انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس34)

مسافر مجلس میں آتے ہی کہنے لگا۔ میں ایک ایسی بستی سے گزرا ہوں جہاں بڑی بڑی خوب صورت عالیشان عمارتیں تھیں۔شیشوں کے بنے خودکار دروازے اور دریچے تھے۔سٹرکیں ویران اور گلیاں سنسان تھیں۔ میں نے شیشوں کے اندر جھانکا۔ میں ششدرہ رہ گیا۔ ہر عمارت کے اندر سانپ ہی سانپ تھے۔کرسیوں اور میزوں پر سانپ براجمان تھے۔سانپوں کی اس دنیا سے میں خوفزدہ ہو کر بھاگا۔راستے میں دیکھا۔ہجوم جمع ہے۔ایک شخص تقریر کر رہا ہے۔ لوگو، سنو! ہمارے قریب ہی انسان نے بستی بنا لی ہے۔ یہ انسان ہمارے لیے خطرناک ہیں۔ اس سے پہلے کہ وہ ہمیں ملیا میٹ کر دیں ہمیں انہیں برباد کر دینا چاہیے۔ ہجوم جلد چلو کے نعرے لگا رہا تھا۔میں بھاگا اور یہاں آ کر دم لیا۔ابوالحسن نے کہا،
اجنبی، مسافر، طالب علم، دانش ور اور ابن الحکم ہم سورج طلوع ہونے سے پہلے اس بستی سے کوچ کر جائیں گے۔جب زوال آتا ہے تو بستیوں سے انسان نکل جاتے ہیں۔
یہاں مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
لوگ کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس بستی میں کبھی سورج طلوع نہیں ہوا

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply