اسے غلامی کا بہت شوق تھا۔
شاید اس لیے کہ اسے آزادی سے نفرت تھی۔ اسی لئے اس نے خود کو بری طرح جکڑا ہوا تھا۔
اس کا جسم چست پتلون اور کالے کوٹ تلے قید تھا۔
اس کی زبان کی باگ ڈور بھی کسی اور زبان کے ہاتھوں میں تھی۔
اس کی فکری اور نظریاتی دنیا پر بھی چند دوسری قوتوں کا راج تھا۔
آج کا دن اسے آزادی کا احساس دلانے کے لیے تھا۔ پر ادیؔب اسے کیسے سمجھا سکتا تھا؟
جگہ جگہ لکھے تین حروف بھی اسے آزادی کا احساس نہ دلا سکے تھے۔
“جشنِ آزادی مبارک”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں