حلم و وفا کے پیکر نواف المالکی کاسنہراکردار۔۔انعام الحق

پاک سعودیہ تعلقات ہمیشہ سے گہرے، ہمدردانہ ،مخلصانہ اور باہمی اعتماد کی بنیادوں پر قائم ہی نہیں بلکہ ہمیشہ مثالی رہے ہیں حالیہ پاک سعودیہ تعلقات میں معمولی اتار چڑھاؤ رہا جس کی وجہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا وہ غیر ذمہ دارانہ بیان ہے ،جس کو سفارتی اور سیاسی حلقوں نے ناپسندیدہ قرار دیاہے کہ ایک ایسے برادر اسلامی ملک کے بارے میں یہ جارحانہ لب ولہجہ جس کے احسان وکرم کی ناقابل فراموش تاریخ ہے۔

جب جب پاکستان کو سعودی عرب کی ضرورت پڑی سعودی عرب نے اخوت کا وہ کردار ادا کیا جو انصار مدینہ کے کردار کی یاد تازہ کرتا رہاہے۔
ایٹمی دھماکوں کے بعد عالمی اقتصادی پابندیوں کے باعث پاکستان کی معاشی تباہی اور بدحالی کی صورتحال ہو یا 2005کے تباہ کن زلزلہ میں متاثرین کی بحالی کا مسئلہ ہو، یا سیلاب زدگان کی امداد کا چیلنج ،
پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو سہارا دینا ہو یاعالمی سطح پر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ہو۔

اسی طرح پاکستان کی سفارتی سطح پر مدد کرنی ہو یا سیاسی عدم استحکام سے پاکستان کو نکالنا ہو سعودی عرب نے کبھی لیت ولعل سے کام نہیں لیااور نہ ہی تماش  بین  کا کردار ادا کیا، بلکہ معاشی استحکام دلوانا ہوتو انصار مدینہ کا کردار پیش کیا اور سیاسی عدم استحکام سے نکالنے کے لیے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا۔

پاکستان کے ارباب اقتدار نے بھی ہمیشہ سعودی عرب کے احسانات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوۓ ھل جزا الاحسان الا الاحسان کی روشنی میں احسان سے بھرپور بدلہ کی کوشش کی ہے اور جو بھی پاکستان کی  دسترس میں ہو اس سے سعودیہ کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے میں  پیچھے نہیں ہٹے۔۔

بالخصوص پاکستان نے عسکری تربیتی شعبہ میں اپنے برادر اسلامی ملک سعودی عرب کو ہمیشہ توقع سے بڑھ کر نتائج دئیے ہیں جو کہ پاک فوج کا وفادارانہ کردار ہے جسکی جتنی ستائش کی جاۓ کم ہے یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے ہر دور میں پاک فوج سے خصوصی تعلقات استواررکھے ہیں اور پاکستان کے ہر آرمی چیف کو سعودی عرب نے انکی شایان شان مرتبہ   دیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے اس ناپسندیدہ بیان سے قبل یہ بھی کہا کہ میں اپنے قد سے بڑی بات کرنے لگا ہوں اس سے اندازہ لگا لیں کہ انہوں نے کس قدر غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن ایک طرف غیر ذمہ داری کےمظاہرہ کی انتہا اور دوسری جانب ذمہ داری حلم اور برداشت کا وہ قابل تحسین مظاہرہ کہ پاک سعودیہ مثالی تعلقات کے حاسدین اپنی انگلیاں دانتوں میں ڈالے محو حیرت ہیں کیونکہ پاک سعودیہ تعلقات میں رخنہ ڈالنے والوں نے دونوں اسلامی برادر ملکوں میں یہ غیر ذمہ دارانہ بیان دلوا کرکشیدگی اور تلخی کا ماحول بنانے میں کوئی کمی روا نہیں رکھی تھی لیکن اس تلخی اور کشیدگی کے ماحول کو جس خوبصورتی اور احسن انداز سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کنٹرول کیا اور کشیدگی اور تلخی کو بڑھنے سے روکاوہ قابل ستائش ہی نہیں بلکہ پاک سعودیہ تعلقات میں نواف بن سعید المالکی کی سفارتکاری کو سنہرے باب میں لکھا جاۓ گا جس کو سفارتی حلقےبہت بڑی سفارتی کامیابی سے تعبیر کررہے ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے اس کا ریاستی ردعمل  نہیں دیا گیا حلم و وفا کے پیکر نواف المالکی نے اپنے ملک کی ترجمانی کرنےکے بجاۓ دونوں برادر ملکوں کے تناؤ کو کم کرنےمیں پل کا کردار ادا کیا ہے۔

یہ ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوتے ہی سعودی سفیر نے ایک بیدار مغز سفیر کا کردار ادا کرتےہوۓ ایک جانب اپنے ملک کو اعتماد میں رکھااور کوئی ردعمل دینے سے روکا دوسری جانب پاکستان کے مقتدر حلقوں ،سیاسی اور مذہبی قیادت سے پے درپے ملاقاتیں کیں جن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سربراہ مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت گورنر پنجاب چوہدری سرور اور مذہبی قیادت سرفہرست ہیں جسکے نتیجہ میں دونوں ملکوں کی قیادت کو قریب ہی نہیں بلکہ ایک میز پر اکھٹا کردیا
جنرل باجوہ کا سعودی عرب کا مثبت اور دور رس نتائج کا حامل دورہ ان کوششوں کی اہم کامیابی ہے۔

پھر اسی دوران اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مسئلہ بھی سامنے آیااور انٹرنیشنل دنیا میں سعودیہ اور پاکستان کو مسلم ممالک کانمائندہ سمجھاجاتا ہے جس پر دونوں برادر ملکوں نے ایک ہی پالیسی بیان دیا چنانچہ وزیراعظم پاکستان نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوۓ اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓمسئلہ فلسطین پر فلسطینیوں کے تحفظ اور انکے حقوق کے تحفظ کے لئے اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے سابقہ اصولی موقف کا اعادہ کیا جو دونوں برادر ممالک کا دیرینہ اور اصولی موقف ہے۔

عالمی حالات پر نظر رکھنے والے صحافتی حلقے پاک سعودیہ تعلقات پر حالیہ تخریب کاری کو مسئلہ فلسطین سے بھی اس طور پر جوڑ رہے ہیں کہ ماضی میں پاکستان اور سعودیہ جب بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات ہوئی ،دونوں نے فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے یکساں اور جاندار موقف اپنایا ،باخبر حلقےابھی ان دونوں ملکوں کے تعلقات کولابی کے ذریعہ خراب کرکے اس ماحول سے فائدہ اٹھانے کی مذموم کوشش بھی قرار دے رہے ہیں۔

بہرحال ایسے نازک موقع پر جس بیدار مغزی حلم و وفا اور جہاندیدگی کا مظاہرہ سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کیا اس کو پاکستان کے مقتدر حلقے پاکستانی عوام اور مذہبی وسیاسی قیادت قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور پاک سعودیہ دوستی میں محترم نواف کی سفارتکاری کاباب سنہرے حروف میں لکھا جاۓ گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ تعالی امت مسلمہ کو نواف المالکی جیسے بیدار مغز حلم و وفا کے پیکر سفیر اور حکمران عطافرمائیں اور پاک سعودیہ دوستی کے حاسدین حسد کی آگ میں جلتے رہیں۔
اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply