انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس22)

آج صبح کی مجلس اشراق کے بعد شروع ہوئی۔ابوالحسن نے دانش ور کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ افسوس، ہم جس عہد میں زندہ ہیں۔وہ بصیرت سے خالی ہے۔ دانش ور نے کہا لوگ طاقت اور صرف طاقت کے تمنائی ہیں اور پجاری ہیں۔ابوالحسن، اب کیا ہو گا؟
ابوالحسن نے چاروں طرف دیکھا، اور کہا۔ دانش ور تم بھی جانتے ہو کہ طاقت طاقت سے ٹکراتی ہے۔تو نتیجہ کیا نکلتا ہے۔تباہی اور بربادی۔اور پس اس عہد کے انسان کا مقسوم ہے۔
یاد رکھو، طاقت بصیرت کی دشمن ہے۔ یہ ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ انسان کا مستقبل بصیرت کے ساتھ زندہ رہنے میں ہے۔ اور دیکھو، عاجزی اختیار کرو۔عاجزی سے بصیرت آتی ہے۔بصیرت عاجزی کی امانت ہے۔
مسافر نے اجنبی سے پوچھا، تم جو ڈھیر ساری کتابیں لائے ہو شہر سے۔ان میں کیا لکھا ہے۔مسافر، ان میں انسان کی طاقت کے عروج و زوال کی داستانیں ہیں۔نتیجہ یہی کہ انسان ناکام رہا۔اور اپنے ہاتھوں ہی تباہ برباد ہوا۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply