انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس29)

ابھی سورج نہیں نکلا تھا کہ ابوالحسن آج کی محفل میں داخل ہوئے۔دانش ور نے کہا، ابوالحسن! یہ قتل غارت یہ مار دھاڑ کیا ہے۔سن میرے دانش ور، انسان موت سے ڈرتا ہے۔ اس لیے کہ وہ دوسروں کو مارتا چلا جاتا ہے کہ خود موت سے بچ سکے۔ موت سے محبت کرو موت زندگی ہے۔ جب تم موت سے محبت کرو گے۔ تو کسی کو نہیں مارو گے۔ موت سے ڈرو نہیں۔ موت تمہارے قریب ہے۔ یہی زندگی ہے۔موت سے محبت کرنا سیکھو۔
اور ہاں میں نے سنا ہے۔ تمہارے شہر میں بڑے بڑے ہوٹل بن گئے ہیں۔جہاں محفلیں سجتی ہیں اور کھانے پکتے ہیں۔ اب تو دلہن بھی ہوٹل سے رخصت ہونے لگی ہے۔
مسافر بتا، میں نے ٹھیک سنا۔ ہاں ابوالحسن! ایسا ہی ہے۔سن مسافر سن، یہ رسم تمہارے اسلاف نے بنائی ہے۔ یہ اچھی رسم ہے۔اپنی بیٹیوں کو عزت سے رخصت کرو۔جب تم خود انہیں عزت نہیں دوگے۔دوسرا کیوں دے گا۔اپنی بیٹیوں کو اپنی دہلیز سے رخصت کرو۔ اس چوکھٹ سے وداع کرو۔جہاں انہوں نے اپنا بچپن گزرا ۔دانش ور اس رسم کا احیا کرو۔اس میں بھلائی ہے۔
اشراق کا وقت ہو گیا۔ ابوالحسن اندر چلے گئے۔مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply