روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلہ ء عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد
۔۔۔
ستیہ پال آنند
شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
شعلہء  عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد
پہلے تو مصرعہء  ثانی پہ خراج ِ تحسین
دیکھیے، میرے یہ الفاظ ارادت کے، حضور
آپ کے ’’بجھنے‘‘ ـ پہ یوں ٗ عشق کی ماتم پوشی
ہے انوکھی، نئی، دلچسپ، اچھوتی تلمیح
ایسی تلطیف ِ عبارت کہیں دیکھی نہ سنی
ہاں، مگر قبلہء  حاجات ، اسی مصرعے میں
شمع ’’میں ‘‘سے ہی دھواں اٹھنے کا مذکور یہاں
جملہ سازی کی ہے اک بھونڈی سی تصویر، جناب

مرزا غالب
بے ہنر، اے مرے ناقد، تو ذرا غور سے سن
میں جو کہتا ہوں اسے دیکھ، سمجھ، پلّے باندھ
اسی مضمون کو میں یوں بھی تو کہہ سکتا تھا
’’شمع اس وقت دھواں دیتی ہے، جب بجھتی ہے‘‘
’’شمع بجھتی ہے تو اس وقت دھواں اٹھتا ہے‘‘
’’شمع جب بجھتی ہے، تب اس سے دھواں اٹھتا ہے‘‘
’’شمع گل ہوتی ہے، اس وقت دھواں اٹھتا ہے ‘‘
’’شمع بجھنے لگے جس وقت، دھواں دیتی ہے‘‘

ستیہ پال آنند

گویا تسلیم ہے یہ آپ کو، استاد ِ عظیم
سوجھتی آپ کو بر وقت اگر یہ ترمیم
آپ کہہ سکتے تھے ان میں سے کوئی بھی مصرع
مت برا مانیے گا آپ مری جرآت کو
آپ کی عمر ہی کیا تھی بھلا اس وقت ،جناب
تیس، انتیس تھی یا اس کے کہیں آس پڑوس؟
گلشن ِ شعر میں اک غنچہ ٗ نو خاستہ تھے

مرزا غالب
ٹھیک تخمینہ لگایا ہے مرے ستیہ پال
تیس، انتیس سے زئید نہیں تھی عمر مری
ابھی تو کھیلنے کھانے کے ہی دن تھے میرے
اور تس پر وہ نیا زخم ابھی تازہ تھا
خود کشی اس کی کہ جس پر تھی مری جاں قرباں

ستیہ پال آنند
طاق ِ نسیاں پہ رکھیں مصرع ِ اولیٰ کو اگر
مصرع ِ ثانی کو دیکھیں تو ذرا غور سے ہم
کس قدر تعزیہ داری کی نمائش ہے یہاں
’’شعلہء  عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد‘‘
’’عشق ‘‘ خود غم زدہ ہے آہ، مرے مرنے پر
تعزیہ داری؟ عزا؟ عشق کی ؟ اور آہ وبکا؟
کیا یہی کہنے کو باقی تھا، حضور ِ انور؟

مرزا غالب
دیکھ، آنند، ذرا غور سے,۔۔۔ بوقلمونی
مصرع ِ اولیٰ تو ہے ایک دلیل ِ خاطر
اور پھر مصرع ِ ثانی ہے اسی کا دعویٰ
شعر دو لخت ہے، لیکن اسی ثنویت میں
منطبق بھی ہیں،کوئی فرق نہیں مصرعوں میں ِ

Advertisements
julia rana solicitors

ستیہ پال آنند
شمع تو عشق کا مظہر تھی جو اب بجھ بھی گئی
اور ’’میَں‘‘ شعلہ تھا جو بجھ تو گیا ہے، لیکن
بجھتےبجھتے جو نشاں چھوڑگیا، وہ ہے دھواں
ہے یہی ماتمی پوشاک، یہی ہے ماتم!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

Leave a Reply to Dp saher Cancel reply