے سے؟ تازہ ترین بھنگڑا سانگ سے؟ آپ کی مرضی ہے۔ جیسے ہی آڈیو آنے لگے، اس کی آواز کم کردیں، سرگوشی میں منتقل کردیں، جتنی آواز لاؤڈ ہے اتنا ہی تنگ کرے گی۔ آپ باقاعدہ چھیڑ چھاڑ کرنا شروع کردیں۔ جس کی بھی آواز ہے، باس کی، بیوی کی، دوست کی، اسے مضحکہ خیز کارٹون آواز میں بدل دیں۔ مسٹر بین، ٹام اینڈ جیری، سمپسن یا کوئی بھی جو آپ کو پسند ہے۔ اب وہی زہریلا ڈائیلاگ دوبارہ سنیں، اب آپ کو اس پر ہنسی آنے لگے گی۔
جن لوگوں کے سٹریس کوڈ میں کانوں میں سرگوشیاں آتی ہیں، وہ فوراً رکیں، آنکھیں بند کریں اور یہ تجربہ کر گزریں۔ نہ صرف سٹریس لینے میں ناکامی ہوگی بلکہ الٹا چہرے پر مسکراہٹ آجائے گی۔
جو لوگ تصویر /وڈیو کے ذریعے سٹریس لینے میں ایکسپرٹ ہیں وہ زندگی میں سب سے زائد سٹریس دینے والے بندے کا تصور کریں۔ تصویر دیکھیں اور وڈیو چلا دیں۔ اب کیا ہوسکتا ہے؟
وڈیو کلر سے بلیک اینڈ وائٹ میں منتقل کردیں
آنکھیں بند کرکے دیکھیں، اگر وڈیو سو فٹ بڑی سکرین پر چل رہی ہے تو اپنے تصور کی آنکھ سے اسے سینما سکرین سے چھوٹا کرکے ایک فٹ کی ٹیبلٹ پر کنورٹ کردیں
اب چاہیں تو ٹک ٹاک کا فیورٹ ٹوٹا وہاں فٹ کردیں
آڈیو کو مرضی کے گانے یا ڈائیلاگ سے بدل دیں
وڈیو یا تصویر میں موجود شخص (بیوی، شوہر، ساس، باس، جو بھی) کو اپنے پسندیدہ کارٹون سے بدل دیں، سائز چھوٹا کردیں، اپنی مرضی کی پوشاک پہنا دیں۔ اور اب اس کی کارٹون زدہ آواز میں گالیاں یا بے نقط سنیں۔ ساتھ ہی خود جو سنانا چاہیں، سنا دیں۔
یہاں رک کر آنکھیں بند کریں اور وڈیو کا تجربہ بھی کر گزریں۔ شیئر کریں کہ کیا سٹریس نے اسی طرح اثر کیا یانہیں؟ یا الٹا آپ نے سٹریس کو ایک لطیفے میں بدل دیا ہے؟
یاد رکھیں آپ کا سرکٹ/کوڈ آپ کا جسمانی پوز، سانس لینے کا طریقہ، آڈیوز، وڈیو کے ڈائیلاگ اور جو فلم چل رہی ہے اس کی کوالٹی ہے۔
اب یہ سمجھ لیں کہ آپ دنیا کے/کی بہترین ایڈیٹر ہیں اور اپنی مرضی سے سٹریس کے رنگ میں بھنگ ڈال دیں۔ سٹریس کوڈ توڑ کر آپ پوری دنیا سے اپنے آپ کو سٹریس دینے کا حق چھین سکتے /سکتی ہیں۔
اب ذرا کرکے دکھاؤ تو!
بول میری مچھلی کتنا پانی؟؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply