دور کے رشتے داراور انسان؟؟؟ (ہم سب انسانوں کے لئے ایک درس)

بیٹا !تم نے پوچھا کہ کیا کرسچنز کی مذہبی خوشی کرسمس کی ان کو مبارک باد دینا گناہ کی بات ہے کہ تمہارے ایک ٹیچر نے یوں کہا ہے؟
میرا پیارا بیٹا ! سچی بات کہوں کہ کہنے کو تو میں مفتی ہوں، لیکن بس کیا بتاؤں کہ بدل گیا ہوں بہت سا! میں دنیا کو کسی اور رنگ میں دیکھنا چاہتا ہوں ۔ آؤ آج تمہیں بھی اس رنگ کی کچھ جھلک دکھاؤں۔
سنو ! مثال کے طور کس شخصیت کا ذکر کروں؟
چلو یوں سمجھو کہ امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرسچن ہے لیکن وہ آپ کا اور میرا رشتے دار ہے چاہے مجھے اور آپ کو یہ بات کس قدر ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔
اسی طرح روسی یا چینی یا کوئی اور ملک والے بھی تمہارے رشتے دار ہیں اور ہم ان کے رشتے دار ہیں ۔ دور پرے کے ، بہت دور پرے کے۔ لیکن ہیں پھر بھی رشتے دار ہی۔
اور رشتے داری دور کی اور قریب کی سب ہی نبھانے کے قابل ہیں جب بھی ان کا موقع ملے۔
بیٹا میری جان ! ہم سب انسان ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں۔
ہم سب کی خوشی دوسرے کی خوشی ہونی چاہئے اور ہم سب کا غم ایک دوسرے کا غم ہونا چاہئے۔
میرا بیٹا ! ہمارے گھر میں بھی ایک کرسچن عورت کام کرتی ہے جو برتن بھی دھوتی ہے کبھی آٹا بھی گوندھ دیتی ہے
کبھی روٹی بھی پکا دیتی ہے۔
ہم اس کو اپنے کھانے میں شریک کرتے ہیں۔ وہ جب بھی گھر میں آتی ہے۔ دروازے پر ہی ہمیں سلام کہتی ہے ، مذہبا نہیں بلکہ معاشرتی رواج کے مطابق ، اور سالہا سال سے یہ اس کی عادت ہے۔
میں نے دیکھا کہ آپس میں بھی ان کا یہی انداز ہے۔
جب ہماری عید آتی ہے تو وہ ہمارے ساتھ شریک ہوتی ہے۔
جب اس کی عید آتی ہے تو ہم اس کی خوشی میں خصوصا جا کر شریک ہوتے رہے ہیں۔ ایک دن اس نے ہم دونوں میاں بیوی کو کرسمس ایو پر بلایا ۔ ہم کو شبہ ہوا تو راستے میں اپنے استاد صاحب کو (جن کے زیر سایہ تعلیم افتاء حاصل کی) فون کرکے پوچھ لیا ۔
انھوں نے قرآن کی ایک ہی آٰیت پڑھ کر تشفی کردی :
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ (5:5)
آج کے دن تمام پاکیزه چیزیں تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا/ ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے،
بیٹا! یاد رکھنا گناہ کے کام وہ ہیں جن سے اللہ نے منع کیا اور جن کی وضاحت اللہ کے رسول ﷺ نے کردی۔
باقی کام صرف اس لئے گناہ قرار دئے جاتے ہیں کہ وہ دوسرے مذہب سے الگ رہا جائے گویا اپنی شناخت قائم رکھی جائے ۔ ورنہ ان کا حتمی نتیجہ اسی رشتہ داری کے خاتمے کی کوشش ہے جو کوئی بھی، کبھی بھی ختم نہیں کرسکتا ۔
بیٹا گناہ کے مشہور کام جو اس بات سے کہیں زیادہ توجہ کے قابل ہیں کہ تم جھوٹ سے رک جاؤ ، غیبت مت کرو ، شرک نہ کرو، چوری مت کرو وغیرہ۔
رہی بات آپ کے استاد نے کیا کہا ، تو اس معاملے کو وہیں چھوڑ دو کہ ان کا نقطہ نظر ہے جو اس دنیا کے اکثر سے زائد انسانوں کا ایک دوسرے کے بارے میں ہے۔ اور اس سے مفر نہیں ۔
ہم مذہب ہوں تب بھی کوئی کالا ہے تو قابل نفرت ہے،
کوئی پیلا ہے یا سرخ ہے تو قابل نفرت ہے،
لیکن یہ تو سوچو کہ پھر کہیں نہ کہیں وہ ہمارا رشتے دار بھی تو ہے۔
بس اسی بنا سب سے پیار کرو کہ تم ایک رشتے دار کے ساتھ رشتے داری نبھا رہے ہو۔
ہاں بس یہ دھیان رہے کہ رشتے داروں کے ساتھ مل کر کسی قسم کا گناہ کبھی مت کرو ۔ چاہے قریبی ترین رشتہ، سگا بھائی ہی ہو یا دور پار کا کسی دوسرے ملک کا رہائشی ہو جو تمہیں نہیں جانتا اور تم اس کو نہیں جانتے، لیکن ایک جگہ کسی بھی وجہ سے اکٹھے ہوگئے ۔
اور بیٹا صرف شک کی بنا کسی بات کا فیصلہ ٹھیک نہیں۔
اور بیٹا ! عیسی علیہ السلام تو اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ہم ان کو سلام کہیں جبکہ قرآن میں انھی کے الفاظ میں ان پر سلام موجود ہے۔ ۔ ہاں یہ بات ممکن ہے کہ ان کی تاریخ پیدائش غلط مشہور ہو لیکن ہمارے نبی محمدﷺ کی تاریخ پیدائش کا بھی تو ایسا ہی معاملہ ہے کہ ہم خود ہی اس جھگڑے سے باہر نہیں آسکے۔ ہم تو عیسی علیہ السلام پر ہر روز سلام بھیجیں ۔ ہم توہر نبی پر سلام بھیجیں کہ وہ سب ہمارے ہی نبی ہیں۔
سلامت رہو میرے بچے ۔ کہ محبت بھرے دل سے زیادہ قلب سلیم کسی کا ہو نہیں سکتا۔
اللہ ہم سب کو قلب سلیم عطا فرمائے۔ آمین۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply