بلوچستان… ایک تجویز

بلوچستان کی نازک صورتحال کے پیشِ نظر ایک تجویز ہے کہ اگر کوئیٹہ کو سال میں تین ماہ کے لئیے وفاقی دارالحکومت قرار دے دیا جائے اور حکومتی کارپرداز وہیں بیٹھ کر امورِ سلطنت چلائیں اس سے بلوچستان کے احساسِ محرومی میں کمی کا واضح امکان ہے..

آئییے جائزہ لیتے ہیں کہ اس اقدام سے ممکنہ مثبت تبدیلیوں کیا امکانات ہیں :

بلوچستان کے عوام کی اجنبیت کا احساس کم ہو گا قومی دھارے میں شمولیت بڑھ جائیگی.

جب حکمران اسٹیبلشمنٹ بیورو کریسی کوئٹہ میں بیٹھ کر امورِ حکومت چلائیں گے تو وہ بہتر انداز میں بلوچستان کے مسائل سے آگاہ ہونگے جس سے وہاں کے حقیقی ایشوز ایڈریس کرنے میں مدد ملے گی..
بلوچستان میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال مزید بہتری اور دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو گی اسکے ساتھ ساتھ بلوچستان کے عوام کو حوصلہ بڑھے گا.

اسطرح حکمرانوں کو بھی سیکورٹی کے مخدوش حالات میں کام کرنا پڑے گا تب انہیں ادراک ہو گا کہ وہاں کی عوام کس بے یقینی کی فضا میں سانس لے رہی ہے. وہاں سیکیورٹی اداروں کی کیا مشکلات ہیں انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئیے کن کن وسائل کی ضرورت ہے.

وہیں بیٹھ کے ترقیاتی فنڈز کے بہتر استعمال کی نگرانی کی جا سکتی ہے…

قبائلی سردار جو بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ان پہ عوام کا انحصار کم ہوگا…
مقتدر اداروں تک عام لوگوں کی رسائی ہو گی…

جب حکومتی ارکان بلوچستان میں ہونگے تو لا محالہ میڈیا کی توجہ بھی ادھر ہو گی اسطرح بلوچستان کو میڈیا پہ ذیادہ کوریج ملے گی انکے مسائل سے پاکستان کے تمام لوگوں کو آگاہی ہوگی…

کام کرنے لے لئییے دفاتر بنانا پڑیں گے سیکرٹریٹ آفسز کی ضرورت ہوگی انکی تعمیر سے روزگار میں اضافہ ہوگا ترقیاتی سرگرمیاں بڑھیں گی.

Advertisements
julia rana solicitors

دشمن قوتوں کو پیغام جائے گا کہ بلوچستان پاکستان کے لئیے کتنا اہم ہے اور وہاں کے عوام کی خیر خواہی اولین ترجیح دے

Facebook Comments

گل ساج
محمد ساجد قلمی نام "گل ساج" مظفر گڑھ جنوبی پنجاب ۔۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply