انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس26)

مسافر اتنے دن کہاں رہے ہو۔
ابوالحسن! میں شہر گیا تھا۔ راستے میں ایسی بستی سے گزرا۔ جہاں لوگوں کے سر بہت بڑے تھے۔اور وہ اپنے سروں کو اپنے گھٹنوں پر ٹکائے بیٹھے ہوئے تھے۔ان کی ٹانگیں، بازوں اور جسم بہت کمزور اور دبلا تھا۔جو بھی اٹھنے کی کوشش کرتا۔اپنے قدموں پر گر پڑتا۔
جب میں بستی سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ بستی میں بڑی بڑی عمارتیں ہیں۔اور خودکار مشینیں لگی ہوئی ہیں۔میں بہت ڈرا۔اور جلدی سے اس بستی سے گزر گیا۔
مسافر سن، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دماغ معلومات سے بھرے ہوئے ہیں۔مگر ان سے حکمت اور بصیرت چھین لی گئی ہے۔ان کی آنکھیں ہیں۔ مگر دیکھ نہیں سکتے۔کان ہیں مگر سن نہیں سکتے۔ ہاتھ ہیں مگر چھو نہیں سکتے۔ناک بے حس ہے۔زبان ہے مگر ذائقے محروم۔ ان کے دماغوں کا تعلق مشینوں سے ہے۔مشینیں ان کو کنٹرول کرتی ہیں۔
اجنبی! ڈرو اس وقت سے جب انسان پر ایسی آزمائش آئے۔ حکمت کی خواہش کرو۔علم نافع تلاش کرو۔اور اپنی حد سے نہ بڑھو۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply