جھلی۔۔نجم السحر

” ارے او پاگل عورت ۔۔ کیا کرتی ہے ؟ ”
اس آواز کو میں سن کے بھی اَن سنی کر گئی اور اپنے کام میں لگی رہی۔
” ارے اُو جَھلی سن تو ۔۔۔ کیا کرتی ہے ؟ کیوں ہلکان کیے جاتی ہے خود کو ؟ ”
وہ آواز پھر آئی اب کی بار تھوڑی اور صاف تھوڑی اور بلند ، میں نے اب بھی اپنا کام نہ چھوڑا، میں کیسے کام روک سکتی ہوں ،میں کیسے یہ چھوڑ سکتی ہوں ، مجھے یہ سبق پڑھایا گیا ہے ، یہ مجھ پر واجب ہے ، فرض ہے مجھ پہ، یہی میری عبادت ہے مذہب ہے یہی میرا، مجھے گھر کا ہر آئینہ ، ہر کھڑکی کا شیشہ صاف ستھرا رکھنا ہے، چمکتا ہوا رکھنا ہے، تاکہ وه میرا دیوتا ، میرا پرمیشور ان میں دیکھ سکے، وہ رنگ جو بہت خوبصورت ہیں ، نظارے جو جنت نظیر ہیں، وہ روشنی جو محبت کی پیمبر ہے، اُمیدِ صبح کی نوید ہے، میں نے کئی کئی بار  کھڑکیوں کے ہر شیشے کو  صاف کرکے دیکھ لیا، ہر آئینے کو   چمکا کے دیکھ لیا، مگر میرے دیوتا کو اندھیروں اور دھندلکے کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، وہ خوش نہیں ہے ،مطمئن نہیں ہے  ،میرا دیوتا مجھ سے راضی نہیں ہوتا ۔۔۔

” اری او پاگل عورت ! رک جا ۔۔ تھم جا ۔ رحم کر خود پر ۔۔۔ دیکھ تیرے ہاتھوں میں اب چھید ہو چلے ہیں ، ان سے خون رستا ہے ، وہ شیشے جن کو تم صاف کرتی تھیں، صاف ہو کر دوبارہ دھندلا گئے ہیں ، اب ان پر تمہارے خون کے دھبے ہیں، وہ اب صاف نہیں ہونے والے ، کیوں یہ لاحاصل محنت کرتی ہے ۔۔۔ پگلی ! وہ دیکھ نہیں سکتا ، وہ دیکھ نہیں سکتا ،وہ دیکھ نہیں سکتا ۔۔۔۔ وه دیکھنے سے معذور ہے ۔۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors

میں جانتی ہوں ۔۔۔ وہ آواز سچی ہے، شیشے چمک کے دوبارہ گندے ہو چکے ہیں، میرے خون سے   میرے ہاتھ زخمی ہیں، وه دیکھ نہیں سکتا ۔۔۔ میری آنکھیں بھی اب آنسوؤں سے دھندلا رہی ہیں ، اب میں بھی کچھ نہیں دیکھ پا رہی، نہ رنگ، نہ روشنی، نہ حُسن، اور نہ ہی محبت ہی ۔۔۔ مگر میں اپنا کام نہیں چھوڑ سکتی ۔ مجھے اپنا دھرم نبھانا ہے ۔۔۔ مجھے دیوتا کو راضی کرنا ہے ۔۔۔ ایک دن ضرور وہ دیکھ پائے گا ۔
” ہاہاہا ۔۔۔ ہاہاہا ” وہ آواز اب قہقہوں میں ڈھل گئی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply