ملزم اور سزا۔۔طاہر علی خان

نبی مہرباںﷺ  کی توہین تو خیر بہت بڑا جرم ہے، اللہ تعالیٰ  کے کسی دوسرے پیغمبر، کسی بھی بزرگ ہستی، کسی بھی رہنما بلکہ کسی بھی عام انسان کی بھی توہین نہیں ہونی چاہیے۔

توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے یا شیزو فرینیا کے مریض ہوتے ہیں یا شہرت کے متمنی، بے حس، عقل و خرد سے عاری اور ننگ انسانیت انسان۔

کوئی  جب کسی اور پر توہین رسالت کا الزام لگائے تو اپنے الزام کو قانون کی عدالت میں ثابت کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔

سزا صرف عدالت دے سکتی ہے۔ کسی دوسرے بھی شخص کو خود مدعی، جج اور جلاد بن کر کسی کو مجرم قرار دینے اور سزا دینے کا حق نہیں۔

اگر اس طرح لوگ ماورائے عدالت دوسروں کو قتل کرنا شروع کردیں تو معاشرہ انتشار اور لاقانونیت کا شکار ہوجائے گا اور کسی کی جان محفوظ نہیں رہ پائے گی۔

عدالت میں مقدمہ چل رہا ہو تو اس کے فیصلے کا انتظار کرنا لازم ہے۔ فیصلہ آئے تو اسے ماننا چاہیے یا اس سے اختلاف کی صورت میں اس کے خلاف بالا عدالت میں اپیل کرنا چاہیے۔

عدالت کے فیصلے اور حکومت کی اجازت کے بغیر کسی کو کسی بھی وجہ سے ماردینا قتل ہے، ایسا کرنے والا قاتل ہے، اسے ہیرو اور “غازی” کا درجہ دینا نامناسب اور معاشرے میں نظم و ضبط کےلیے انتہائ خطرناک بات ہے۔ یہ قانون کی نظر میں قتل اور مستوجب قصاص ہے۔

جو افراد اور سیاسی و مذہبی رہنما کسی ماورائے عدالت قتل کے خلاف بولتے ہیں وہ احترام کے مستحق ہوتے ہیں نہ کہ سخت تنقید اور فتوؤں کے حقدار۔

یہ کہنا کہ رسول رحمتﷺ  نے خواب میں ایک بندے کو کسی کو قتل کرنے کا کہا، بھی محل نظر ہے۔

اوّل تو چو نکہ ہم نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک اور نقوش جیتے جی اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھے ہوئے اس لیے اس بات کی تصدیق مشکل ہے کہ کیا دیکھنے والے نے واقعی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یا کسی اور کو دیکھا مگر اسے یہ غلط فہمی ہوئی  کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھ رہا ہے۔ (یہ بات درست ہے کہ شیطان حضور صلی اللہ علیہ وسلم بعینہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل وصورت اختیار کرکے خواب میں نہیں آسکتا لیکن شیطان یہ دھوکہ تو دے سکتا ہے کہ وہ کسی اور کی شکل وصورت میں آئے لیکن خواب میں بندے کے دل میں یہ غلط فہمی ڈالے کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہے)۔

یاد رہے کچھ لوگ جھوٹے مدعی نبوت غلام احمد قادیانی پر بھی تب ایمان لائے جب انہیں خواب میں ان کے خیال میں “آپ صلی اللہ علیہ وسلم” نے کہا کہ ان پر ایمان لاؤ۔ ظاہر ہے یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہوسکتے تھے بلکہ شیطان کسی اور بندے کی صورت میں آیا ہوگا مگر اس نے اس بندے کو یہ غلط فہمی ڈالی ہوگی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جہاں تک بات حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی ناموس مبارک یا ان پر ختم نبوت کی ہے، یہ سب کسی شک  وشبہ سے بالاتر اور ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔ ان پر کوئی  دو رائے نہیں۔

Facebook Comments

طاہرعلی خان
طاہرعلی خان ایک ماہرتعلیم اورکالم نگار ہیں جو رواداری، احترام انسانیت، اعتدال اورامن کو عزیز رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply