وہ ایک مصور تھا اور تصویر بنا رہا تھا۔
کسی قدرتی منظر، پہاڑ یا جان دار کی نہیں بلکہ اپنے اردگرد پھیلے اندھیر نگر اور چوپٹ راج کی۔
نچلے طبقے کی آہوں اور سسکیوں کو لے کر خاکہ بنایا۔
مزدور کا پسینہ، معصوم کا خون اور کسی ظلم سہنے والے آنکھ سے نکلے آنسؤوں کو ملا کر اس خاکے میں رنگ بھرا اور بہت ساری چیخوں، بددعاؤں، غموں، پریشانیوں اور درد ناک آوازوں کو اٹھا کر تصویر کو مزید بدصورت بنا دیا۔
تصویر مکمل بن چکی تھی پر دیکھنے والے ابھی تک اسے سو الفاظ کی کہانی سمجھ رہے تھے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں