زندگی کی دھات کاری۔۔زین سہیل وارثی

تحریر:

دھاتوں کو کثافتوں (impurities) سے پاک کرنے کے عمل کو دھات کاری کہا جاتا ہے۔ اس دنیا میں دھات کاری کے لئے عمومی طور پر ایک ہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔ جس میں دھات کو کان سے نکالا جاتا ہے، جسے کچ دھات ore کہتے ہیں، اس کچ دھات کے ساتھ چٹانی اجزا ہوتے ہیں جنھے گینگی gangue کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد کچ دھات کو پیسا crushing جاتا ہے. پھر دھات کو مرتکز roast/calcination کیا جاتا ہے اور پھر تخفیف reduction کی جاتی ہے۔ آخر میں اسی ناخالص دھات کی برق پاشی کی جاتی ہے اور خالص دھات حاصل کی جاتی ہے۔
ہماری زندگی بھی دھات کاری کا ایک عمل ہے، اس دنیا میں ہم آتے ہیں۔ ہم کچ دھات کی مانند ہوتے ہیں۔ چند ایک کثافتیں بھی ہمارے ساتھ ہوتی ہیں۔ جنھیں آپ بیماریاں کہہ سکتے ہیں، ان کثافتوں سے بچاو کے لئے ہمارے ماں باپ ہماری پرورش کرتے ہیں تا کہ گینگی gangue جیسے کثافتوں کے چٹانی اجزاء سے پاک صاف کیا جا سکے۔
اس کے بعد ابتدائی تعلیم کا عمل شروع ہوتا ہے، دھات کاری کی زبان میں اسے پیسنے کا عمل یا مرتکز کرنا crushing کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد اعلی تعلیم یعنی کالج و یونیورسٹی کا معاملہ آتا ہے، اس عمل کو calcination/roasting کہا جاتا ہے۔ اس دوران ناخالص دھات حاصل کر لی جاتی ہے، اس سارے عمل کو تخفیف کہتے ہیں۔ اس دور میں ہمارے سیاسی، مذہبی اور معاشرتی نظریات پختہ ہو چکے ہوتے ہیں۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام، اور معاشرتی نظام ہماری مکمل تخفیف کردیتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم اپنی برادری، رنگ، نسل، مسلک کو ہی صحیح اور افضل سمجھتے ہیں، باقی سب لوگوں کو مزارع سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں عدم برداشت اور رجعت پسندی پروان چڑھ رہی ہے، جو نہایت تشویشناک بات ہے۔
اس کے بعد عملی زندگی کا آغاز ہوتا ہے جسے دھات کاری کی زبان میں برق پاشی electrolysis کہا جاتا ہے۔ زمانے کو آپ برق پاشیدہ electrolyte سمجھ لیں۔ انسان کو آپ برقیرہ electrode سمجھ لیں، برقیرہ کو مثبیرہ anode یعنی موجودہ زندگی اور منفیرہ cathode یعنی ابدی زندگی کے طور پر فرض کر لیں۔ اب ہم اس قابل ہو چکے ہوتے ہی کہ زمانے کی سختیوں کا سامنا کر سکیں، دوسرے الفاظ میں راست رو direct current کو گزرنے دیں جسے آپ زندگی کا نام دے سکتے ہیں۔ اس ساری برق پاشی electrolysis کے دوران ہم آہستہ آہستہ خالص دھات جو منفیرہ پر موجود ہوتی ہے، کی طرف جانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ خالص دھات وہ ابدی زندگی ہے، جس پر ہر ایمان والا یقین رکھتا ہے، خواہ کسی بھی مذہب کا ہو۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسانی زندگی مثبیرہ سے منفیرہ کی جانب سفر شروع  کر دیتی ہے۔ آخر میں وہ مردہ جان برقیرہ جسے مثبیرہ کے طور پر فرض کیا تھا رہ جاتا ہے، جسے ہم نعش کی صورت میں مٹی کے حوالے کر دیتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہم دھات کاری کے نشیب و فراز سے ہوتے ہوئے اس مقام پر جا پہنچتے ہیں، جس کے متعلق لادین یا ملحد لوگوں کا نظریہ ہے کہ ایسی کوئی زندگی کا وجود نہیں ہے، جبکہ ایمان کی حرارت والوں کے نزدیک یہ دنیا فانی ہے اور حقیقی ابدی زندگی وہی ہے۔ اسی نظریہ کی بنیاد پر اکثر لوگ اپنی آخرت سنوارتے رہتے ہیں، جبکہ حقیقت میں اگر یہ دنیا سنوار لی جائے تو آخرت خود بخود سنور جاتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply