انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس25)

ابوالحسن نے صدیوں کی نیند کے بعد آنکھ کھولی اور دیکھا کہ مسافر پریشان بیٹھا ہے۔پوچھا۔مسافر کیا بات ہے۔اتنے پریشان کیوں دکھائی دے رہے ہو ۔
ابوالحسن، ہم کئی دنوں سے پریشان ہیں۔دانش ور نے ہمیں ان گنت کہانیاں سنائی ہیں۔ایمان کمزور پڑتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتا۔یہ عقدہ کیسے حل ہو۔تقدیر اور تدبیر کیا ہے۔عمریں کٹ گئیں محنت کرتے کچھ نہیں پایا۔جو کچھ ملا وہ کھو دیا۔بغیر محنت بھی اجر ملتا ہے۔اور خوب ملتا یے۔ایک کی زندگی دکھوں میں ایڑیاں رگڑتے گزر گئی۔ایک نے عیش وعشرت میں گزار دی۔یہ سب کیا ہے۔تقدیر کی کیا حد ہے۔اور تدبیر کی حد کیا ہے۔
مسافر سن، دیکھو، تقدیر ہمیں معلوم نہیں۔ہم نہیں جانتے کیا ہونے والا ہے۔اس لئے تدبیر کرتے ہیں۔
سنو صبرو تسلیم کے سوا چارہ نہیں۔اور یہی بہتر رویہ ہے۔اجنبی نے گھبرا کر پوچھا، ابوالحسن، یہ آزمائش کیا ہے۔ہمیں آزمائش میں خوف، بھوک، جان ومال اور اولاد کا نقصان شامل ہے۔یہ کیوں ہے۔اگر سب آزمائشیں پوری ہو جائیں تو حاصل کیا ہے۔
اجنبی سن، یہ آزمائش بھی تقدیر ہی ہے۔جب تدبیر ناکام رہتی ہے۔پھر صبر کی تلقین یے۔
سورج کی تپش بڑھنے لگی۔مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply