فیس بُکی محبوب اور محبوبہ۔۔سید محمد فیصل

 

فیس بک کی دوستیاں
فیس بک کیا ہے ؟؟ ایک کتاب چہرہ ہی کہہ لیں یا پھر چہروں کی کتاب کہہ لیں۔
کسی زمانے میں کتابی چہرے کی بہت دھوم تھی، ہرشاعر اور ادیب کہیں نہ کہیں اپنے فن پارے میں لازمی کتابی چہرے کا تذکرہ کیا کرتا تھا، لیکن زمانہ جدید آگیا، دنیا جوکہ عالمی گاؤں یعنی گلوبل ولیج میں تبدیل ہوچکی ہے ،اس زمانے میں کتابی چہرے سے زیادہ ”فیس بک“ کے چرچے ہیں۔

اب ہر کوئی فیس بک کے استعمال میں اتنا مگن ہے کہ اُسےاپنے قریب موجود لوگوں کی کوئی خبر نہیں ہے ۔ ایک ہی گھر میں دس افراد موجود ہوں تو سب ہی اپنے اپنے موبائل یا ٹیبلٹ میں مگن ہوتے ہیں اور اُن کے سر جھُکے ہوتے ہیں اور انہیں آس پاس کی کُچھ خبر نہیں ہوتی ۔

ایسے ہی باباعلی شاہ جی اپنی کتاب ( میں اور میری معصومیت ) میں فرماتے ہیں کہ ایک بار جب میری گردن میں اکثر درد رہنے لگا تومیں ایک حد تک برداشت کرتا رہا، جب درد برداشت سے باہر ہوا تو ڈاکٹر کے پاس گیا، اس نے نسخہ لکھ دیا، جب اسٹور پر جاکر پرچی کھولی تو لکھا تھا۔۔لمبی تار والا چارجر لے لو۔

دوستو !! فیس بک کی دوستی کامیاب ہو جائے تو اسٹیٹس اپ ڈیٹ ہو جاتا ہے اور وہ دوستی شادی کا باعث بن جاتی ہے،اگر ناکام ہوجائے تو پھر ناکام عاشق اپنی محبوبہ کو ”پاس ورڈ “ بکی صورت اپنی یادوں میں محفوظ کر لیتے ہیں

ویسے فیس بکی محبوب اور محبوبہ کا رشتہ بھی بہت خوب ہوتا ہے وہاں لڑائیاں اس بات پر زیادہ ہوتی ہیں کہ تم نے فلاں کا سٹیٹس لائیک کیوں کیا ؟؟
تم نے اس کی پوسٹ پر کمنٹ کیوں کیا؟
تم نے اُس کی تصویر پر دِل والا لائیک کیوں بھیجا؟؟
واہ جی واہ تمہاری پوسٹ پر شازیہ کی طرف سے بڑے دِل والے ری ایکشن بھیجے جا رہے ہیں ۔

مزاح سے قطع نظر اگر دیکھا جائے تو بہت سی ایسی باتیں ہوتی ہیں جو  حقیقی زندگی میں  جھگڑوں کا باعث بن جاتی ہیں، چند اہم چیزیں جو میں نے اپنی بیس سالہ سوشل میڈیائی زندگی میں نوٹ کی ہیں وہ بیان کرنا چاہوں گا۔
نوٹ: ( بیس سال میں فیس بک کے 12 سال اور باقی 8 سال ایم آئی آر سی، یاہو چیٹ، گوگل آرکٹ اور ہائی فائیو جیسی سوشل میڈیا سائیٹ کے شامل ہیں ) کوئی فتویٰ ہی نہ لگا دینا ۔۔

فیس کے آنے کے بعد ایک چیز جو شدت سے نوٹ کی گئی ہے وہ ہیں فیک اکاؤنٹس اور فیک اکاؤنٹس میں بہت بڑی تعداد خواتین کے نام سے بننے والے فیک اکاؤنٹس ہیں ،
(فیس بک کا بانی مارک زکر برگ بھی اس بات پر پریشان ہے کہ پاکستان میں خواتین کی آبادی تو بارہ کروڑ ہے لیکن فیس بک پر خواتین کے اکاؤنٹس کی تعداد تیس کروڑ سے بھی تجاوز کرگئی ہے)

ایسا کیوں ہے ؟؟
ایسا اس لئے ہے کہ خواتین اکاؤنٹ بنالیں تو مرد حضرات شہد کی مکھیوں کی طرح ان پر ٹُوٹ پڑتے ہیں ، اوراس کو دیکھتے ہوئے خواتین نے اپنے تین ، چار یا کسی کسی نے تو آٹھ دس اکاؤنٹ بنا رکھے ہیں اور مرد حضرات بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں انہوں نے جب خواتین کی مقبولیت دیکھی تو انہیں بھی جوش آیا اور انہوں نے بھی خواتین کے نام سے اکاؤنٹ بنانے شروع کردیئے ۔۔
اب کچھ اصل اکاؤنٹ والی خواتین جو اس جھمگٹے سے اجتناب کرتی ہیں وہ پرائیویسی لگا کر یا پھر اکاؤنٹ کا نام مردانہ رکھ کر یہاں وقت گزار لیتی ہیں جبکہ باقی خواتین جنہیں اس جمگھٹے سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ اِسے خوب انجوائے کرتی ہیں۔

پھِر جب اِسی رش  میں سے کوئی حضرت ان کے دِل کو بھا جائیں تو ان سے دوستی کا سلسلہ دراز ہو جاتا ہے باتیں کمنٹس سے نکل کر انباکس اور پھر واٹس ایپ سے ہوتی ہوئی ویڈیو کال تک جا پہنچتی ہیں اور بعض معاملات میں ملنے ملانے کا سلسلہ بھی شروع ہوجاتا ہے۔

بات کہاں بگڑنی شروع ہوتی ہے ؟؟
بات وہاں بگڑنا شروع ہوتی ہے جب وہ حضرت جو اس خاتون کی آئی ڈی کو دیکھتے ہی رال ٹپکاتے اُس تک جا پہنچے تھے وہ ایسے ہی اور بھی خواتین کی آئی ڈیز پر پہنچے ہوتے ہیں اور ان کی فرینڈ لسٹ میں مردوں سے زیادہ خواتین کی تعداد ہوتی ہے ،
پھر جب فیس بکی پیار محبت کا سلسلہ دراز ہوتا ہے تو اُس خاتون کو اپنے محبوب کی پوسٹ پر آنے والے دیگر خواتین کے کمنٹس زہر لگنے لگتے ہیں اور اپنے محبوب کا کسی خاتون کی تصویر کو لائک کرنا بھی زہر لگ رہا ہوتا ہے اور اسی طرح محبوب صاحب بھی اپنی محبوبہ پر شک کر رہے ہوتے ہیں کہ فلاں سے کمنٹس میں بات کیوں کر رہی تھیں یا فلاں کی تصویر پر دِل والا لائک کیوں بھیجا، فلاں نے تمہیں ایسا جملہ کیوں کہا اور پھِر پابندیاں شروع ہوجاتی ہیں کہ کسی کی پوسٹ پر لائک نہیں کرنا ، فلاں سے کمنٹس میں بات نہیں کرنی ، فلاں کے کمنٹ کا جواب ہی نہیں دینا ، فلاں کو بلاک کر دو ، فلاں کو ڈانٹ دو ۔
محبوب یا محبوبہ یہ سب کر بھی لے تب بھی یہ شک موجود رہتا ہے کہ لازمی طور پر انباکس یا واٹس ایپ پر بات ہو رہی ہوگی اور یوں بجائے محبت کے اس تعلق میں ہمیشہ الجھنیں ہی رہتی ہیں ، بدگمانیاں ہی رہتی ہیں ۔

آخر دونوں طرف سے اس شک اور بدگمانی کی وجہ کیا ہے ؟؟
اِس کی وجہ مجھے جو سمجھ آئی وہ یہ ہے کہ محبوب اور محبوبہ دونوں ہی اس فیس بک پر ہی ملے ہوتے ہیں اور محبوب نے پہلے ہی محبوبہ کی فرینڈ لسٹ میں لوگوں کا جمگھٹا دیکھا ہوتا ہے اور اسی جمگھٹے سے اُسے یعنی محبوب کو سلیکٹ کیا گیا ہوتا ہے ، اس لئے اُسے ہمیشہ شک رہتا ہے کہ جب میں سلیکٹ ہو سکتا ہوں تو کوئی اور کیوں نہیں ، جو باتیں میں کیا کرتا تھا وہی باتیں دوسرا کر رہا ہے اور اُسے آگے سے رسپانس بھی ویسا ہی مل رہا ہے جیسا مجھے ملا کرتا تھا تو آگے چل کر یہ دوستی ضرور کوئی گُل کھلائے گی تبھی محبوب صاحب پابندیاں لگانی شروع کردیتے ہیں اور اگر محبوبہ آگے سے ردعمل کا اظہار کرے تو بات بگڑ جاتی ہے ۔
بالکل یہی سچویشن دوسری جانب بھی ہوتی ہے جب خاتون کو معلوم ہوتا ہے کہ میرے اکاؤنٹ کو دیکھ کر جیسے یہ رال ٹپکاتا ہوا میرے پاس آیا تھا اسی طرح یہ اپنے اکاؤنٹ میں موجود دیگر خواتین کے پاس بھی گیا ہوگا اور ہو نہ ہو کسی ایک یا دو کے ساتھ اس کا افیئر بھی چل رہا ہوگا تو اسی لئے وہ بھی شک کرتی ہے اور پابندیاں لگانا شروع کردیتی ہے کہ فلاں تمہیں ایسے کمنٹس کیوں کرتی ہے اسے بلاک کر دو یا فلاں کی تصاویر پر دل والے لائک کیوں بھیجتے ہو کیا رشتہ ہے تمہارا اس سے ۔ اسی طرح کے جملوں کے تبادلوں کے ساتھ جھگڑا جاری رہتا ہے ۔

اس کا حل کیا ہے ؟؟
اس کا حل یہی ہے کہ فیس بک کو صرف دوستی کی حد تک رکھا جائے اس میں محبوب یا محبوبہ نہ بنائی جائے اور اگر واقعی فیس بک نے آپ کو کوئی 1980 یا 1990 والی محبت دے دی ہے تو اُس کی قدر کی جائے ، اُس کو سمجھا جائے اور جو چیزیں یا جو باتیں ایک دوسرے کو ناگوار گزرتی ہیں ان سے اجتناب کیا جائے ۔

مرد حضرات کو چاہیے جب آپ کو فیس بک نے آپ کی محبت دے دی ہے تو باقیوں سے چھٹکارہ حاصل کریں اور اپنی ساری توجہ اپنی محبوبہ پر مرکوز کریں تاکہ اُسے کوئی شکایت نہ ہو اور جلداز جلد اس فیس بکی محبت سے چھٹکارہ پاکر اُس محبوبہ کو بیوی کا روپ دے کر گھر لے آئیں ۔خواتین کو چاہیے کہ اگر فیس بک نے آپ کو آپ کا سچا پیار دے دیا ہے تو اُس کی قدر کریں اور دیگر رال ٹپکاؤ حضرات سے خود ہی چھٹکارہ حاصل کریں اور کوشش کریں کہ خود ہی اپنی ایسی سرگرمیوں کو محدود کر دیں جو اس نازک سے رشتے میں بدگمانی کا باعث بنتی ہوں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

میں ایک مرد ہونے کے ناطے خواتین کو ایک بات بتاتا چلوں کہ آپ کو اپنی جانب مائل کرنے کے لئے مرد حضرات کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے جبکہ آپ کے صرف میٹھا بولنے سے ہی مرد حضرات شادی کی شیروانی سلوانے کا آرڈر دے دیتے ہیں اِس لئے اگر تو آپ کوئی گہرا تعلق نہیں بنانا چاہتیں تو براہِ کرم کسی کے جزبات سے نہ کھیلیں اور جو مرد آپ کی طرف ہوس زدہ سوچ یا پھر التفات کی نظر اُچھالے تو آفریدی کی طرح ایک لمبا شاٹ لگا کر اُس کو باؤنڈری سے باہر بھیج دیں بلکہ میں تو کہوں گا کہ اے بی ڈیولیئر یا پھر ایڈم گلکرسٹ کی طرح اُسے گراؤنڈ بدر ہی کر دیں تاکہ وہ دوبارہ نظر ہی نہ آسکے ۔
اور اگر آپ تعلقات بنانے میں سنجیدہ ہیں تو پھر ڈرنا یا گھبرانا کیسا ۔۔؟
پھر چاہیں تو بھلے کمنٹس میں ہی اُن کی پولی پولی ڈھولکی بجائیں یا پھر انباکس میں لا کر ڈھول بجانا شروع کردیں ۔

Facebook Comments

سیّدمحمدفیصل
ایک عام پاکستانی جو اپنے دین اور اپنے وطن سے بے انتہا محبت کرتا ہے ۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply