مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا۔۔زین سہیل وارثی

سلطان راہی مرحوم کی فلم مولا جٹ کا بہت خوبصورت فقرہ ہے، مولے نوں مولا نہ ،مارے تے مولا نہیں مردا۔ اس جملے  کا بہت گہرا تعلق ہمارے سیاسی نظام سے ہے۔ ہمارے ہاں غیر جمہوری قوتیں دن رات کوشش کرتی رہیں، کہ کسی طرح جمہوری مولے مر جائیں، مگر اب تک جمہوری مولے زندہ ہیں۔ ایک لندن میں بیٹھ کر خاندان کے ساتھ وقت گزار رہےہیں، دوسرے کراچی میں خوش و مطمئن ہیں۔

ہم اس عہد کے طفل ہیں، جنہوں نے نیم مارشل لاء میں آنکھ کھولی۔ اس عہد کے نام نہاد سیاسی مولے نواز شریف اور بینظیر مرحومہ تھیں۔ مولا نوازشریف ایک مبینہ معاہدہ پر دستخط کرکے جلا وطن ہوگئے تھے، جبکہ مولا بینظیر بھٹو مرحومہ نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کی تھی، کیونکہ جب نواز شریف کی حکومت 1997 میں قائم ہوئی تھی، تو جناب سیف الرحمان نے اس مولے کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا تھا، اور ان کا کڑا احتساب کیا جا رہا تھا۔ پھر ان مولوں کو ہٹا کر جنرل مشرف کا دور حکومت آ گیا، جن کے بقول یہ سب مولے چور، ڈاکو اور لٹیرے تھے۔ انھوں نے انھی مولوں کی سیاسی جماعتوں کی مرمت کی، تھوڑا سا رنگ و روغن کیا اور بازار میں مولا مسلم لیگ ق، مولا پیپلز پارٹی پیٹریاٹ یا محب وطن اور مولا متحدہ مجلس عمل، مولا متحدہ قومی موومنٹ کو سیاست کے اکھاڑے میں کھڑا کر دیا۔ یہ مولے اتنے وفادار تھے، کہ آمر مولا جنرل مشرف کو 10 بار وردی میں منتخب کروانے کے خواہاں تھے، مگر مولا پرویز مشرف نے ایک غلطی کر دی، کہ امن کی آشا ان کے دل میں جاگ اٹھی۔ اس دن سے ان کا زوال شروع ہوا، پہلے لال مسجد، پھر افتخار چوہدری، یہاں تک کہ مولا بینظیر کے ساتھ خفیہ الحاق اور این آر او بھی اس مولے کو نہ بچا سکا۔

2007 میں مولا نواز شریف واپس آ چکے تھے، مولا بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جناب مولا آصف علی زرداری گدی نشین ہو چکے تھے۔ وہ نواز لیگ جس کو اپنے گڑھ لاہور میں مولا جماعت اسلامی کے ساتھ امیدواروں کا الحاق کرنا پڑتا تھا، وہ پورے لاہور میں نا صرف کامیاب ہوئی، بلکہ پنجاب میں حکومت بھی بنا لی۔ اس مارشل لاء میں ن لیگ اسی طرح زیر عتاب رہی جس طرح مرد مومن مرد حق ضیاء الحق کے دور میں پیپلزپارٹی زیر عتاب رہی تھی۔

مولا آصف علی زرداری کو قدرت نے موقع دیا کہ وہ مولا بن کر عوام کے دلوں پر راج کریں۔ مگر مولے نے خود کو مارنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ لہذا مولے نے اٹھارویں ترمیم منظور کروائی اور اسکے بعد ان گناہگار آنکھوں سے پیپلز پارٹی کی میت پنجاب سے اٹھتے دیکھی۔ وہ جماعت جسے ضیاء الحق کی آمریت نہ مار سکی، وہ مولے کے ہاتھوں شہید ہو کر، سندھ میں سمٹ گئی۔ یوں کہیں سیاست کے بائیں بازو کو کاٹ دیا گیا، عام آدمی کی آواز ختم ہو گئی۔

مولا نواز شریف کے بھائی اور خود محترم تیسری دفعہ پنجاب اور وفاق میں گدی نشین ہوئے۔ لیکن مولا نواز کا بھی ایک مسئلہ ہے، یہ امن کی آشا رکھتے ہیں، یہ چاہتے ہیں، ہمسائیوں سے تعلقات اچھے ہوں، تجارت ہو، صنعتی ترقی ہو، اور غیر جمہوری مولے کو سیاست سے باہر رکھا جائے اور سول مولے کی اتھارٹی قائم کی جا سکے، جو ناممکن ہے، سول اتھارٹی اور امن وہ لکیریں ہیں، جس نے عبور کیں، اسکا اقتدار کوچ کر گیا۔

اس فلم کا دوسرا فقرہ جس نے شہرت پائی تھی وہ تھا، نواں آیا ایں سوہنیا۔ اب سیاسی بازار میں نیا مولا متعارف کروایا گیا ہے، جسے تبدیلی والا مولا کہتے ہیں، اس مولے کی جماعت نے تمام مولوں کی جماعتوں سے نایاب ہیرے و نگینے اکٹھے کئے ہیں۔ ان کی بذریعہ واشنگ مشین دھلائی کروائی ہے اور بازار میں نئی پیکنگ کے ساتھ حاضر ہے۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو، کہیں کی اینٹ، کہیں کا روڑہ، بھان متی نے کنبہ جوڑا۔ اس مولے کا انتخاب ہر لحاظ سے نیا تجربہ ہے، لانے والوں کے لئے بھی اور اسکا ساتھ نبھانے والوں کے لئے بھی، ساری ٹیم تو زیر تعلیم و تربیت ہے۔ اس کا برملا اظہار تو مولے کے سارے کھلاڑی انٹرویوز میں باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ دوسری جس بات پر زور دیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ پرانے مولے یہ کر گئے ہیں، اب عوام بھگتے۔ مولا ذاتی طور پر خود بھی پریشان نظر آتا ہے، کہ پچھلے مولوں نے شاید کوئی کھیل رچا کر اس کو پھنسایا ہے، ورنہ مولے نے نیا پاکستان بنا دینا تھا۔

اس مولے کو نظام کی جانب سے بہت مزاحمت کا سامنا ہے، دوسرا مولے کی خود بھی کوئی خاص تیاری نہیں ہے، اور تیسرا مولے کی کارکردگی اور ڈلیوری کی رفتار کچھوے سے بھی سست ہے۔ اللہ کرے یہ مولا اپنی کارکردگی سے جائے تو بہتر ہے، پرانے مولوں کی طرح اسے شہید نہ  کیا جائے، کیونکہ اب ہم مزید مہم جوئی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آخر میں مجھے سہیل وڑائچ کا وہ خوبصورت جملہ نہیں بھولتا، جو انھوں نے 19 جولائی 2019 کو مولا تبدیلی کی جیت پر فرمایا تھا، کہ اس منصب سے کوئی مولا عزت سے رخصت نہیں ہوا، اللہ کرے تبدیلی والے مولا کیساتھ ایسا نہ  ہو۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply