روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

ہے وہی بد مستی ٔ ہر ذرّہ کا خود عذر خواہ
جس کے جلوے سے زمیں تا آسماں سرشار ہے
۔۔۔۔۔۔۔
ستیہ پال آنند
عذر خواہی ۔۔۔ حیلہ جوئی۔۔۔ ادعا ۔۔۔ کچھ لیپا پوتی
عذر ۔۔۔ ، عذر ِ لنگ بھی ، تلبیس بھی، تحریف بھی
عذر ۔۔۔ کج فہمی، غلط تشریح، ژولیدہ جُگَت
کیا یہ سب کچھ، بندہ پرور، آل ، آدم کا ہے کام؟

مرزا غالب
ہاں، عزیزی، کوئی گنجائش ہے اس میں شک کی کیا؟

ستیہ پال آنند
اور پھر یہ عذر خواہی؟ کس سے؟کیا اللہ سے ہے؟

مرزا غالب
اور کس سے ہو گی، ستیہ پال؟ یہ سوچو ذرا
سیدھی ساد ی بات ہے ، خالق سے استفسار ہے

ستیہ پال آنند
سوچیے تو، بندہ پرور، پوچھنے والا ہے کون؟
آپ یا مَیں، آل ِ آدم کا ہی اک ادنیٰ سا فرد
اور کس سے پوچھتا ہے، آل آد م کا یہ فرد؟ ِ
“جس کے جلوے سے زمیں تا آسماں سرشار ہے”
گویا یہ الزام ہے اللہ پر ، بہتان ہے
عذر بھی کس بات کا؟ تخلیق کی بد مستیوں کا؟
کون سی تخلیق؟ خود اللہ کی تخلیق کردہ

مرزا غالب
کہتے جاؤ، سن رہا ہوں، مجھ کو اچھا لگ رہا ہے
کوئی تو ہے جو سراپا صوت ہے ، میرا عزیز
ورنہ تو گم صم سے بیٹھے ہیں مرے چاروں طرف
میرے سب شا گرد جن کا بولنا مفتود ہے

ستیہ پال آنند
شکریہ، استا د ِ عالی جاہ، اس تعریف کا
آپ سے سیکھے ہیں میں نے بحث کے یہ سب اصول
اِذن ہو تو پوچھتا جاؤں بھری محفل میں آج؟

مرزا غالب
پوچھتے جاؤ، عزیزی، میں تو خود بھی چاہتا ہوں

ستیہ پال آنند
ذرّہ ، یعنی رائی بھر اک جسمیہ،اک برقیہ،؟
اربوں کھربوں کے تعدد میں فقط ریزہ سا اک؟
ذرّیت، احفاد، آل اولاد، یعنی آدمی؟
سلسلہ موروثیت، ابنِ فلاں، ابن فلاں؟
فرد، یعنی آب و خاک و ریح کا اک ارتسام؟

مرزا غالب
یہ سبھی منفی کے زمرے کی ہیں باتیں ، اے عزیز
اور کچھ اقدار مثبت بھی تو ہوں گی! کیا نہیں؟
اب سنو تم مجھ کو ۔۔۔اور یہ بات پلـے باندھ لو
آج تم در پَے ہو ابویت، امومت کے، میاں
ایسی ہی بدمستیاں ہیںجن کی خاطراہم ہے
عذر خواہی اُس سے جو خالق ہے سب مخلوق کا
جلوہ گر خود ہے زمیں تا آسماں، رازق ہے جو
اشہر و واضح نہیں ہے! خود میں ہی مستور ہے
جاودانی، دائمی اللہ خود ہے عذر خواہ
اِس بشر، پل چھن کے باسی، آدمی کی حرکتوں کا
شیطنت کا ، ناروا کاموں کا ، بد اعمالیوں کا

Advertisements
julia rana solicitors london

ستیہ پال آنند
کیوں بھلا؟ میں پوچھتا ہوں، یہ غلط تلقین ہے
وہ بھلا کیوں عذر خواہ ہواپنی خلقت کے لیے؟
مرزا غالب
اس لیے۔۔۔غفر ان کا عادی ہے وہ، غفـار ہے
مغفرت معمول ہے اس کا، طریق ِ کار ہے!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا