کامل توحید۔۔رحم سعید

آپ سب کو معلوم ہے کہ توحید کا عام فہم ہے کہ “اللہ تعالیﷻ ہر لحاظ سے ایک ہے، اللہ تعالیﷻ ہی ایسا ہے کہ سب اسکے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں، نہ اس کی کوئی اولاد ہے، اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے، اور اسکے جوڑ کا کوئی نہیں”

اس میں کوئی شک نہیں اور نہ گنجائش۔ کچھ عرصہ قبل ” کامل توحید ” پر پہلی بار ایک شخصیت سے گفتگو ہوئی۔ پہلے پہل تو جو توحید کے بارے پڑھا تھا وہی کامل تصور کیا ہوا تھا مگر ایک نکتے پر جب ان شخصیت نے متوجہ کروایا تو غور و فکر کیلئے وہ قلزم نظر آیا جس کی گہرائی کا اپنی وسعت و سکت کے مطابق ادراک کرنا ضروری سمجھا۔

دوستو! میرا مقصد کوئی چیز مسلط نہیں کرنا بلکہ جس نتیجے پر میں پہنچا ہوں وہ آپ احباب سے بیان کر رہا ہوں۔

” لااله الاالله” میں لفظ ” الہ” پر کبھی غور کیا ہے ہم اسے کس معنی میں مانتے ہیں۔

دیکھیے، ایک لفظ ہے”  معبود ” جو سورہ البقرہ کے سرے میں ( ایاک نعبدو)  اور سورہ یس کی آیت مبارکہ 60 میں ( الم اعھد الیکم یبنی آدم ان لاتعبدو الشیطان انہ لکم عدومبین) مستعمل ہے، جہاں اسکی معنی ” عبادت ” مراد لی گئی ہے اور بالکل ٹھیک، کوئی شک نہیں۔

مگر کیا یہ بات قابل غور نہیں کہ ” الہ ” کا  معنی عبادت کیسے ہو سکتا ہے؟ جبکہ قریب ترین معنی معبود ہیں جو عبادت سے ماخوذ عربی لفظ ہے۔

افضل ذکر بھی ” لااله الاالله ” ہے، کلمہ طیبہ کے عربی الفاظ بھی یہی ہیں ، کلمہ توحید کے عربی الفاظ بھی یہی ہیں۔  ” عبادت ” کیلئے جب قریب ترین لفظ ” معبود ” مستمل ملتا ہے تو ” الہ ” کی معنی ” عبادت ” اخذ کرنا اللہ تعالیﷻ کی ذات کو محدود کرنے کا مترادف نہیں ہو سکتا؟

اگر ہم  ” ایک ” کے بارے میں غور کریں تو دنیا کی ہر ایک چیز ایک ہے۔ میں اور آپ سب اپنے آپ میں ” ایک ” ہی تو ہیں۔ کون ہے ہم جیسا۔۔۔؟

غرض یہ کہ اللہ تعالی ﷻ کی ذات اس ” ایک ” سے بھی بڑھ کر ہے۔ فقط ” معبود ” تک محدود کرنا فراموشی ہو سکتی ہے۔ اس لئے ” الہ ” کی معنی ” معبود ” کی بجائے ” الہ ” ہی رہنے دیا جائے کہ اسکی اصل معنی رب العالمین بہتر جانتا ہے۔

آخر میں لااله الاالله کے بارے میں علامہ اقبال رحمت اللہ کا فرمان تصنیف کرنا چاہوں گا کہ۔۔۔

” اللہ تعالیﷻ نے اسلامی تعلیمات کا آغاز ” لااله الاالله ” کے پیغام سے کیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کا محور توحید کا عقیدہ ہے۔ اللہ تعالیﷻ کی توحید پر ایمان میں تمام انسانوں کا مفاد مضمر ہے۔ یہ عقیدہ سارے انسانوں کا شیرازہ جمع کرتا ہے۔ یہ انسانوں کے وقار کا محافظ ہے۔ یہ انسانوں کو حیوانات، جمادات اور نفسانی خواہشات کی بندشوں سے بچاتا ہے”

اللہ تعالیﷻ کامل مطلق ہستی ہے اور لا محدود قدرت کی مالک ہے اور کمال مطلق کی صفات رکھتی ہے۔

اللہ تعالیﷻ ک ذات وہ ہستی ہے  جسکا احاطہ انسان کی محدود عقل و شعور نہیں کر سکتی اس لئے اللہ تعالیﷻ کی ذات ” الہ ” ہے۔

اللہ تعالیﷻ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ہم سب کو  گمان پرستی سے محفوظ فرمائیں اور شیطانی وسوسوں پر قابوں پانے میں ہمارا مددگار رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

آمین یا رب العالمین

Facebook Comments

رحم سعید
عام آدمی ہوں۔۔۔ فرقہ واریت کے خلاف اپنی سی کوشش کرنا چاہتا ہوں علامہ اقبال کے اس شعر سے آگے کا لائحہ 6طے کرتا ہوں منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply