شہر میں ریپ کسیز میں بہت اضافہ ہوگیا تھا ۔
خواتین، بچے اور بچیاں کوئی بھی ہوس کے پجاریوں سے محفوظ نہیں تھا ۔یہ کوئی گینگ نہیں تھا بلکہ جس کو موقع ملتا وہ اپنی ہوس پوری کردیتا ۔جبکہ
پولیس ساری اسے ایک گینگ کا شاخسانہ قرار دے رہی تھی ۔لوگ بھی سوچنے پر مجبور تھے کہ پولیس کہہ رہی ہے تو واقعی گینگ ہی ہوگا ۔
پھر ایک دن وہ گلی میں ایک بچی کو پکڑتے ہوئے لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ۔اُس کی خوب درگت بنی، لوگوں نے مار مار کر اُسے ادھ موا کردیا۔

پولیس گینگ تک پہنچنا چاہ رہی تھی مگر وہ کسی گینگ کا حصہ نہیں تھا ۔پولیس اسٹیشن میں پولیس والے، گلی میں اُسے پکڑنے والے، اور اسے مارنے والے سب ہوس کے پجاری اور ہوس زدہ تھے ۔مگر اُس کی غلطی یہ تھی کہ وہ پکڑا گیا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں