بنام بلوچ برادران۔۔۔
جو کھولیں لب تو اٹھتے ہیں
صدائیں دیں تو دبتے ہیں
زباں ہے بند، تڑپتے ہیں
سہمتے ہیں، سسکتے ہیں، بلکتے ہیں
الم کی داستاں بھی کیا لکھیں
جو لکھ ڈالیں تو گڑتے ہیں
پھر ان کی بندوقوں کے سائے میں
زندانوں میں سڑتے ہیں
سنو مقتول کی ماں سے
یہ بانکے کیسے پلتے ہیں
پلے جو سر تھے نازوں میں
لحد میں کیسے رکھتے ہیں
فراعینِ لمحہ، لمحہ بہ لمحہ
تلے قدموں مسلتے ہیں
جو لاٹھی ہوں بڑھاپے کی
وہ بازو کیسے کٹتے ہیں
ستم ان کا جو بڑھتا ہے
فلک سے اشک گرتے ہیں
حقیقت بے نیازی ہو سو ہو
خدا کیوں نہ لرزتے ہیں؟
لکھیں جو رنج تو کیا لکھیں؟
ہمارے پر بھی جلتے ہیں
کہ لکھنے والوں کے بچے
بنا باپوں کے پلتے ہیں
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کیا لکھیں؟ ۔۔۔ معاذ بن محمود“