مارخورکی عید۔۔عدنان چوہدری

مارخور(isi کا ایجنٹ) کی عید
صبح عید ہے
میں گاؤں کے باہر ٹیلے پر کھڑا غروب ہوتے سورج کی لالی دیکھ رہا ہوں
مہاجر پرندے بیلے کو اپنا مسکن بنا چکے ہیں
گزشتہ سات دنوں سے “شامی” کی نامکمل نظم مکمل ہو گئی ہے
“فیصل” بھی اپنے افسانے کا اختتام کر چکاہے
شوکیس  میں رکھے “میڈلز” آپ کے ہاتھوں کا لمس محسوس کرنے کو بیقرار ہیں
کئی دنوں سے چھائے بادل چھٹ رہے ہیں
مچھیرے بھی دریا سے واپس پلٹ رہے ہیں
بہار کی آمد آمد ہے
میری کئی دنوں کی تبلیغ کے بعد “ارسل” نے پنجرے سے کوکٹیل آزاد کردیے   ہیں
مصور پینٹگ کے کینوس پہ آخری رنگ بھر رہا ہے
ریل کی سیٹی  سٹیشن چھوڑنے کا اعلان کر رہی ہے
صبح عید ہے
یہ عید آپ کے سنگ منانے کا خواب آنکھوں میں لیے
بابا! میں گاؤں کے رستے پر  کھڑا آپ کی واپسی کا منتظر ہوں
مگر آپ کے لوٹ آنے کی کوئی امید نہیں ہے
میں جانتا ہوں خاکی وردی(فوجی یونیفارم)کے فرائض بہت اہم ہیں
مگر اے کاش کہ ایک عید وطن کی سرحدوں پر نہیں
آپ میرے ساتھ مناتے
لیکن اس “مٹی کا عشق” اولاد کے عشق سے افضل ہے
میں پھر بھی منتظر ہوں،صبح عید ہے
شاید کے آپ لوٹ آئیں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply