گھر پر پرندے پالنے کا کاروبار۔۔شاہد محمود

اس کاروبار کے لئے گھر کے صحن کا ایک حصہ، ایک کمرہ یا چھت پر بنی ممٹی بھی بہت ہے۔ دس فٹ × دس فٹ کے کمرے سے اس کاروبار کا آغاز بہترین طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔
اچھی نسل کے پرندے پال کر ان کی افزائش نسل کی جائے تو ان کے بچے بہت اچھی قیمت پر مارکیٹ میں فروخت ہو جاتے ہیں اور آن لائن اپنا پیج بنا کر یا OLX یا Daraaz جیسی ویب سائٹس کے ذریعے بھی فروخت کر سکتے ہیں۔

اس کام کو پارٹ ٹائم اضافی انکم کے لئے کرنے والے احباب کے مطابق وہ اس کام سے پچیس سے پچاس ہزار روپے تک ماہانہ کما لیتے ہیں۔ اس کے لئے مارکیٹ کا سروے کر کے جن پرندوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہو ان کے کچھ جوڑے خرید کر پالیں اور ان کی افزائش نسل کی کوشش کیجئے۔ جب ان کے انڈوں سے بچے نکلیں تو انہیں آپ تھوڑا بڑا ہونے پر بیچ دیجئے آپ کو معقول پیسے مل جائیں گے۔ یہ کام آپ کی لگن و شوق کے ساتھ کچھ محنت کا متقاضی ہے۔ گھر کے سب افراد بشمول خواتین اس کام کو سنبھال سکتی ہیں۔ یہ کام کاروبار کے ساتھ ساتھ گھر بھر کے لئے تفریح بھی ہے اور فارغ وقت کا بہترین مصرف بھی۔ یوں کہہ لیجئے یہ ایک ایسا شوق ہے جس کے مالی فوائد بھی ہیں۔

اس کاروبار میں لوگ مختلف پرندے پالتے اور فروخت کرتے ہیں جن میں مختلف اقسام کے طوطے، کبوتر، نایاب چڑیاں، فاختائیں، چکور، تیتر، نایاب نسل کی مرغیاں، مختلف اقسام کی بطخیں، ٹرکی، مور اور بے تحاشا دیگر انواع و اقسام کے پرندے شامل ہیں۔
اگر پانچ مرلے کے گھر کی چھت پر صرف دیسی مرغیاں پال لی جائیں تو ان مرغیوں اور ان کے انڈوں کی فروخت بھی انتہائی منافع بخش ہے اور آپ کے اپنے گھر کی گوشت و انڈوں کی ضروریات بھی پوری ہو جاتی ہیں۔
سلامتیاں، ڈھیروں پیار اور محبت بھری پرخلوص دعائیں۔
دعا گو، طالب دعا شاہد محمود

Advertisements
julia rana solicitors london

پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ:
”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی پریشانی دور کرتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس سے قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا اللہ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا“
(سنن ترمذی: 1426)

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply