شاہ سلمان کا دورہ ماسکو۔۔۔ ٹی ایچ بلوچ

سعودی عرب کے شاہ سلمان ان دنوں روس کے دورے پر ہیں۔ یہ سعودی شاہ کا پہلا روسی دورہ ہے اور اس دورے کو مشرق وسطیٰ میں روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب عرب کے بڑے امیر ملک اور پرانے دوست امریکہ کے درمیان تعلقات بہت سی وجوہات کی بنا پر تناؤ کا شکار ہیں۔ سعودی بادشاہ کے پہلے روس کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تین ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں کی خبر گرم ہے، جس میں روس دیگر ہتھیاروں کے علاوہ طیاروں کے میزائل فراہم کرے گا۔ ماسکو میں شاہ سلمان اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔ شاہ سلمان کا کہنا ہے کہ مجھے مکمل یقین ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کو مضبوط بنانے کے کئی طریقے ہیں۔ وہ سرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانی پیدا کرے گا۔ ہم اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اپنی اپنی طاقتوں کا استعمال کریں گے، جو سعودی عرب کے وژن 2030ء کا حصہ ہے۔ دونوں ممالک میں خام تیل کی پیداوار کو کنٹرول کرنے کے بارے میں بھی بات ہوئی ہے۔ سعودی شاہ کے دورے کے موقع پردو طرفہ تجارت، توانائی، زراعت، اقتصادی اور صنعتی شعبے میں دو طرفہ تعاون بڑھانے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان اربوں ڈالر کے 10 بڑے سمجھوتے طے پانے کا امکان ہے، جس سے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا موقع ملے گا۔
معاہدہ کیا ہے؟
دفاعی شعبے میں معاہدے کے علاوہ دونوں ملکوں کے مابین تیل کے شعبوں میں بھی ایک معاہدہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب روس کے توانائی کے شعبے میں 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جبکہ روسی پیٹرو کیمیکل کمپنی سیبور 1.1 ارب ڈالر کا ایک پلانٹ سعودی عرب میں لگائے گی۔ دونوں ممالک میں خام تیل کی پیداوار کو کنٹرول کرنے کے بارے میں بھی بات ہوئی ہے۔ پوتن نے کہا کہ اگلے سال تیل کی پیداوار میں کمی جاری رکھنے پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔ اگرچہ روس خام تیل برآمد کرنے والے ممالک اوپیک کا رکن نہیں ہے، لیکن تیل کی قیمت گرنے سے روکنے میں اس سے تعاون کر رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مشرق وسطیٰ کے معاملات پر بھی بحث ہوئی۔ شاہ سلمان نے کہا ہے جہاں تک شام میں بحران ہے، ہم اقوام متحدہ کی تجویز 2254 کے مطابق اسے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ایک سیاسی حل کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں شام کے اتحاد اور سالمیت، سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب روس کے توانائی کے شعبے میں 1 ارب ڈالر کا سرمایہ کاری کرے گا۔
روس سعودی عرب کیساتھ کا فائدہ اٹھائے گا؟

اگرچہ دونوں ممالک شام کے مسئلے پر مختلف کیمپوں میں ہیں، لیکن ان دونوں کا ایک ساتھ ہونا اور اس مسئلے پر متفق ہونے کی کوشش کرنا اہم ہے۔ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کے بعد سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تعلقات پچھلے چند دنوں تک کشیدگی کا شکار ہیں۔ شام کے معاملے میں روس کو ایران کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ پوتن نے شاہ سلمان کے دورے کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ بی بی سی کی نامہ نگار صحافی سارہ رینسفورڈ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ روس کے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس بات پر بھی غور کیا جانا چاہیے کہ شاہ سلمان اپنے ساتھ 1،000 افراد کا ایک وفد لے کر گئے ہیں۔
روس سے ہتھیاروں کی خریدارای:

ماسکو میں شاہ سلمان کی صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ سعودی عرب نے روس سے ایس 400 ایئر ڈیفنس نظام کی خریداری اور جدید ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لئے ابتدائی معاہدوں پر دستخط کر دیئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق معاہدے کا اعلان کریملن میں سعودی شاہ سلمان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے بعد کیا گیا۔ شاہ سلمان کا بطور سعودی بادشاہ، روس کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ سعودی فوجی انڈسٹریز فرم کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کے تحت سعودی عرب روس سے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم، کورنیٹ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل سسٹم اور متعدد راکٹ لانچرز خریدے گا۔ سعودی عریبین ملٹری انڈسٹریز (ایس اے ایم آئی) نے کہا کہ ان معاہدوں سے سعودی فوج اور ملٹری سسٹم انڈسٹری کی ترقی اور اسے جدید بنانے میں مدد ملے گی۔ ایس اے ایم آئی کے بیان میں کہا گیا کہ مفاہمت کی یادداشت میں کورنیٹ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل سسٹم، متعدد جدید راکٹ لانچرنز اور خودکار گرینیڈ لانچرز کی مقامی پروڈکشن کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہے۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کے پارٹس کی مقامی سطح پر تیاری کے منصوبے کے لئے بھی ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سعودی عرب میں کلاشنکوف آٹومیٹک رائفل اور اس کی گولیوں کی تیاری اور سعودی شہریوں کے لئے تعلیم اور ٹریننگ پروگرامز پر بھی اتفاق کیا، جس سے معیشت میں بہتری اور سینکڑوں ملازمتوں کے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔ معاہدے کے مطابق روس، سعودی عرب کے فوجی اخراجات کو 50 فیصد تک مقامی سطح پر لانے کے لئے سلطنت کو جدید ٹیکنالوجی بھی فراہم کرے گا۔ سعودی ٹیلی وژن العربیہ کے مطابق ریاض حکومت نے روس سے ایس چار سو ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ روسی روزنامہ بزنس ڈیلی کے مطابق ان ہتھیاروں کی مالیت تین ارب ڈالر سے زائد ہوگی۔ قبل ازیں فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے روس کے وزیر برائے توانائی الیگزینڈر نوواک کا کہنا تھا کہ اس دورے میں توانائی کے حوالے سے تین ارب ڈالر سے زائد مالیت کے معاہدے بھی کئے جائیں گے۔ سعودی شاہ سلمان اپنے پہلے اور تاریخی دورے پر اس وقت ماسکو میں ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے اور دہشگردی کیخلاف ملکر لڑنے کا عزم:
سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے پہلے اور تاریخی دورے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو مشرق وسطیٰ میں مداخلت بند کرنا ہوگی، کیونکہ اس سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے۔ دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مضبوط ہوں گے۔ قبل ازیں روسی صدر نے سن دو ہزار سات میں ریاض کا دورہ کیا تھا اور یہ بھی کسی روسی سربراہ حکومت کا سعودی عرب کا پہلا دورہ تھا۔ روسی صدر ولاد میر پیوٹن اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے مشرق وسطیٰ سمیت خطے میں موجود کشیدگی کے پرامن حل پر اتفاق کیا اور دہشت گردوی کے خلاف جنگ میں متحد ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شاہ سلیمان نے روس کا دورہ کیا، جو کسی بھی سعودی سربراہ کا پہلا دورہ ہے۔ دورے کے دوران شاہ سلیمان نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے ملاقات کی، جس میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف متحدہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا۔
اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن نے خطے میں موجود کشیدگی کے پرامن حل پر زور دیا ہے، سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ سعودی بادشاہ نے شام کے مسئلے کے حل کیلئے آستانہ میں منعقد کانفرنس پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس شام کی اپوزیشن کو متحد کرنے کے سعودی عرب کے اقدام کی حمایت کرتا ہے، تاکہ وہ امن مذاکرات کا حصہ بن سکے۔ قبل ازیں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب روس سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک خودمختاری کے اصولوں، دوستانہ روابط کے فروغ اور داخلی امور میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی شاہ کے دورہ ماسکو کا مقصد شدت پسندی کی روک تھام اور دہشت گردی کی تمام شکلوں سے نمٹنے کے چیلنجز کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ حکمت وضع کرنا ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply