غزل پلَس۔۔ستیہ پال آنند

کون ہیں یہ دو جَنمے اِنساں ؟ مَیں اور مَیں
ایکــ اکَہرے’ پھر بھی جُڑواں ‘ مَیں اور مَیں

تُو اور تُو تو شاید بُوڑھے ہو بھی چکے
دیکھ کہ اِس پیری میں جواں ہیں ‘ مَیں اور میں

مَیں اور مَیں کے آگے پیچھے کچھ بھی نہیں
صِرف ہمی دونوں ہیں جُڑواں ‘ مَیں اور مَیں

سَر بَر آوُردہ تھے دونوں، ساتھ تھے جب
الگــ الگـــ ہیں سَر بَہ گریباں ‘ مَیں اور مَیں

بول نہ سکتے تھے کل تکـــــ آپس میں بھی
اب تو ہم ہیں ناطق حیواں ‘ مَیں اور مَیں

چلیں، کہِیں چل کر بیٹھیں، کچھ سستائیں
کیوں پھرتے ہیں خود سے ہراساں’ مَیں اور مَیں

دو” طُرّے” سب سے اونچے’ لہراتے ہوئے
بِھیڑ میں بھی کتنے ہیں نمایاں’ مَیں اور مَیں

جینے اور مر جانے کے مابَین کھڑے
وہیں کھڑے رہنے میں کوشاں’ مَیں اور مَیں

اک دوجے کی کھوج میں بھٹکے پھرتے ہیں
ساتھ چلے تھے شاداں و فرحاں، مَیں اور مَیں

پہلے تو دل دل سے مِلے تھے لیکن ‘ اب
اپنے دِلوں کے ہیں خود نگراں’ مَیں اور مَیں

رُکـــــــ جائیں تو رُکــــ جاتے ہیں پَل بھر کو
پھر چلتے ہیں اُفتاں و خیزاں، مَیں اور مَیں

کل دونوں  تھے جاہل ِ مطلق ‘ ہیچمداں
لیکن ‘ آج ہیں حافظ ِ قرآں ‘ مَیں اور مَیں

تم دونوں میں صُلح کی قیمت ہے کوئی؟
“نقد ِ جاں” کہتے ہیں کائیاں ‘ مَیں اور مَیں

Advertisements
julia rana solicitors

کیا  گورکھ دھندا ہیں آخر ہم دونوں
چلتی پھرتی بُھول بُھلیاں ، مَیں اور مَیں!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply