سلسلہ ٹوٹ چلا حرف سے گویائی کا

ہمارے ایک دوست رانا صاحب نے مفتی صاحب کی وال پر نتھی کی گئی پوسٹ پر کمنٹ کر دئیے اور پھر ایک سلسلہ چل نکلا۔ مفتی صاحب نے کمال اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے مکمل خاموشی اختیار کی بلکہ پوسٹ ہی ڈیلیٹ کردی بعد میں رانا صاحب نے بھی اسی اخلاق کا مظاہرہ کیا اور ناصرف پوسٹ ڈیلیٹ کی بلکہ اسکی وضاحت بھی پیش کی۔
مفتی صاحب بلاشبہ ایک سحر انگیز شخصیت کے مالک اور بہت ہی قابل اور ایک پائے کے عالم ہیں۔ ان کی وال پر یا ان کے حوالے سے کسی بھی دوست کو یا ان کے کسی بھی مخالف کے بات کرنے سے پہلے ان کے علمی قد کاٹھ اور انکی عزت کی مد نظر رکھنا ہوگا۔ اسلام کے احکام پردے کے متعلق بہت ہی واضح ہیں اور کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا ان تمام حدود و قیود سے انکار نہیں کر سکتا لیکن جس جس طرح کسی دوست نے مفتی صاحب نام سے ایک پوسٹ شئیر کی یہ بھی درست اقدام نہیں ہے کیونکہ اگر مفتی صاحب اس پوسٹ پر خود کوئی خیال یا تحریر پیش کرتے تو میرا خیال ہے اس تحریر سے بہت ہی بہتر انداز میں پیش کر سکتے تھے۔
ہمارے بہت سے دوست دونوں طرف سے ایک دوسرے پر باقاعدہ مد و جزر کی پوزیشن میں ہیں۔ جبکہ دونوں اطراف کے متعلقہ افراد نے کمال محبت سے معاملے کی بساط لپیٹنے کی بھرپور کوشش کی اور کسی حد تک کامیاب بھی رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اب مفتی صاحب کا کوئی پیج ہو یا مکالمہ کی ویب، یہ ایک پلیٹ فارم ہے جہاں لوگ اپنی خوشی اور اپنی مرضی سے جمع ہوتے ہیں۔ میں خود مکالمہ فیملی کا ایک معمولی ممبر ہوں اور میں نے دیکھا کہ مکالمہ کی کانفرنس ہو یا مکالمہ کی سائیٹ اس پر تمام مکتبہ فکر کے لوگ نظر آتے ہیں بلکہ مذہبی لوگ اور تمام مکاتب فکر کے قدآور لوگ اس میں نظر آتے ہیں۔ اب مفتی صاحب کی وال پر لگی ایک پوسٹ جو کہ انکی تھی بھی نہیں، اس تحریر اور تنقید کو لیکر ایک مکمل پلیٹ فارم کی ہرزہ سرائی کرنا بھی اسی طرح غلط ہے جیسے اس پوسٹ کو مفتی صاحب کے نام سے تنقید کا نشانہ بنانا غلط ہے۔
گزارش یہ ہے کہ
جوڑیں لوگوں کو کوشش کریں کہ اکٹھ رہے
توڑنے کے لیے شر کافی ہے خیر کی طرف آئیں
ایک کی غلطی کو دوسرے کی طاقت ظاہر کرنے کی کوشش نہ کریں
بقول بابا اقبال رحمہ
میں پھٹکتا ہوں تو چھلنی کو برا لگتا ہے کیوں !!!
ہیں سبھی تہذیب کے اوزار تو چھلنی میں چھاج !!!

Facebook Comments

تنویر احمد
میں بس اس وقت لاجواب ھوا !!!! جب کسی نے کہا کہ کون ھو تم !!!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply