کھیل تماشا۔۔ محمد اسلم خان کھچی ایڈووکیٹ

نوازشریف صاحب کو جلد از جلد سرنڈر کرنے کا حکم۔
اس آرڈر پہ آج میں نے بغلیں بجائیں کہ پاکستان میں قانون کی عمل داری شروع ہو گئی ہے۔ میاں محمد نوازشریف بلا چون و چراں  ہانپتے کانپتے پاکستان پہنچیں گے کیونکہ یہ ملک کی اعلی عدلیہ کا حکم ہے۔ ملک کے قاضیوں کا حکم ہے اور کسی کی کیا مجال کہ ارتغل غازی جیسے نظام انصاف کے سامنے ٹھہر سکے۔
ہم بڑے بیوقوف لوگ ہیں کیونکہ ہم بڑی آسانی سے بیوقوف بن جاتے ہیں۔ چند ماہ پہلے ہم نظام انصاف کے سریلے قصیدے پڑھ رہے تھے کہ ہمارا نظام انصاف بہت رحم دل ہے کہ ایک انسانی جان بچانے کیلئے پاکستان کے آئین و قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کے جیل سے رہا کر کے سیدھا وی آئی پی پلین کے ذریعے راتوں رات لندن پہنچا دیا ۔ ریاست, عوام اور قانون خوشی سے ناچ میں مگن ہو گئے کیوں کہ سالوں سے جیلوں میں پڑے بیمار گناہ قیدیوں کو امید ملی کہ اب وہ رہا ہو جائیں گے اور ملک کے وی آئی  پی ہسپتالوں میں علاج ہو گا۔ یاس بھری نگاہیں  روزانہ سنتری کی طرف دیکھتیں کہ شاید بلاوہ آ گیاہے اور اب وہ ہسپتال کے ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں باقی ماندہ زندگی کے دن گزار لیں گے
لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ابھی امید کی پڑیا کھلی ہی نہیں تھی کہ نظام انصاف دوبارہ حرکت میں آیا اور میاں نوازشریف صاحب کو دھمکی دے ڈالی کہ فوراً اپنے ملک میں واپس پہنچو۔۔۔
شاید غصہ آ گیا کیوں کہ ہمارے ملک میں اکثر فیصلے غصے میں آ کے کیے جاتے ہیں۔ نواز شریف صاحب پہ غصہ آتا ہے تو  قوم  زرداری صاحب کی حکومت بنا دیتی ہے۔ پھر زیادہ غصہ آتا ہے تو عمران خان کو ووٹ کی طاقت مل جاتی ہے۔ اب ذرا زیادہ غصہ آ گیا ہے کیونکہ چند دن پہلے خاقان عباسی صاحب نے شاید مدہوشی میں بیان داغ ڈالا کہ۔۔ نواز شریف صاحب کو کسی کا باپ بھی واپس نہیں لا سکتا ۔
عباسی صاحب بھی بادشاہ آدمی ہیں۔ اچھا بھلا کام چل رہا تھا کہ سانپ کے بل میں ہاتھ ڈال دیا ۔اب ہم سب لوگ ایک نئے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے رہیں گے۔
نواز شریف اب آ رہے ہیں۔ حکومت نے وارنٹ جاری کر دیئے۔۔ انٹر پول سے رابطہ ہو رہا ہے۔ اب نواز شریف صاحب کی طبیعت زیادہ بگڑ ے۔
ویسے عباسی صاحب ملنگ بادشاہ ہیں۔ کشف و کرامات کے مالک ہیں۔ بات تو انہوں نے سچی کی ہے۔ واقعی نواز شریف صاحب کو کسی کا باپ بھی واپس نہیں لا سکتا۔ جب تک وہ خود نہ چاہیں۔۔۔
زیادہ سے زیادہ کیا کر لیں گے۔ غیر حاضری کی صورت میں تین سال کی سزا دے دیں گے۔ اب پھانسی دینے سے تو رہے۔
ویسے بھی یہی نظام انصاف تھا جب نواز شریف صاحب دس سالہ جلاوطنی کے بعد وطن واپس آئے تھے تو اسی نظام انصاف و قانون نے نہلا دھلا کے تخت کے سنگھاسن پہ بٹھا دیا تھا۔ اب بھی ایسا ہی ہو گا۔
بس ہمارا کام ہے مذاق مذاق کھیلنا۔ل۔۔
کھیلتے رہیے۔۔۔ ٹرک کی بتی کے جلنے کا انتظار کرتے رہیے۔
یہ دنیا کھیل تماشاہے

Advertisements
julia rana solicitors

اور پاکستان اس کھیل تماشے کا مرکز ہے کیونکہ ہم ہی وہ قوم ہیں جو نت نئے کھیل ایجاد کر کے دنیا بھر کو انجوائے کرنے کا موقع دیتے ہیں۔
نواز شریف صاحب نہیں آئیں گے۔۔۔ اللہ رب العزت نے زندگی دی تو اپنی مرضی سے2023 کے آخر میں آئیں گے اور چھا جائیں گے۔۔۔ اور تب یہی لوگ وضاحتیں دیتے پھریں گے کہ حضور واپس لانے کا تو ہم نے مذاق کیا تھا،
اصل مقصد تو آپ کو میڈیا میں زندہ رکھنا تھا۔
بھولے نوازشریف صاحب دل آویز مسکراہٹ کے ساتھ آنکھ مار کے عباسی صاحب کو اشارے سے بتائیں گے کہ،دیکھا۔۔۔ یہ لوگ مجھے بیوقوف سمجھتے ہیں ۔
ویسے آپ کو اندر کی دل چسپ بات بتاؤں۔۔۔ بغلیں مت بجائیے کیونکہ اس فیصلے سے نواز شریف صاحب کو تحفظ دیا گیا ہے اور اس بات کو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو تھوڑا بہت قانون جانتے ہیں
اور سرنڈر  کا مطلب سمجھتے ہیں،اللہ رب العالمین آپ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے!

Facebook Comments