رز الحساوی ، دنیا کے مہنگے ترین سعودی سرخ چاول۔۔منصور ندیم

غذائی اجناس میں دنیا میں آلو کے بعد سب سے زیادہ کھائی جانے والی غذائی جنس چاول ہے، دنیا بھر میں اس کی بیسیوں اقسام موجود ہیں، پاکستان یا دنیا میں عموماً سفید رنگ کے چاول ہی زیادہ استعمال ہوتے ہیں، سفید چاولوں میں بھی بیسیوں اقسام موجود ہیں، مگر اس کے علاوہ کچھ ممالک میں براؤن اور لال چاول بھی پیدا ہوتے ہیں، بلکہ براؤن اور لال چاول کے علاوہ سیاہ رنگ کے چاول کی بھی ایک نایاب قسم موجود ہے، براؤن، لال اور سیاہ چاول کی قیمت سفید چاول کی اقسام سے قدرے زیادہ ہوتی ہے۔ سفید چاول کے بعد براؤن چاول قدرے آسانی سے کئی ممالک میں مل جاتے ہیں، اس کی قیمت سفید چاول سے تین یا چار گنا زیادہ ہوتی ہے، اور لال چاول کی قیمت ان سے کہیں زیادہ ہوتی ہے، تاریخ میں لال چاول کی کاشت ملک چین میں کثرت سے استعمال ہونے کی باعث مشہور ہے، اس کے علاوہ میکسیکو، یورپ کے کچھ ممالک خصوصا ً اٹلی، بحیرہ جنوبی میں سعودی عرب کے تاریخی اور مشہور مشرقی شہر الاحساء بھی لال چاول کی کاشت کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے۔ الاحساء کے سرخ چاول دنیا کے مہنگے ترین چاول مانے جاتے ہیں۔

الاحسا میں چاول کی کاشت صدیوں سے چلی آرہی ہے۔ سعودی عرب کے مشرقی شہر الاحساء میں ان دنوں لال چاولوں کی فصل کی کاشت کی جارہی ہے- یہاں کے کاشت کار صبح سورج نکلنے سے پہلے ہی کھیتوں میں پہنچ جاتے ہیں اور ہلکی دھوپ پھیلنے تک چاول کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں، اور سورج کی تمازت کے زور پکڑنے تک کھیتوں میں دھان کی اچھی خاصی کاشت کاری کر لیتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ الاحساء کے کسانوں میں دھان کی کاشت کاری کا مقابلہ برپا ہے اور ہر ایک دوسرے سے بڑھ کر ان مہنگے چاولوں کی کاشت میں سبقت لے جانا چاہتا ہے۔

الاحساء کے کاشت کار چاولوں کے پودے نرسری سے لے کر مخصوص کھیتوں میں لگاتے ہیں جو پانی سے بھرے ہوتے ہیں اور چار ماہ تک ان کھیتوں میں پانی کھڑا رہتا ہے۔ الاحساء کے کاشت کار سرخ چاول کی کاشت میں بڑی مہارت رکھتے ہیں۔ اگست کے مہینے میں چاولوں کے پودے پانی سے بھرے کھیتوں میں لگائے جاتے ہیں-

پہلے مرحلے میں الاحسا کے کاشت کار چاول کے بیج بوتے ہیں۔ چاول کی تیار شدہ پنیری کو نکال کر پانی سے بھرے کھیتوں میں وقفے وقفے سے اس کی بیجائی کا موسم ہے، پنیری کی تیاری کے بعد کسان کھیتوں میں ہل چلا کراس کی مٹی میں پانی ملاتے ہیں، جب ان کے پودے ابھر آتے ہیں تو انہیں پانی سے بھرے کھیتوں میں جنہیں ’الضواحی‘ کہا جاتا ہے میں منتقل کردیتے ہیں۔

جس کے بعد اس پنیری کو تھوڑا تھوڑا کرکے وفقے وفقے سے ان کھیتوں میں لگاتے جاتے ہیں، یوں پنیری کے بعد کھیتوں میں پنیری کو لگانا دوسرا اہم ترین مرحلہ ہوتا ہے۔ پنیری کے بیجائی کے بعد کٹائی اور صفائی تک کسان مسلسل کھیتوں میں اپنے کام میں جتے رہتے ہیں، اس مرحلے کو یہاں کی زبان میں ’السنایۃ‘ کہتے ہیں۔

چاولوں کی کاشت کا تیسرا مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب ان کی بالیاں نکلنے لگتی ہیں۔ تیسرا اہم ترین مرحلہ دھان کے خوشے لگنے کے بعد انہیں بچانا اور کٹائی تک ان کی دیکھ بحال کرنا ہوتا ہے۔
فصل کی کٹائی کے بعد دھان کے دانے خوشوں سے الگ کیے جاتے ہیں اور انہیں دھوپ میں مزید خشک کیا جاتا ہے۔

آخری مرحلے میں بالیوں سے چاول نکال کر ذخیرہ کردیے جاتے ہیں۔
الاحسا میں چاول ذخیرہ کرنے کا رواج بہت پرانا ہے۔ دو برس سے زیادہ پرانا چاول عمدہ مانا جاتا ہے۔ اس سے تیار کردہ پکوان سے مہمانوں کی ضیافت کی جاتی ہے۔ اہل الاحسا یہ کام بڑے فخر و ناز سے کرتے ہیں۔ الاحساء میں ’العیش الحساوی‘ کی کھیتی باڑی کا رواج ہے۔ کاشت کے طور طریقے آباؤ اجداد اپنی اولاد کو سکھاتے جاتے ہیں۔ الاحساء کے کئی علاقے سرخ چاولوں کے لیے مشہور ہیں۔ اس سلسلےمیں القرین، البطالیۃ، جلیجۃ کے گاؤں اور الغویبۃ کے علاقوں کے زرعی فارم چاولوں کی کاشت کے لیے مشہور ہیں۔

الاحسا کے چاول منفرد، صحت بخش غذا مانے جاتے ہیں۔ ان میں بیشتر غذائی عناصر موجود ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے سے لے کر آج تک ایسے لوگوں کو جن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہوں یا جوڑوں میں تکلیف ہو اور ماں بننے والی خواتین کو الاحسا کے چاول خاص طور پر کھلائے جاتے ہیں ۔الاحساء میں کاشت ہونے والے چاول میں کئی قدرتی خواص پائے جاتے ہیں جن میں فائبر، وٹامن بی اور آئرن بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔ اس کی مکمل خوراک ریشوں کی بھاری مقدار پر مشتمل ہوتی ہے-

‘الاحسا کا یہ لال چاول’ پوری دنیا میں مشہور اور مہنگا ترین چاول سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے ان مہنگے ترین چاولوں کی قیمت کے حوالے سے اتنا جاننا کافی ہے کہ الاحسا میں کاشت ہونے والے لال چاول کے ایک کلو گرام کی قیمت 25 ریال (گیارہ سو روپے) فی کلو سے شروع ہوتی ہے۔ اور اس کی اعلی اقسام 50 ریال ( بائیس سو روپے) فی کلو تک دستیاب ہیں، یہ چاول سعودی عرب کے دوسرے شہروں میں فروخت ہونے کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک بھی بھیجا جاتا ہے۔

لال چاول کے طبی فوائد :
لال چاول ، جس میں فائبر کی بڑھتی ہوئی مقدار ہوتی ہے ، ذیابیطس کے مریضوں کے لئے سب سے زیادہ مفید ہے۔ اس طرح کی مصنوعات نقصان دہ کولیسٹرول کی مقدار کو جسم سے کم کرتی ہے ، تیزی سے وزن میں کمی میں معاون ہوتی ہے ، معدے کی نالی کو بہتر بناتی ہے اور میٹابولزم کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہہعتے ہیں، لال چاول میں گلیسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے ، جو ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لئے اس کا استعمال ممکن بناتا ہے۔ پلس ہائی کولیسٹرول سے لڑنے کے لئے لال چاول بہت معاون ہیں، فارما سولوجیکل دوائی لینے کے متبادل لال چاول کھانا ایک قدرتی متبادل غذا ہے۔ اور براؤن چاول بھی آپ کے جسم کے فائدے کے لئے آپ کی خوراک میں ایک متنوع اضافہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ :
1- پاکستان میں آزاد کشمیر میں بھی لال چاول کی کاشت ہوتی ہے۔
2- لال چاول چونکہ سفید چاول کی نسبتا کافی مہنگا ہے، اس لیے سعودی عرب میں بھی بڑے ہائپر اسٹورز کے Organic Food Section کے علاوہ آسانی سے نہیں ملتا۔
3- صرف  اس مضمون کی وجہ سے لال چاول مت خریدئیے گا، کیونکہ لال چاول میں نے خود کھائے ہیں، یہ ذائقے میں سفید چاول کے مقابلے میں ذائقہ دار نہیں ہوتے، مگر اس کے طبی فوائد یقیناً بے شمار ہیں۔
4- یہ لال چاول پوری دنیا میں اس وقت بہترین  آرگینک فوڈ (Organic Food) کے طور پر مانا جاتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”رز الحساوی ، دنیا کے مہنگے ترین سعودی سرخ چاول۔۔منصور ندیم

  1. کیا ہی اچھا ہوتا اگر فاضل مضمون نگار بیجائی کا موسم فی ایکڑ پیداوار اور صحرائی ملک میں پانی کی دستیابی پر بھی روشنی ڈالتے
    شکریہ

Leave a Reply